آراء و افکار

مسلم ذہن میں علم کی دوئی کا مسئلہ

عاصم بخشی

’مذہب پسند‘ کی اصطلاح کوا ن سب طبقات تک محدود کرتے ہوئے جو اس قضیے سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں کہ معاشرتی ڈھانچے کے سیاسی و سماجی خدوخال مرتب کرنے میں تن تنہا مذہب ہی ایک واحد بامعنی قدر ہے، اگر ان تمام طبقات کا ایک عمومی سا جائزہ لیا جائے تو ہمارے ہاں فلسفہ و سائنس کو لے کر دوقسم کے فکری دھارے دیکھنے میں آتے ہیں۔ ان مذہب پسندوں میں سے ایک تو وہ ہیں جو اپنے علمی منہج کو غزالی سے منسوب کر کے ’تہافت الفلاسفہ‘ میں مشغول ہیں اور ’جدید مغربی تہذیب‘ نامی کسی ایک ٹھوس اکائی کو نظریاتی طور پراپنے مقابل فرض کر کے اس سے جہاد کا فریضہ انجام دے...

فقہاء و مکتب فراہی کے تصور قطعی الدلالۃ کا فرق

محمد زاہد صدیق مغل

اس مختصر نوٹ میں فقہائے کرام و مکتب فراہی کے تصور قطعی الدلالۃ کا موازنہ کیا جائے گا جس سے معلوم ہوگا کہ فراہی و اصلاحی صاحبان کا نظریہ قطعی الدلالۃ نہ صرف مبہم ہے بلکہ ظنی کی ایک قسم ہونے کے ساتھ ساتھ سبجیکٹو (subjective) بھی ہے۔ قطعی الدلالۃ کے معنی میں ابہام۔ فقہاء کا ماننا یہ ہے کہ قرآن مجید کی تمام آیات کے معنی ایک ہی درجے میں واضح نہیں بلکہ معنی کا وضوح مختلف درجوں میں ہوتا ہے۔ آیات کے معنی واضح ہونے کے اعتبار سے فقہاء انہیں دو عمومی قسموں میں بانٹتے کرتے ہیں: (ا) واضح الدلالۃ (جس کی دلالت، سمجھنے کے لیے واضح و آسان ہے)۔ (2) خفی الدلالۃ (جس کی دلالت...

فقہائے تابعین کی اہل حدیث اور اہل رائے میں تقسیم ۔ ایک تنقیدی جائزہ (۱)

مولانا سمیع اللہ سعدی

...

’’کافر‘‘ یا ’’غیر مسلم‘‘؟ چند توضیحات

مولانا محمد تہامی بشر علوی

جو انسان حق کو جانتے بوجھتے ماننے سے انکار کر دے، وہ خدا کے ہاں ابدی جہنم جیسی سخت ترین سزا کا مستحق قرار پاتا ہے۔ قرآن مجید ایسے سرکشوں کا تعارف" کافرین" سے کرواتا اور ان کے انجام کی خبر ابدی جہنم کی سخت ترین سزاسے دیتا ہے۔ قرآن مجید جہاں کافر کی تعبیر اختیار کرتا ہے، ساتھ ہی اس گروہ کے بد ترین انجام کو بھی لازم مانتا ہے۔قرآن مجیدمیں کافر انہی حقیقی معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کے بر عکس جو انسان حق کو جاننے کے بعد اسے قبول کر لیتا اوراس کے سامنے سرتسلیم خم کر جاتا ہے، اسے قرآن مجید "مومنین" سے تعبیر کرتا اور ابدی جنت کی بشارت دیتا ہے۔ تمام...

جمہوریت اور حاکمیت عوام ۔ چند منطقی مغالطے / غیر مسلم معاشروں میں رہنے کے انسانی واخلاقی اصول / آسمانی شرائع میں جہاد کا صحیح تصور

محمد عمار خان ناصر

جمہوریت کو ’’حاکمیت عوام‘‘ کے نظریے کی بنیاد پر کفریہ نظام قرار دینے اور حاکمیت عوام کو اس کا جزو لاینفک قرار دینے والے گروہ کی طرف سے ایک عامۃ الورود اعتراض یہ اٹھایا جاتا ہے کہ جمہوریت میں اگر دستوری طور پر قرآن وسنت کی پابندی قبول کی جاتی ہے تو اس لیے نہیں کی جاتی کہ وہ خدا کا حکم ہے جس کی اطاعت لازم ہے، بلکہ اس اصول پر کی جاتی ہے کہ یہ اکثریت نے خود اپنے اوپر عائد کی ہے اور وہ جب چاہے، اس پابندی کو ختم کر سکتی ہے۔ اس لیے دستور میں اس کی تصریح کے باوجود جمہوریت درحقیقت ’’حاکمیت عوام‘‘ ہی کے فلسفے پر مبنی نظام ہے۔ اس استدلال کے دو نکتے ہیں...

ہم عصر الحاد پر ایک نظر

محمد دین جوہر

دنیا کے ہر مذہب میں خدا کے تعارف، اس کے اقرار، اس سے انسان کے تعلق اور اس تعلق کے حامل انسان کی خصوصیات کو مرکزیت حاصل ہے۔ مختصراً، مذہب خدا کا تعارف اور بندگی کا سانچہ ہے۔ جدید عہد مذہب پر فکری یورش اور اس سے عملی روگردانی کا دور ہے۔ لیکن اگر مذہب سے حاصل ہونے والے تعارفِ خدا اور تصورِ خدا سے انکار بھی کر دیا جائے، تو فکری اور فلسفیانہ علوم میں ’’خدا‘‘ ایک عقلی مسئلے کے طور پر پھر بھی موجود رہتا ہے۔ خدا کے مذہبی تصور اور اس سے تعلق کے مسئلے کو ’’حل‘‘ کرنے کے لیے جدیدیت نے اپنی ابتدائی تشکیل ہی میں ایک ’’مجہول الٰہ‘‘ (deity) کا تصور دیا تھا...

