الکیمیا

حکیم عبد الرشید شاہد

عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ ہر طبی رسالہ میں چند صفحے ’’الکیمیا‘‘ کے عنوان کے لیے وقف کیے جاتے ہیں اور بڑے لمبے لمبے لچھے دار الفاظ میں نسخہ جات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ہر ایک نسخہ کے آخر میں گارنٹی شدہ لفظ ’’مجرب‘‘ ضرور درج ہوتا ہے۔ معلوم نہیں ایسے نسخے کس جنم میں تجربہ کی کسوٹی پر پرکھے جاتے ہیں۔ میرے جیسے بھولے بھالے مبتدی جب نسخہ کے آخری الفاظ دیکھتے ہیں کہ ’’اس کے کرنے سے شمس گردد‘‘ یا ’’قمر گردد‘‘ تو بس جھٹ بازار میں جا کر اجزا خریدتے ہیں اور تجربہ شروع کر دیتے ہیں۔ خود گھر میں کھانے کو ایک دانہ تک نہ ہو اور خود اپنے جسم کے کپڑے ہی کیوں نہ فروخت کرنے پڑیں، ان کا خیال ہوتا ہے کہ بس اس نسخہ کے بنانے سے تمام مشکلات حل ہو جائیں گی، لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات اور ایک آنچ کی کسر ہی ہوتی ہے۔

گو علمِ کیمیا کے وجود کا انکار نہیں لیکن اس کے نام نہاد ماہر بھی عالم نہیں ہیں۔ اکثر رسائل میں سینکڑوں دعوے دار اپنے نسخے جات کو مجرب بیان کرتے ہیں اور اکثر تبادلہ کے لیے چیلنج دیتے ہیں۔ لیکن آج تک ان سینکڑوں دعوے داروں میں کوئی ایک ایسا نہیں دیکھا گیا جو امارت کو پہنچ سکا ہو۔ اگر ان ماہرینِ فن کی خدمت میں التماس کی جائے کہ بھائی براہ مہربانی فی سبیل اللہ ایک سال اپنے فن کے صدقے صرف ایک سیر ذہب تیار کر کے کسی مذہبی ادارہ یا مسجد کو وقف کر دو، اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو فی زمانہ بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے ان غریبوں، مسکینوں پر خرچ کرو جو زمانہ کی نیرنگیوں سے تنگ آ کر آئے دن خودکشی کر رہے ہیں۔ اپنے فن مبارک کے طفیل خدمتِ خلق کر کے ثوابِ دارین حاصل کریں اور اپنے غریب و افلاس زدہ ملک کو مفلسی کے چنگل سے چھٹکارہ دلائیں، تو سب صاحبان فورًا چپ سادھ لیتے ہیں گویا کہ سانپ ہی سونگھ گیا ہے۔

اس میں شک نہیں کہ اس مبارک فن کی تلاش میں قرونِ اولیٰ کے لوگ بھی سرگردان رہے ہیں اور خاص کر اہالیانِ عرب نے بیش از بیش حصہ لیا ہے۔ بہرحال سب اس فن کو سرسبز کرنے والے اپنا اپنا راگ الاپ کر راہی ملک بقا ہوئے اور ہو رہے ہیں، گوہرِ مراد ہاتھ آنا تھا نہ آیا اور نہ ہی غنچۂ امید کھلا۔ اس لیے ضروری ہے کہ رسائل اس فن کے نسخہ جات کو درج کر کے غریب لوگوں کو گمراہ نہ کریں۔ یہ فن کوئی معمولی بچوں کا کھیل نہیں کہ کس و ناکس کو اس پر عبور حاصل ہو جائے۔ یہ ایک ذوالمنن کی قدرت کا کرشمہ ہے جسے چاہے عطا کرے۔ جس کے مقدر میں لکھا ہے وہی پائے گا۔ اگر دنیا میں علمِ کیمیا عام ہو جائے اور ہر اہل و نا اہل اس کا استاد بن جائے تو کارخانۂ قدرت درہم برہم ہو جائے۔


امراض و علاج

(جولائی ۱۹۹۵ء)

جولائی ۱۹۹۵ء

جلد ۶ ۔ شمارہ ۷

ملی یکجہتی کونسل کی اپیل پر ملک گیر ہڑتال
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

اجتہاد کی شرعی حیثیت
شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ

غیر حنفی امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا مسئلہ
مولانا مفتی محمد عیسی گورمانی

آہ! حضرت جی مولانا انعام الحسنؒ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’مغرب پر اقبال کی تنقید‘‘
پروفیسر غلام رسول عدیم

اخبار و آثار
ادارہ

الکیمیا
حکیم عبد الرشید شاہد

تلاش

Flag Counter