محمد دین جوہر

کل مضامین: 7

جدید ریاست، حاکمیت اعلیٰ (ساورنٹی) اور شریعت

افکارِ جدیدیت کے تحت نیچر اور انسانی زندگی کے ہر ہر پہلو کو بالکل نئے انداز میں سوچا اور پھر عمل میں لایا گیا ہے، اور اس طرح سامنے آنے والی سوچ اور عمل کا ماقبل جدیدیت کی اوضاعِ فکر اور زندگی سے قریب یا دور کا کوئی تعلق یا نسبت نہیں ہے۔ جدیدیت کے ذیل اور ضمن میں آنے والی تبدیلیوں کا بہت بڑا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ دنیا اب کسی بھی معنی میں بدیہی نہیں رہی۔ دنیا کی تمام نئی تشکیلات جدیدیت کے نظری وسائل سے تخلیق کی گئی ہیں اور ان تک عقلی رسائی کے بغیر قابلِ فہم نہیں ہیں۔ عین یہی امر مسلم شعور کے لیے حیرت انگیز اور ناقابل فہم ہے، اور ماقبل جدیدیت دنیا...

مدرسہ ڈسکورسز کا فکری وتہذیبی جائزہ

آج کل مدرسہ ڈسکورسز کا پھر سے چرچا ہے، اور مختلف رد عمل سامنے آئے ہیں۔ کچھ حلقوں میں اسے سازش بھی قرار دیا گیا ہے جو مضحکہ خیز ہے، اور صورتحال کا سامنا کرنے سے انکار ہے۔ مدرسہ ڈسکورسز کی خطیر فنڈنگ کو موضوع بنا کر بھی کچھ غیرمفید نتائج اخذ کیے گئے۔ فنڈنگ کی بنیاد پر ڈسکورسز کے منتطمین کی نیتوں اور ’خفیہ‘ عزائم پر اشاروں کنایوں سے بات کی گئی۔ چند مذہبی لوگوں نے ’اظہار خیال کی آزادی‘ اور ’فکری مکالمے کی ضرورت‘ کے حوالے سے اپنی کشادہ قلبی اور بے دماغی بھی ارزانی فرمائی۔ ان غیراہم یا کم اہم پہلوؤں پر گفتگو سے مدرسہ ڈسکورسز کے تعلیمی اور علمی...

درس نظامی: چند مباحث

نوٹ: یہ امر پیش نظر رہنا چاہیے کہ درسِ نظامی پر ہماری اس گفتگو میں تعلیم اپنے نظری اور عملی پہلوؤں سے زیربحث ہے، اور مذہب پر گفتگو اس سے خارج ہے۔ آغاز ہی میں عرض کرنا چاہوں گا کہ درس نظامی کی عمومی حمایت اور اس کی بنیاد ”فرقہ ورانہ وابستگی“ یا کوئی ”سیاسی وفاداری“ ہے، اور اس کا تعلق کسی تعلیمی یا تہذیبی شعور سے نہیں ہے۔ یہ حمایت خاص تاریخی حالات میں ایک ضروری ردِ عمل کے طور پر سامنے آئی تھی۔ لیکن ”رد عمل“ کا مسئلہ یہ ہےکہ معترض فکر سے باخبر ہوتا ہے اور نہ اس سے مخاطب، اور مخالف قوت کے مساوی کوئی عمل سامنے نہیں لانے کی سکت بھی نہیں رکھتا۔...

ہم عصر الحاد پر ایک نظر

دنیا کے ہر مذہب میں خدا کے تعارف، اس کے اقرار، اس سے انسان کے تعلق اور اس تعلق کے حامل انسان کی خصوصیات کو مرکزیت حاصل ہے۔ مختصراً، مذہب خدا کا تعارف اور بندگی کا سانچہ ہے۔ جدید عہد مذہب پر فکری یورش اور اس سے عملی روگردانی کا دور ہے۔ لیکن اگر مذہب سے حاصل ہونے والے تعارفِ خدا اور تصورِ خدا سے انکار بھی کر دیا جائے، تو فکری اور فلسفیانہ علوم میں ’’خدا‘‘ ایک عقلی مسئلے کے طور پر پھر بھی موجود رہتا ہے۔ خدا کے مذہبی تصور اور اس سے تعلق کے مسئلے کو ’’حل‘‘ کرنے کے لیے جدیدیت نے اپنی ابتدائی تشکیل ہی میں ایک ’’مجہول الٰہ‘‘ (deity) کا تصور دیا تھا...

قانون اور حقوق نسواں

دو انسانوں کے درمیان ہر رشتے کے صرف دو ہی سرے نہیں ہوتے، بلکہ تین کونے ہوتے ہیں۔ تیسرے کونے پر اگر خدا ہو تو وہ رشتہ اخلاقی ہوتا ہے اور اگر ریاست ہو تو وہ رشتہ قانونی ہوتا ہے۔ قانونی ہوتے ہی انسانی رشتے کا ہر طرح کی اقدار سے تعلق ختم ہو جاتا ہے۔ کوئی انسانی رشتہ بیک وقت قانونی اور اخلاقی نہیں ہوتا اور نہ ہو سکتا ہے۔ اخلاقی رشتوں کا اصل دائرہ خونی رشتے اور ہمسائیگی ہے۔ اچھی معاشرت انہی اخلاقی رشتوں سے وجود میں آتی ہے۔ اگر سارے انسانی رشتے قانونی ہو جائیں تو معاشرت کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ اخلاقیات معاشرے کا مسئلہ ہے اور قانون ریاست کا۔ ریاست گلی...

نہ معرفت، نہ نگاہ!

الشریعہ دسمبر ۲۱۰۲ء میں میاں انعام الرحمن صاحب نے ’’۔۔۔ اور کافری کیا ہے؟‘‘ کے عنوان سے راقم کے مضمون کا جواب دیا ہے۔ انہوں نے کافی محنت سے مضمون کا ایک درسی گوشوارہ مرتب کیا اور پھر اس کا شق وار قانونی جواب دے کر قارئین کی خدمت میں پیش کرنے میں بڑی محنت اٹھائی۔ اس کے لیے وہ یقیناًداد کے مستحق ہیں۔ اس جواب الجواب کی pedantry کا، صاف ظاہر ہے کہ ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ ان کے جواب سے ہمیں یہ اندازہ بخوبی ہو گیا ہے کہ میاں صاحب ہماری گزارشات اور سوالات کو register بھی نہیں کر پائے اور کسی دوسری طرف نکل کھڑے ہوئے۔ لفظوں کی گردانیں تو ہم نے سن رکھی...

اسلام کی نئی تعریف؟

میاں انعام الرحمن صاحب نے الشریعہ کے ستمبر ۲۱۰۲ء کے شمارے میں ’’پاکستان میں نفاذ اسلام کی جدو جہد‘‘ کے عنوان سے ایک طویل مضمون تحریر کیا ہے۔ ذیل کی گزارشات اسی ضمن میں پیش کی جار ہی ہیں۔ ہم میاں صاحب کے اس مضمون کا ایک تجزیہ قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہیں گے، لیکن تمہید ہی میں یہ عرض کر دینا ضروری سمجھتے ہیں کہ ہمیں ا س مضمون کے مشمولات سے نہایت بنیادی نوعیت کااختلاف ہے، کیونکہ قلب ہدایت تک نظریے کی جارحانہ رسائی کو ہم کوئی مستحسن اقدام نہیں سمجھتے۔ اگر خود نظریہ اپنے اظہار کا کوئی علمی اسلوب رکھتا ہو تو اس سے گفتگو میں آسانی ہو جاتی...
1-7 (7)