مولانا مودودی کی دینی فکر اور شدت پسندی کا بیانیہ / ترکی کا ناکام انقلاب ۔ کیا چیز سیکھنے کی ہے اور کیا نہیں؟

محمد عمار خان ناصر

مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی کا شمار عصر حاضر کے ان ممتاز مفکرین میں ہوتا ہے جنھوں نے بطور ایک اجتماعی نظام کے، اسلام کے تعارف پر توجہ مرکوز کی اور مختلف پہلووں سے اس بحث کو تحقیق وتصنیف کا موضوع بنایا۔ مولانا کی دینی فکر میں اسلامی ریاست کا قیام، جس کو وہ اپنی مخصوص اصطلاح میں ’’حکومت الٰہیہ‘‘ کا عنوان دیتے ہیں، بے حد اساسی اہمیت کا حامل ہے اور وہ اسے مسلمانوں کے ایک اجتماعی فریضے کا درجہ دیتے ہیں۔ اسلام چونکہ محض پوجا اور پرستش کا مذہب نہیں، بلکہ انسانی زندگی میں مخصوص اعتقادی واخلاقی اقدار اور متعین احکام وقوانین کی عمل داری کو بھی...

مسلم حکمرانوں کی غیر مسلموں کے ساتھ دوستیاں / اختلاف اور منافرت / جدید مغربی فکر اور تہذیبی رواداری

محمد عمار خان ناصر

تکفیری گروہ کی طرف سے مسلمان حکمرانوں کی تکفیر کے حق میں یہ نکتہ بھی شد ومد سے اٹھایا جاتا ہے کہ ان حکمرانوں نے بین الاقوامی تعلقات کے دائرے میں کفار کے ساتھ دوستیاں قائم کر رکھی ہیں اور بہت سے معاملات میں یہ دوستیاں اور تعلقات مسلمانوں کے مفاد کے خلاف کردار ادا کرتی ہیں۔ اس ضمن میں عموماً قرآن مجید کی ان آیات کا حوالہ دیا جاتا ہے جن میں میں مسلمانوں کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اہل ایمان کے مقابلے میں اہل کفر کے ساتھ دوستی اختیار نہ کریں اور جو ایسا کریں گے، ان کا شمار انھی میں ہوگا۔ (آل عمران ۳:۲۸ و ۵۱)۔ قرآن مجید میں ان ہدایات کا سیاق وسباق پیش...

توہین رسالت کی سزا اور مولانا مودودیؒ کا موقف

ڈاکٹر عبد الباری عتیقی

مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ (۱۹۰۳ ۔ ۱۹۷۹) بیسویں صدی کے ایک جلیل القدر عالم اور مفکر تھے۔ ان کی فکر اور دینی تعبیر نے نسلوں کو متاثر کیا ہے۔ آئندہ سطور میں ہم توہین رسالت کی سزا کے حوالے سے مولانا مودودیؒ کے موقف کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔ اپنی کتاب ’الجہاد فی الاسلام‘ میں ذمیوں (یعنی غیر مسلموں )کے حقوق بیان کرتے ہوئے مولانا مودودیؒ لکھتے ہیں: ’’ذمی خواہ کیسے ہی بڑے جرم کا ارتکاب کرے اس کا ذمہ نہیں ٹوٹتا، حتیٰ کہ جزیہ بند کردینا، مسلمان کو قتل کرنا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنایا کسی مسلمان عورت کی آبرو ریزی کرنابھی اس...

سود، کرایہ و افراطِ زر : اصل سوال اور جواب کی تلاش

محمد انور عباسی

الشریعہ کے جنوری کے شمارے میں محترم مغل صاحب کا مضمون نظر سے گزرا۔ اپنے موضوع پر ایک جاندار اور عام ڈگر سے ہٹا ہوا اور سوچ کو ابھارنے والا مضمون دیکھنے کو ملا۔ یہ جریدہ اس لحاظ سے ایک منفرد حیثیت کا حامل ہے کہ اس میں ہر ماہ ہی اہل علم کی فکر انگیز تحریریں ملتی ہیں جو ذہن کو جلا بخشتی ہیں۔ ہر وہ تحریر ، حتیٰ کہ ایک جملہ بھی،قدر کی نگاہ سے دیکھے جانے کے قابل ہے جو کسی بھی لحاظ سے مکالمے پر انگیز کرے۔ کبھی کبھی یہ خواہش شدید تمنا کا روپ دھار لیتی ہے کہ ملک عزیز کے دیگر رسائل و جرائدبھی یہی رویہ اپنائیں اور اپنے ہاں اس طرح کے مکالمے پر ابھارنے والی...

غیر شرعی قوانین کی بنیاد پر مقتدر طبقات کی تکفیر / تہذیب جدید اور خواتین کے استحصال کے ’’متمدن‘‘ طریقے / چھوٹی عمر کے بچے اور رَسمی تعلیم کا ’’عذاب‘‘

محمد عمار خان ناصر

تکفیری نقطہ نظر کے حاملین کی طرف سے حکمران طبقات کے کفر وارتداد کے ضمن میں ایکبڑی نمایاں دلیل یہ پیش کی جاتی ہے کہ انھوں نے مسلمان ممالک میں شریعت اسلامیہ کے بجائے غیر شرعی نظاموں اور قوانین کو نافذ کررکھا ہے اور مسلمانوں کے معاملات احکام شرعیہ سے بغاوت کی بنیاد پر چلائے جا رہے ہیں۔ یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ موجودہ مسلم ممالک میں اجتماعی نظام کلی طور پر شریعت اسلامیہ کی ہدایات پر استوار نہیں اور معاشرت، معیشت اور سیاست کے دائروں میں شرعی احکام وقوانین کی پاس داری نہیں کی جا رہی۔ اگرچہ بیشتر مسلم ممالک میں اصولی طور پر آئین میں شریعت...

