ستمبر ۱۹۹۴ء

ورلڈ اسلامک فورم کا دوسرا سالانہ تعلیمی سیمینار

― ادارہ

ورلڈ اسلامک فورم نے یورپ کے مسلم طلبہ اور طالبات کے لیے ’’اسلامک ہوم اسٹڈی کورس‘‘ کے نام سے خط و کتابت کورس کا آغاز کر دیا ہے اور دعوۃ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمود احمد غازی نے مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی نئی نسل کا نظریاتی اور عملی رشتہ اسلام کے ساتھ باقی رکھنے کے لیے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو اس کورس کے ساتھ وابستہ کریں۔ اس سلسلہ میں ورلڈ اسلامک فورم کا دوسرا سالانہ تعلیمی سیمینار اسلامک کلچرل سنٹر ریجنٹ پارک لندن میں منعقد ہوا جس میں مختلف مکاتبِ فکر کے علماء کرام اور دانشوروں...

مولانا سندھیؒ کا بچپن ۔ ولادت سے اظہارِ اسلام تک

― ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہانپوری

(۱) ۱۸۸۷ء میں مولانا عبید اللہ سندھی نے، جب کہ ان کی عمر صرف پندرہ برس کی تھی، اسلام قبول کر لیا تھا۔ اس کے بعد کے واقعات کو مولانا نے اپنی مختصر خودنوشت میں، جو انہوں نے مکہ مکرمہ سے اپنی روانگی سے قبل مولانا غلام رسول مہر مدیر روزنامہ انقلاب لاہور کو اشاعت کے لیے بھیجی تھی، تحریر کر دیا تھا۔ مولانا سندھی کی یہ خودنوشت گو بہت مختصر ہے لیکن بہت اہم ہے۔ (۲) ان کے دورِ جلاوطنی کے زمانے کے حالات میں سب سے اہم تحریر وہ ہے جو ’’کابل میں سات سال‘‘ کے عنوان سے پروفیسر محمد سرور نے سندھ ساگر اکادمی لاہور سے شائع...

مولانا سندھیؒ کے تلامذہ، افادات اور تحریرات

― شیخ التفسیر مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ

مولانا عبید اللہ سندھیؒ کی طرف منسوب تحریریں اکثر وہ ہیں جو املائی شکل میں ان کے تلامذہ نے جمع کی ہیں۔ مولانا کے اپنے قلم سے لکھی ہوئی تحریرات اور بعض کتب بہت دقیق، عمیق اور فکر انگیز ہیں اور وہ مستند بھی ہیں، لیکن املائی تحریروں پر پورا اعتماد نہیں کیا جا سکتا اور بعض باتیں ان میں غلط بھی ہیں جن کو ہم املا کرنے والوں کی غلطی پر محمول کرتے ہیں، مولانا کی طرف ان کی نسبت درست نہ ہو گی۔ مولانا کا ذہنی پس منظر، فکر، ذہانت، قوتِ حدس بہت بلند تھی۔ ذہانت اور قوتِ حافظہ بھی بے مثال تھی اور ان کا ذہن قوتِ قدسیہ کا مالک...

مولانا سندھیؒ کی ایک تاریخی تقریر

― ڈاکٹر ابو سلمان شاہجہانپوری

عزیزانِ گرامی! ۱۹۱۵ء میں مجھے میرے استاد حضرت شیخ الہندؒ نے افغانستان بھیجا تھا۔ آپ کے بزرگوں نے مجھے باہر بھیجا تھا۔ باہر رہ کر جو کچھ اسلام کی خدمت کر سکتا تھا، میں نے کی۔ میرے سامنے پہاڑ آئے، شکست کھا گئے، موت آئی، شکست کھا گئی۔ میں ان سپہ سالاروں کا رفیق رہا جنہوں نے دنیا کے بڑے بڑے معرکے سر کیے۔ آپ میری باتوں کو محض تاثرات یا عارضی ہیجانات کا نتیجہ نہ سمجھئے گا۔ میرے پیچھے تجربات کی دنیا ہے۔ میرے مشاہدات بہت وسیع ہیں۔ میں نے کھلی آنکھوں سے دنیا کو دیکھا ہے اور انقلابات اور ان کے اثرات و نتائج کا انقلاب کی سرزمینوں میں رہ کر مطالعہ کیا...

