محمد فیروز الدین شاہ کھگہ

کل مضامین: 2

قرآنی متن کے حوالے سے مستشرقین کا زاویہ نگاہ

جب ہم قرآنی متن کی تحقیق وتوثیق کے حوالے سے مستشرقین کے علمی کام کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ وہ درحقیقت وحی کی اصل روح کو سمجھنے سے قاصر رہے ہیں۔ اس کی وجوہات میں ان کے پہلے سے طے شدہ مقاصد کارفرماہوں یا اسلام کے مصادر کا حقیقی فہم حاصل کرنے کی عدمِ صلاحیت، بہرحال ان کی تحقیقی نگارشات میں دیانت دارانہ رویوں کے برعکس مصادرِ اسلامیہ کو مشکوک قرار دینے کے جذبات کا عکس نظر آتا ہے۔ مستشرقین کو اس بات کا بخوبی احساس تھا کہ مسلمانوں کے نزدیک قرآن کی کیا حیثیت اور قدرو قعت ہے، اور جب تک یہ کتاب روئے زمین پر رہے گی، فوزوفلا ح کے راستے...

’الفرقان الحق‘: اکیسویں صدی کا امریکی قرآن

قرآنِ کریم اسلامی تشریع کا اولین سرچشمہ ہے اور ہر قسم کی تحریف وآمیز ش سے پاک ہے۔ اس کے برعکس توراۃ وانجیل اپنی اصلی حیثیت کو برقرار نہ رکھتے ہوئے بے شمار تحریفات کا شکار ہوئی ہیں۔غالباً اسی وجہ سے مستشرقین نے قرآنی متن کو موضوعِ بحث بناتے ہوئے اس کو محرَّف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔دراصل استشراقی فکر کا محور یہ ہے کہ جس طرح تورات وانجیل اپنی حیثیت کھو بیٹھی ہیں اور ان کے کئی Version منظرِ عام پر آچکے ہیں، مسلمانوں کے قرآن کو بھی اسی مقام پر لا کھڑاکیاجائے۔ چنانچہ آرتھر جیفری لکھتا ہے: ’’عہد نامہ جدید کے بغیر عیسائیت تو اپنا وجود باقی رکھ سکتی...
1-2 (2)