مطالعہ و تحقیق کے مزاج کو فروغ دینے کی ضرورت

مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی

(چند سال قبل برصغیر کے نامور محقق اور مورخ حضرت مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی مدظلہ (مدیر سہ ماہی ’’احوال وآثار’’ کاندھلہ ، انڈیا) الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی لائبریری کے افتتاح کے موقع پر اکادمی میں تشریف لائے تھے۔ اس موقع پر انھوں نے حسب ذیل گفتگو فرمائی جسے ٹیپ ریکارڈ کی مدد سے صفحہ قرطا س پر منتقل کیا گیا ہے۔ مدیر)۔ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۔ علمک مالم تکن تعلم وکان فضل اللہ علیک عظیما۔ الحکمۃ ضالۃ المؤمن۔ حضرت مولانا دامت برکاتہم اور حضرت مولانا مفتی عیسٰی صاحب مدظلہ العالی۔ میں یقیناًاس لائق نہیں ہوں کہ جس طرح کے کلمات خیر...

عصری لسانیاتی مباحث اور الہامی کتب کی معنویت کا مسئلہ

محمد زاہد صدیق مغل

جدید لسانیاتی مباحث اپنی وضع میں پوسٹ ماڈرن مباحث سے ماخوذ ہیں۔ ان مباحث کی رو سے الفاظ کے تمام تر اطلاقات اور معانی معاشرتی ماحول اور نفس کی کیفیاتی تناظر کے مرہون منت ہوتے ہیں۔ اس فلسفے کے زور پر فلسفہ لسانیات کے ماہرین الہامی کتب کی نہ صرف آفاقیت پر سوال کھڑا کرتے ہیں بلکہ الہامی کتب سے منسوب کسی بھی قسم کی قطعی معنویت کا انکار کرتے ہیں۔ ظاہر ہے اگر کسی بھی لفظ اور عبارت کا معنی قطعی نہیں تو نصوص میں بیان کردہ حلال حرام اور اچھائی برائی کا کیا معنی، وہ بھی رہتی دنیا تک؟ اسی فکری منہج کے حوالے سے چند روز قبل فیس بک پر ایک کالم "مذہب پر عصری...

کیا توہین رسالت پر سزا کے قانون کا غلط استعمال ہوتا ہے؟ مولانا شیرانی، پروفیسر ساجد میر اور مولانا زاہد الراشدی کی خدمت میں

مولانا غلام محمد صادق

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین اور ہمارے لیے قابل احترام علمی شخصیت محترم حضرت مولانا محمد خان شیرانی صاحب نے کہا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل توہین رسالت کے قانون پر نظر ثانی کے لیے تیار ہے۔ مگر اس کے لیے حکومت یہ مسئلہ باقاعدہ طور پر اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوائے۔ (روزنامہ اسلام ۳۱ جنوری ۲۰۱۶ء) اس پر مرکزی جمعیۃ اہل حدیث پاکستان کے امیر محترم سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ توہین رسالت پر موت کی سزا کے قانون کی تبدیلی برداشت نہیں کی جائے گی۔ البتہ اس کے غلط استعمال کی روک تھام ضروری ہے اور اس پر ہمیں غور کرنا چاہیے۔...

اسلامی نظریاتی کونسل اور جہاد سے متعلق عصری سوالات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

گزشتہ ماہ کی انتیس تاریخ کو اسلام آباد میں اسلامی نظریاتی کونسل کے زیراہتمام منعقدہ ایک کانفرنس میں شرکت کا موقع ملا جس کا عنوان تھا ’’اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جہاد کی تعریف، قوت نافذہ اور اس کے بنیادی عناصر‘‘۔ کانفرنس کی دوسری نشست میں کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کی زیرصدارت کچھ معروضات پیش کرنے کا موقع ملا جن کا خلاصہ نذر قارئین کرنے سے پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی سرگرمیوں کے حوالہ سے چند باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔ اسلامی نظریاتی کونسل ایک دستوری ادارہ ہے جس کا بنیادی مقصد حکومت اور پارلیمنٹ کو رائج الوقت اور مجوزہ...

قانون اور حقوق نسواں

محمد دین جوہر

دو انسانوں کے درمیان ہر رشتے کے صرف دو ہی سرے نہیں ہوتے، بلکہ تین کونے ہوتے ہیں۔ تیسرے کونے پر اگر خدا ہو تو وہ رشتہ اخلاقی ہوتا ہے اور اگر ریاست ہو تو وہ رشتہ قانونی ہوتا ہے۔ قانونی ہوتے ہی انسانی رشتے کا ہر طرح کی اقدار سے تعلق ختم ہو جاتا ہے۔ کوئی انسانی رشتہ بیک وقت قانونی اور اخلاقی نہیں ہوتا اور نہ ہو سکتا ہے۔ اخلاقی رشتوں کا اصل دائرہ خونی رشتے اور ہمسائیگی ہے۔ اچھی معاشرت انہی اخلاقی رشتوں سے وجود میں آتی ہے۔ اگر سارے انسانی رشتے قانونی ہو جائیں تو معاشرت کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ اخلاقیات معاشرے کا مسئلہ ہے اور قانون ریاست کا۔ ریاست گلی...

تعمیر معاشرہ اور احتجاج و مخاصمت کی نفسیات

محمد عمار خان ناصر

دہشت گردی یا انتہا پسندی کی سوچ کو عمومی طور پر اس طرز فکر کے حامل عناصر کے بعض اقدامات مثلاً خود کش حملوں وغیرہ کے حوالے سے سمجھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کسی بھی اوسط سطح کے باخبر آدمی سے دہشت گردی کی سوچ کے متعلق سوال کیا جائے تو غالباً اس کا جواب یہی ہوگا کہ یہ وہ سوچ ہے جو بے گناہ لوگوں کا خون بہانے اور لوگوں کے اموال واملاک کو تباہ کرنے کو نیکی کا کام سمجھتی ہے۔ تاہم فکری سطح پر اس سوچ کا تجزیہ کرنے کے لیے مذکورہ تعریف ناکافی ہے، کیونکہ خون بہانا اور اموال واملاک کی تباہی اصل فکر نہیں، بلکہ اس فکر کا ایک نتیجہ اور ایک اظہار ہے۔ انتہا پسندی یا...

