مولانا عبد المتین منیری
کل مضامین:
4
مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ اور بھٹکل
بات تو کل ہی کی لگتی ہے ، لیکن اس پر بھی نصف صدی بیت چکی ہے۔ ۱۸؍نومبر ۱۹۶۷ء گورنمنٹ پرائمری بورڈ اسکول کے احاطہ میں منعقد ہونے والے بھٹکل کی تاریخ کے عظیم الشان مجمع سے خطاب کرتے ہوئے مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی علیہ الرحمہ نے مسلمانان بھٹکل کو مخاطب کرکے فرمایا تھا کہ: ’’اے بھٹکل کے باشندو ! اے نوائط قوم کے چشم و چراغ ! تمہارے بزرگ یہاں کے لوگوں کے پاس اسلام کا پیغام لے کر آئے ، وہ تو بتیس دانتوں میں ایک زبان کی حیثیت رکھتے تھے ، کوئی ان کا ساز وسامان نہیں تھا ، کوئی ان کا ساتھ دینے والا نہیں تھا ، اور ان کا کوئی دوست نہیں تھا...
اک چراغ اور بجھا: مولانا سید نظام الدینؒ
۱۷ اکتوبر کی شام کو خبر آئی کی حضر ت مولانا سید نظام الدین صاحب بھی اللہ کو پیارے ہوگئے۔ انتقال کے وقت مولانا ملت اسلامیہ ہندیہ سے وابستہ اہم اور باوقار ذمہ داریوں اور امیر شریعت امارت شرعیہ بہار و اڑیسہ اور جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جیسے کئی ایک معزز عہدوں پر فائز تھے ۔ انتقال کے وقت آپ کی عمر ۸۸ سال تھی۔ آپ کی ولادت با سعادت مورخہ ۳۱ مارچ ۱۹۲۷ء محلہ پرانی جیل، گیا بہار میں ہوئی تھی۔ مولانا کی رحلت کے ساتھ امت مسلمہ ہندیہ ایک سلجھے ہوئے، پرہیزگار، بردبار اور امانت دار قائد سے اس وقت محروم ہوگئی جب کہ آپ جیسی قیادت کی ملت کو...
امام ابن جریر طبریؒ کی جلالت ۔ چند مزید باتیں
’’مستشرقین کے ایک بڑے طبقے کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ اسلامی شریعت ، مسلمانوں کی تاریخ اور تہذیب و تمدن میں کمزوریوں اور غلطیوں کی تلاش و جستجو میں وقت صرف کریں ، اور سیاسی و مذہبی اغراض کی خاطر رائی کا پربت بنائیں۔ اس سلسلے میں ان کا کردار بالکل اس شخص کا سا ہے جس کو ایک منظم و خوشنما اور خوش منظر شہر میں صرف سیو ریج، نالیاں ، گندگی اور گھورے نظر آئیں، جس طرح محکمہ صفائی کے انچارج کسی کارپوریشن اور میونسپلٹی میں منصبی ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ اس طرح کی رپورٹ پیش کرے جس میں طبعی طور پر قارئین کو سوائے گندگیوں اور کوڑے کرکٹ کے تذکرے کے عام طور...
امام ابن جریر طبری کی مظلومیت
محترم اوریا مقبول جان، پاکستان میں سول سروس سے وابستہ ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے آپ کے کالم اردو کے بڑے اخبار ات میں چھپ کر وسیع پیمانے پر پڑھے جارہے ہیں ۔ چو نکہ اسلام اور مسلمانوں سے وابستہ مسائل پر لکھتے ہیں جن میں ہمدردی کا پہلو بھی نمایاں رہتا ہے اور پھر وہ اپنے وسیع المطالعہ ہونے کا بھی احساس دلاتے ہیں، اس لیے بڑے پیمانے پر ان کے یہ کالم سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ ہورہے ہیں ۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا کے توسط سے آپ کے ۷ اور ۱۳ جولائی ۲۰۱۵ء کے دو کالم (روزنامہ ’ایکسرپس‘ لاہور) ہماری نظر سے گذرے جن میں آپ نے امت کے ایک جلیل القدر امام، مفسر اور مورخ...
1-4 (4) |