کیا مولانا عبید اللہ سندھیؒ اشتراکیت سے متاثر ہوگئے تھے؟

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

یہ المیہ کم و بیش ہر بڑی شخصیت کے ساتھ پیش آتا ہے کہ اس کی تصویر کے لیے اس کے معتقدین اور ناقدین اپنے اپنے ذوق کے مطابق الگ الگ فریم اور خاکے طے کر لیتے ہیں اور پھر تصویر کو ان میں فٹ کرنے کی متضاد کوششیں بسا اوقات اصل چہرے کو دھندلا کر کے رکھ دیتی ہیں۔ مولانا عبید اللہ سندھیؒ بھی نادان دوستوں اور بے رحم ناقدوں کے اس طرز عمل سے محفوظ نہیں رہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اس منفرد انقلابی مفکر کی وفات کو نصف صدی گزر جانے کے بعد بھی ہم اس کی فکر کو لے کر آگے بڑھنے کی بجائے تاریخ کے صفحات میں اسے تلاش اور دریافت کرنے کے مرحلہ میں ہی رکے ہوئے...

جشن یسوع ۔ لندن کی ایک مسیحی تقریب کا آنکھوں دیکھا حال

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

۱۶ جولائی ۱۹۹۴ء کی بات ہے ورلڈ اسلامک فورم کے ایک وفد کو کچھ عرب دوستوں سے ملنا تھا۔ ملاقات کی جگہ لندن میں چیئرنگ کراس ریلوے اسٹیشن کے ساتھ اسی نام کے ہوٹل کے گیٹ پر طے تھی۔ وفد میں راقم الحروف کے علاوہ مولانا محمد عیسیٰ منصوری اور مولانا مفتی برکت اللہ شامل تھے۔ اتفاق سے عرب دوستوں کو پروگرام کے دن کے بارے میں غلط فہمی ہوگئی اور فون کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ ملاقات کے لیے تشریف نہیں لا سکیں گے۔ ہم تینوں کو باہمی گفتگو کے لیے مناسب جگہ کی تلاش ہوئی، وہیں لندن کی شہرہ آفاق نیشنل آرٹ گیلری ہے جس کے سامنے ایک کھلا میدان ہے جو ہر وقت سیرگاہ بنا رہتا...

مرحوم افتخار اعظمی کی یاد میں

― ادارہ

(اردو کے ممتاز شاعر افتخار اعظمی گزشتہ دنوں لندن میں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم ورلڈ اسلامک فورم کے مقاصد اور پروگرام کے ساتھ گہری دلچسپی رکھتے تھے اور وقتاً فوقتاً فورم کے پروگراموں میں شریک ہونے کے علاوہ گراں قدر مشوروں کے ساتھ راہنمائی کیا کرتے تھے۔ اللہ مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا الٰہ العالمین۔ مرحوم کی زندگی کے آخری ایام میں فورم کی ایک فکری نشست ان کی زیرصدارت منعقد ہوئی جس میں انہوں نے بھی اظہار خیال فرمایا، اس نشست کی کارروائی مرحوم کی یاد کے...

افکارِ سندھیؒ

― ادارہ

’’دنیا میں اب تک جو انقلابات ہوئے ہیں، وہ سب کے سب جزوی انقلابات تھے۔ ان میں سے کوئی بھی ایسا انقلاب نہ تھا جو ساری انسانیت کو اپنے اندر لینے کی کوشش کرتا۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری امامِ انقلاب ہیں، جن کی دعوت کل انسانیت کے انقلاب کے لیے ہے، اور آپؐ نے اس کا سب سے اچھا نمونہ حجاز میں قائم کر کے دکھا دیا، جسے دنیا اب تک اسی حیثیت سے جانتی ہے اور مانتی ہے۔ آپؐ کے انقلاب میں اس وقت کی مہذب قوموں کا بڑا حصہ آ گیا، اور سب کو انسانیت کی خدمت کے ایک نقطے پر جمع کر کے ان کے تعلقات ان کے خالق کے ساتھ درست کر دیے، بلکہ ان کے آپس کے تعلقات بھی ٹھیک...

آہ! مولانا مفتی عبد الباقی ؒ و مولانا منظور عالم سیاکھویؒ

― ادارہ

گزشتہ ہفتہ کے دوران ورلڈ اسلامک فورم کے سرپرست اعلیٰ اور ویمبلڈن پارک لندن کی جامع مسجد کے خطیب حضرت مولانا مفتی عبد الباقی انتقال فرماگئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ کافی عرصہ سے فالج کے مریض تھے اور وفات کے وقت ان کی عمر ساٹھ برس سے زائد تھی۔ مفتی صاحب مرحوم کا تعلق صوبہ سرحد پاکستان کے ضلع مردان سے تھا، وہ حضرت السید مولانا محمد یوسف بنوریؒ کے معتمد شاگردوں میں شمار ہوتے تھے اور ۱۹۷۰ء کے لگ بھگ مولانا بنوریؒ ہی کے ارشاد پر لندن آگئے تھے۔ اس لیے کہ یہاں کے مسلمانوں نے مولانا بنوریؒ سے ایسا عالم بھجوانے کی فرمائش کی تھی جس سے دینی و...

تلاش

Flag Counter