تشدد کے خلاف خواتین کے تحفظ کا قانون :چند اہم نکات

محمد مشتاق احمد

اصولی گزارشات۔ پہلے چند اصولی گزارشات ملاحظہ کریں: ۱۔ اسلامی قانون کی رو سے یہ موقف صحیح نہیں ہے کہ نظمِ اجتماعی کو گھر یا خاندان کے امور میں مداخلت کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ فقہائے کرام نے تصریح کی ہے کہ اگر قاضی کو بیوی کی جانب سے شوہر کے خلاف شکایت ملے تو قاضی کو شوہر سے بازپرس اور اس کے پڑوسیوں کے ذریعے تحقیق کا حق ہے اور نتیجتاً وہ شوہر کی مناسب تادیب بھی کرسکتا ہے۔ پس اس موقف سے گریز ہی بہتر ہے کہ نظمِ اجتماعی کو خاندان کے نجی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں ہے، بلکہ میں تو ایک قدم آگے بڑھ کر یہ بھی کہوں گا کہ پاکستانی معاشرے میں عورت پر ظلم...

جدید معاشرہ اور اہل مذہب کی نفسیات

محمد عمار خان ناصر

جدید معاشرہ اور اہل مذہب کی نفسیات۔ اہل دین کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ انبیا کی نیابت کرتے ہوئے دین کے پیغام کو معاشرے تک پہنچائیں، دین کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیوں اور شکوک وشبہات کو دور کریں اور دینی واخلاقی تربیت کے ذریعے سے معاشرے کو درست نہج پر استوار کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس ذمہ داری کی ادائیگی کا سب سے بنیادی تقاضا یہ ہے کہ اپنے معاشرے اور ماحول کے لیے اہل دین کا رویہ سر تا سر ہمدردی اور خیر خواہی پر مبنی ہو اور اس میں حریفانہ کشاکش اور طبقاتی وگروہی نفسیات کارفرما نہ ہو۔ انسانی معاشرے میں یہ کردار ادا کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ...

حل تنازعات کے طریقے سیرت نبوی کی روشنی میں

محمد حسین

تنازعات کا علم جدید سماجی علوم میں بہت ہی اہمیت کا حامل بن چکا ہے۔ یہ ایک مستقل شعبہ کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ دنیا بھر کی یونیور سٹیوں اور تحقیقاتی و پالیسی ساز اداروں میں اس پر تدریسی و تحقیقی پروگرامات اور مطالعات اور تحقیقات کا ایک وسیع سلسلہ جاری ہے۔ اس علمی شعبے میں ہونے والی پیش رفت کے نتیجے میں تنازعات کے تجزیات، اصول، اساب و اثرات، مراحل و صورتیں اور تنازع سے نمٹنے کے اسالیب اور تنازع کے نتائج پر بہت کام کیا جا چکا ہے اور بہت کچھ کیا جا رہا ہے۔ چونکہ دنیا میں اس وقت جاری تنازعات یا تو مسلم ممالک میں ہیں یا ان سے مسلمان وابستہ ہیں، اس...

بابائے سوشلزم

محمد سلیمان کھوکھر ایڈووکیٹ

یادش بخیر! ایک شیخ رشید ہوا کرتے تھے، بابائے سوشلزم۔ پہلے "آزاد پاکستان پارٹی" میں تھے۔ جب ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تو اس کے بانی رکن بنے ۔ تب لوگ پیپلز پارٹی کو ایک مزاحیہ فلم سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے تھے۔ شیخ صاحب مرحوم سوشلزم کا درس پہ درس دیتے رہتے۔ مگر کم علم اور ان پڑھ لوگوں کو کیا پتہ کہ سوشلزم کیا ہوتا ہے۔ ا ستحصال کسے کہتے ہیں۔ اضافی پیداوار وآلات پر کسی کا حق ہونا چاہیے۔ انہیں تو بس ذوالفقار علی بھٹو نے مسحور کر رکھا تھا۔ ایسا جاوو سر چڑھ کر بول رہا تھا کہ کسی کو سوشلزم کا پتہ وتہ کچھ نہیں تھا۔ پیپلز پارٹی کا مطلب...

روایتی مسلم ذہن میں مسئلہ الحاد کی غلط تفہیم

عاصم بخشی

روایتی مسلم ذہن میں موجود سماج کا تصور چونکہ الہامی روایت کی مختلف تعبیرات سے معاشرتی معیارات اخذ کرتا ہے، لہٰذا ایسے غیرمذہبی ذہن کو بھی الحادی یا ’ نیم الحادی‘ گردانتا ہے جس کے لیے الہامی روایت سماجیات کی ذیل میں اپنے اندر کوئی نظری یا عملی دلچسپی نہیں رکھتی۔ اگر تاریخی تناظر میں مسلم سماج کے حال پر ایک نظر ڈالی جائے تو اٹھارویں صدی کے یورپ کی تنویری یا روشن خیال تحریک کی ایک سطحی سی جھلک نظر آتی ہے۔ سطحی اس لئے کہ چاہے بنگلہ دیش میں اپنے شدت پسند مذہبی حریفوں کے ہاتھوں قتل ہوتے ’فری تھنکر‘ انٹرنیٹ ادیب اور کالم نگار ہوں یا پاکستانی...

’’اسلام اور سائنس کا باہمی تعلق‘‘

محمد زاہد صدیق مغل

جناب مولانا زاہد الراشدی صاحب کا 'اسلام اور سائنس' پر کالم پڑھا، مختصر تبصرہ یہ ہے: ’’سائنس کائنات کی اشیاء پر غور و فکر کرنے، ان کی حقیقت جاننے، ان کی افادیت و ضرورت کو سمجھنے کا نام ہے، ان کے استعمال کے طریقے معلوم کرنے کا نام ہے۔‘‘ نہ جانے وہ کون سی سائنس ہے جو ’’حقیقت تلاش‘‘ کررہی ہے۔ جدید سائنس، جس کا ظہور تاریخ میں ہوا، وہ تو کائنات کے ذرے ذرے کو سرمایے میں تبدیل کرکے نفع میں اضافے کی جدوجہد سے عبارت ہے۔ سائنس کا دائرہ کار ’’(1) یہ چیز کیا ہے؟ اور (2) کیسے کام کرتی ہے‘‘ ہے جبکہ مذہب کا دائرہ کار ’’(3) اسے کس نے بنایا ہے‘‘ اور ’’(4) اس...

سود، کرایہ و افراط زر: غلط سوال کے غلط جواب کا درست جواب

محمد زاہد صدیق مغل

صدر مملکت کے حالیہ بیان کے بعد بعض اہل علم احباب ایک مرتبہ پھر سود کے جواز کے لیے وہی دلائل پیش کرنے میں مصروف ہیں جو اپنی نوعیت میں کچھ نئے نہیں۔ اس ضمن میں پیش کئے جانے والے بعض دلائل کی نوعیت تو دلیل سے زیادہ غلط فہمیوں کی ہے۔ مثلاً ایک دلیل یہ دی جاتی ہے کہ سود لینا اس لیے معقول ہے کیونکہ وقت کے ساتھ افراط زر کی وجہ سے کرنسی کی قدر میں کمی ہوجاتی ہے۔ اسی طرح ایک اور دلیل میں سود کو اثاثوں کے کرایے پر قیاس کرلیا جاتا ہے۔ اس مختصر تحریر میں سود کے حق میں دیے جانے والے ان دو دلائل کا تجزیہ پیش کیا جاتا ہے۔ جدید محققین نے کرایے کے جواز اور سود و...

ممتاز قادری کی سزا ۔ ڈاکٹر شہباز منج کے خیالات پر ایک نظر

مولانا قاضی نثار احمد

ماہنامہ ’’الشریعہ‘‘ کے دسمبر کے شمارے میں ممتاز قادری کی سزا کے حوالے سے ڈاکٹر محمد شہباز صاحب کا مضمون پڑھا۔ موصوف نے تحفظ شریعت کانفرنس کے ایک فیصلے پر نظر ڈالتے ہوئے جو کچھ لکھا ہے، اس کو پڑھنے کے بعد یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں ہے کہ ہم لوگ مغربی اور یورپی ممالک کے پروپیگنڈے سے اتنے مرعوب ہوچکے ہیں کہ ان کو خوش کرنے اور انھی کی زبان بولنے کو اپنا فریضہ سمجھ بیٹھے ہیں۔ جناب موصوف نے تحفظ شریعت کانفرنس کی طرف سے عدالت کی طرف سے ممتاز قادری کو سنائی گئی سزائے موت کو غیر شرعی قراردیتے ہوئے سپریم کورٹ کو سزاواپس لینے کے مطالبے پر لکھا...

خاطرات

محمد عمار خان ناصر

کوئی بھی نیا ترجمہ یا تفسیری کاوش دیکھنے کا موقع ملے (اور ظاہر ہے کہ جستہ جستہ) تو میری کوشش یہ ہوتی ہے کہ قرآن کے ان مقامات پر نظر ڈالی جائے تو تفسیری اعتبار سے مشکل ہیں۔ میری طالب علمانہ رائے کے مطابق یہ کوئی ڈیڑھ درجن کے قریب مقام ہیں۔ سو ’مشکل کشائی‘ کی جہاں سے بھی امید ہو، جستجو جاری رہتی ہے۔ میری نظر میں حالیہ سالوں میں تین ایسی کاوشیں کی گئی ہیں جن میں قرآن کے مشکل مقامات پر خاصا غور وخوض کیا گیا اور محض رسمی تفسیر پر اکتفا کرنے کے بجائے باقاعدہ تدبر کر کے کسی نتیجے تک پہنچنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس لحاظ سے قرآن کے ہر طالب علم کا حق ہے کہ...

کیا غامدی فکر و منہج ائمہ سلف کے فکر و منہج کے مطابق ہے؟ غامدی صاحب کے دعوائے مطابقت کا جائزہ (۸)

مولانا حافظ صلاح الدین یوسف

ایک اور مغالطہ انگیزی اور علماپر طعنہ زنی۔ غامدی صاحب فرماتے ہیں: ’’الائمۃ من قریش مشہور روایت ہے؛ (مسند احمد،رقم 11898 ) اس حدیث کے ظاہر الفاظ سے ہمارے علما اس غلط فہمی میں مبتلاہو گئے کہ مسلما نوں کے حکم ران صرف قریش میں سے ہوں گے، دراں حالے کہ یہ بات مان لی جائے تو اسلام اور برہمنیت میں کم سے کم سیاسی نظام کی حد تک کوئی فر ق باقی نہیں رہ جاتا؛ اس مغالطے کی وجہ محض یہ ہوئی کہ ایک بات جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفا ت کے فوراً بعد کی سیاسی صورت حال کے لحاظ سے کہی گئی تھی؛ اسے دین کا مستقل حکم سمجھ لیا گیا۔‘‘ (میزان، ص64)۔ یہ محض علما پر طعنہ زنی...

علمی و فکری رویوں میں اصلاح کے چند اہم پہلو

ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

(یہ مقالہ 6-7 اپریل 2015 کو مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے مرکز برائے فروغ تعلیم و ثقافت مسلمانان ہند کی جانب سے منعقدہ ایک عالمی کانفرنس بعنوان ’’امت مسلمہ کا فکری بحران‘‘ میں پیش کیا گیا تھا۔ جو خیالات اس میں پیش کیے گئے ہیں، ان کی حیثیت کسی حتمی مطالعہ کی نہیں بلکہ وہ غور و فکر کے لیے پیش کیے جارہے ہیں۔) جب ہم اِس سوال پر غور کرتے ہیں کہ ’’ کیااسلام کسی اصلاح کا طالب ہے یااُسے بس شارحین کی ضرورت ہے ؟‘‘ تو اس کے ساتھ ہی ایک دوسراسوال کھڑاہوجاتاہے کہ کیااسلام کا متن as it is محفوظ ہے؟ اس سوال کا جواب ظاہر ہے کہ اثبات میں ہے ۔اس لیے یہ تو صاف ہوجاتاہے...

ادب میں مذہبی روایت کی تجدید

مولانا محمد انس حسان

انسان نے آج تک صدیوں کا سفر طے کیا ہے اور پتھر کے زمانے سے نکل کر وہ خلاء کے عہد تک پہنچ چکا ہے۔ اس دور میں اس کی ترقی سائنس اور ٹیکنالوجی میں نمایاں ہے۔ یہ صنعتی انقلاب تمام دنیا میں پھیل چکا ہے۔ ہم جو کھانا کھاتے ہیں، جو کپڑے پہنتے ہیں اور وہ گھر جس میں ہم رہتے ہیں، وہ الفاظ جو ہم استعمال کرتے ہیں اور وہ ذرائع جن سے ہم لطف اندوز ہوتے ہیں یہ سب صنعت و حرفت اور اجتماعی اختراعات کی پیدا کردہ ہیں۔ ان سب نے مل کر انسانی زندگی کو ایک مقام بخشا ہے اور اس کی آسائش و آرائش کا سامان مہیا کیا ہے لیکن اسی کے ساتھ ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ زندگی اس قدر عجیب و...

کیا غامدی فکر و منہج ائمہ سلف کے فکر و منہج کے مطابق ہے؟ غامدی صاحب کے دعوائے مطابقت کا جائزہ (۷)

مولانا حافظ صلاح الدین یوسف

روایات رجم میں جمع و تطبیق کے بعدباہم کوئی تعارض نہیں رہتا۔ روایات رجم کے اس تبصرۂ نا مر ضیہ میں البتہ دو چیزوں نہایت قابل غور ہیں جو ان فی ذلک لعبرۃ لمن کان لہ قلب او القی السمع وھو شھید کی مصداق ہیں: ایک یہ کہ رجم کی کئی حدیثوں میں اس حد کو اللہ کا فیصلہ یا اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ قرار دیا گیا ہے حتیٰ کہ جس ایک روایت (حضرت عبادہ بن صامتؓ سے مروی)سے غامدی صاحب نے بھی استدلال کیا ہے، اگرچہ اسے اپنی روایتی چالاکی کے مطابق غلط رنگ پیں پیش کیا ہے جس کی طرف ہم پہلے اشارہ کر آئے ہیں، رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حد کو اللہ ہی کی طرف منسوب کیا ہے:...

کیا غامدی فکر و منہج ائمہ سلف کے فکر و منہج کے مطابق ہے؟ غامدی صاحب کے دعوائے مطابقت کا جائزہ (۶)

مولانا حافظ صلاح الدین یوسف

...

غامدی صاحب کا جوابی بیانیہ اور جناب زاہد صدیق مغل کا نقد (۲)

احمد بلال

xii۔ خلاصہ تنقید: ’’قومی سیاسی پہلو پر چند اصولی کلمات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گو ہمیں اس کی شکلی صورت سے غرض نہیں۔" (از حامد کمال الدین صاحب)۔ جواب: صاحب مضمون نے حامد کمال الدین صاحب کا اقتباس نقل فرمایا ہے۔ ویسے تو میں نے حامد صاحب کے ان اعتراضات کے حامل شمارہ ایقاظ کا تفصیلی تجزیہ ایک علیحدہ مقالے میں پیش کر دیا ہے، تاہم یہاں بھی نکات کی مناسبت سے چند گزارشات پیش خدمت ہیں۔ پہلی گزارش: یہ دعویٰ اصول میں بالکل درست ہے کہ "نیشن اسٹیٹ کا فارمیٹ بدلنا کوئی دین شکنی نہیں ہے" اور نہ ہی غامدی صاحب نے کبھی اسے دین شکنی کہا ہے۔ تاہم، اس کے اطلاق پر چند کلمات عرض کرنے...

غامدی صاحب کا جوابی بیانیہ اور جناب زاہد صدیق مغل کا نقد (۱)

احمد بلال

محمد زاہد صدیق مغل صاحب دین اسلام پر تدبر کی نگاہ رکھنے والے ایک بالغ نظر دانشور ہیں۔ وہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ پیشہ ور مدرِّس ہیں اور ان دنوں NUST اسلام آباد کے شعبہ معاشیات میں معاون پروفیسر ہیں۔ انہوں نے غامدی صاحب کے جوابی بیانیہ کے کچھ نکات پر اپنے مفصل اعتراضات و سوالات دو اقساط میں اسی مجلہ میں شائع کیے ہیں، جس کی پہلی قسط اپریل کے شمارہ میں چھپی تھی اور دوسری مئی کے شمارے میں۔ میرے نزدیک ان جیسے ذہین لوگوں کی اس بیانیے کی بحث میں شرکت خوش آئند اور عقدہ کشائی کو سود مند ہو گی۔ میں اگرچہ نہ تو معروف معنی میں غامدی صاحب کا شاگرد ہوں اور نہ...

کیا غامدی فکر و منہج ائمہ سلف کے فکر و منہج کے مطابق ہے؟ غامدی صاحب کے دعوائے مطابقت کا جائزہ (۵)

مولانا حافظ صلاح الدین یوسف

اہل اسلام کہتے ہیں کہ قرآن میں زانی اور زانیہ کی جو سزا(سو کوڑے ) بیان ہوئی ہے، حدیث رسول کی رْو سے وہ کنواروں کی سزا ہے اورشادہ شدہ زانیوں کی سزا رجم ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرمائی ہے اور اس کے مطابق آپ نے رجم کی سزا دی بھی ہے؛ آپ کے بعد خلفاے راشدین نے بھی یہی سزا دی اور اس کے حد شرعی ہونے پر پوری امت کا اجماع ہے۔ فراہی گروہ، مولانا حمید الدین فراہی سے لے کر مولانا اصلاحی ، غامدی و عمار ناصر تک ، سب رجم کی صحیح متواتر اور متفق علیہ روایات کے منکر ہیں اور کہتے ہیں کہ ان احادیث سے حد رجم کا اثبات قرآن کے خلاف اور قرآن میں رد و بدل...

متبادل بیانیہ ’’اصل بیانیے‘‘ کی روشنی میں (۲)

محمد زاہد صدیق مغل

قومی سیاسی پہلو پر چند اصولی کلمات۔ اصل شرع کی بالادستی ہے، ریاست بنانے کے طریقے ظروف ہیں۔ غامدی صاحب دراصل ظروف کو اولیت دے کر گفتگو کی ترتیب کو بدل رہے ہیں۔ جس بیانئے کو رد کرنے کے لیے غامدی صاحب نے بیانیہ وضع فرمایا ہے، اس کے تناظر میں اس کا سادہ سا جواب کچھ اس طرح ہے: ’’’نیشن سٹیٹ‘ کا فارمیٹ بدلنا کوئی 'دین شکنی' نہیں ہے۔ ریاستی عمل (قوانین کے اجراء اور نفاذ) کو اسلام کا پابند کردینے کی جو بھی صورت مسلمانوں کی استطاعت میں ہو، مسلمان اْسے کیوں اختیار نہ کریں؟ 98 فیصد مسلم آبادی اپنی ’’سماجی قوت‘‘ اور ’’سیاسی رِٹ‘‘ کو اس کا ذریعہ بنائے،...

کیا غامدی فکر و منہج ائمہ سلف کے فکر و منہج کے مطابق ہے؟ غامدی صاحب کے دعوائے مطابقت کا جائزہ (۴)

مولانا حافظ صلاح الدین یوسف

حد رجم اللہ کا حکم ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے تو واضح الفاظ میں اپنے پیغمبر کے بارے میں فرمایا ہے: وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِیْلِ لَأَخَذْنَا مِنْہُ بِالْیَمِیْنِ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِیْنَ (الحاقہ: 44۔46)۔ ’’اگر وہ ہم پر کچھ باتیں گھڑ کر لگا دیتا تو ہم اسکے دائیں ہاتھ کو پکڑ لیتے ،پھر ہم اس کی شہ رگ کاٹ دیتے۔‘‘ یہ اللہ نے کوئی اصول بیان نہیں کیا بلکہ خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت بتلایا ہے کہ اگر یہ کوئی بات اپنی طرف سے گھڑ کر ہماری طرف منسوب کردیتے توہم سخت مواخذہ کرتے؛ اس آیت میں گویا اس بات کی وضاحت...

کیا غامدی فکر و منہج ائمہ سلف کے فکر و منہج کے مطابق ہے؟ غامدی صاحب کے دعوائے مطابقت کا جائزہ (۳)

مولانا حافظ صلاح الدین یوسف

حدیث و سنت کا مفہوم : اہل اسلام اور غامدی صاحب۔ غامدی صاحب کے اندراس شوخ چشمانہ جسارت کاحوصلہ کیوں پیدا ہوا ؟ اس لیے کہ وہ آپ کے طریقے اور عمل کو ’سنت ‘ سمجھنے کے لیے تیار نہیں؛ چناں چہ ان کے ٹیپ کا بند ملا حظہ فرمائیں : ’’ لہٰذا سنت صرف یہی ہے کہ ہر نماز کی دوسری اور آخری رکعت میں نماز پڑھنے والا دوزانو ہو کر قعدے کے لیے بیٹھے ؛ اس کے علاوہ کوئی چیز بھی اس موقع پر سنت کی حیثیت سے مقرر نہیں کی گئی۔‘‘ ہم نے الحمدللہ مکمل اقتباس دے کر اس کے مختلف ٹکڑوں کی وضاحت کی ہے؛ اس میں کمی بیشی نہیں کی ہے تا کہ ان کا حلقہ ارادت یاوہ خود یہ نہ کہہ سکیں کہ سیاق...

متبادل بیانیہ ’’اصل بیانیے‘‘ کی روشنی میں (۱)

محمد زاہد صدیق مغل

غامدی صاحب کا حال ہی میں چھپنے والا "متبادل بیانیہ" زیر بحث ہے۔ اس میں بہت سی باتوں کا ذکر ہے؛ سردست صرف اسکی دو شقوں پر گفتگو کرنا مقصود ہے؛ ایک یہ پاکستانی ریاست کو مسلمان بنانا نہ صرف ازروئے شرع مطلوب و مقصود نہیں بلکہ یہ خلاف عقل بھی ہے۔ دوسری یہ کہ خلافت کوئی دینی اصطلاح نیز اسکا قیام کوئی دینی تقاضا نہیں۔ ریاست اور مذہب۔ اس پر گفتگو کے تین پہلو ہیں، ایک کلامی، دوسرا قومی، تیسرا حاضر و موجود وسیع تر تناظر میں اس کے متوقع نتائج۔ تینوں پر ترتیب وار گفتگو کی جاتی ہے۔ (1) متبادل بیانئے کا کلامی سیاسی پہلو۔ شق نمبر ایک کے مطابق (جہاں تک میں سمجھا...

کیا غامدی فکر و منہج ائمہ سلف کے فکر و منہج کے مطابق ہے؟ غامدی صاحب کے دعوائے مطابقت کا جائزہ (۲)

مولانا حافظ صلاح الدین یوسف

صحابہ کرام کا عمل اور رویہ۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قرآن کریم اور احادیث رسول میں کوئی فرق نہیں کیا اور دونوں کو نہ صرف یکساں واجب الاطاعت جانا بلکہ احادیث کو قرآن ہی کا حصہ گردانا۔ چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا واقعہ مذکور ہے۔ انھوں نے ایک موقع پر فرمایا: لعن اللہ الواشمات والموتشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغیرات خلق اللہ۔ ’’اللہ تعالیٰ نے گودنے والیوں اور گدوانے والیوں، چہرے کے بال اکھاڑنے والیوں اور حسن کے لیے آگے کے دانتوں میں کشادگی کرنے والیوں پر لعنت کرے کہ یہ اللہ کی پیدا...

معاصر تناظر میں غلبہ دین کے لیے عسکری جدوجہد / معاصر جہاد ۔ چند استفسارات

محمد عمار خان ناصر

آج کی گفتگو کا موضوع یہ ہے کہ معاشرت یا ریاست کی سطح پر جو تبدیلی اس وقت اہل دین، اہل مذہب لانا چاہتے ہیں، اس کے لیے جو مختلف حکمت عملیاں اب تک اختیار کی گئی ہیں، ان کا ایک جائزہ لیا جائے۔ ان میں جو کچھ کمی کوتاہی، نقص یا نتائج کے لحاظ سے جو عدم تاثیر دکھائی دیتی ہے، اس کے اسباب پر غور کیا جائے۔ یہاں جو گفتگوئیں ہوئیں، خاص طورپر محترم اللہ داد نظامی صاحب نے جو کچھ کہا، تھوڑا تھوڑا ان کا حوالہ دے کر میں اپنی گفتگو کا ایک تناظر پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور پھر بہت ہی اختصار کے ساتھ جو ڈسکشن ہوئی، اس میں جو تھوڑا بہت میں اضافہ کر سکتا ہوں، وہ کرنے...

غامدی صاحب کے تصور ’سنت‘ پر اعتراضات کا جائزہ

سید منظور الحسن

(کئی سال قبل ماہنامہ الشریعہ کے صفحات پر جاوید احمد صاحب غامدی کے افکار ونظریات پر نقد ونظر اور جوابی توضیحات پر مبنی ایک سلسلہ مضامین شائع ہوا تھا۔ محترم مولانا حافظ صلاح الدین یوسف نے اپنے حالیہ تفصیلی مقالے میں اس بحث کے بعض پہلوؤں کو دوبارہ موضوع بنایا ہے جس کی قسط وار اشاعت کا سلسلہ زیر نظر شمارہ سے شروع کیا جا رہا ہے۔ بحث کا پس منظر قارئین کے ذہنوں میں تازہ کرنے کے لیے سابقہ سلسلہ مضامین میں سے کچھ منتخب حصے یہاں دوبارہ شائع کیے جا رہے ہیں۔ سید منظور الحسن کا تفصیلی مقالہ جس سے درج ذیل اقتباسات منتخب کیے گئے ہیں، الشریعہ کے جنوری تا...

سنت کے حوالے سے غامدی صاحب کا موقف

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

...

کیا غامدی فکر و منہج ائمہ سلف کے فکر و منہج کے مطابق ہے؟ غامدی صاحب کے دعوائے مطابقت کا جائزہ (۱)

مولانا حافظ صلاح الدین یوسف

ماہنامہ الشریعہ میں مولانا زاہد الراشدی حفظہ اللہ کے کتابچے ’’غامدی صاحب کا تصور حدیث وسنت‘‘ کا اور ’’الشریعہ‘‘ کی خصوصی اشاعت بنام ’’الشریعہ کا طرز فکر اور پالیسی: اعتراضات واشکالات کا جائزہ‘‘ کا اشتہار دیکھا تو راقم نے نہایت ذوق وشوق کے ساتھ بذریعہ وی پی دونوں چیزیں منگوائیں۔ اول الذکر کتابچے میں مولانا راشدی صاحب کے دو مضمون تھے جو پہلے ’’الشریعہ‘‘ میں شائع ہو چکے ہیں۔ موضوع چونکہ راقم کی دلچسپی کا تھا اور دلچسپی کی وجہ یہ ہے کہ فراہی گروہ عرصہ دراز سے قرآن کے نام پر گمراہی پھیلا رہا ہے جس میں سرفہرست مولانا امین احسن اصلاحی...

عالمی سرمایہ دارانہ نظام اور مقامی نظام

حافظ محمد زبیر

اس وقت عالم اسلام ہو یا غیر مسلم ممالک، ایشیا ہو یورپ ہو یا افریقہ، اگرچہ نچلی سطح پر لوگوں کے عقائد اور عبادات میں تو فرق موجود ہے لیکن اوپر کی سطح پر سیاسی ، معاشی اور معاشرتی نظام کے طور پر ساری دنیا اس وقت ایک ہی نظام کی چھتری کے نیچے کھڑی ہے۔ سیاسی سطح پر ڈیموکریسی، معاشی میدان میں سرمایہ داری (capitalism) اور معاشرت میں مغربی کلچر نے جس تیزی سے دنیا میں رواج اور غلبہ حاصل کیا ہے اس سے اجتماعیت کے میدان میں ساری دنیا ایک ہی عالمی مذہب کی حامل نظر آتی ہے۔ البتہ فرد کی سطح پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ عقائد اور عبادات میں کوئی عالمیت (globalism) نہ ہونے کی...

خاطرات

محمد عمار خان ناصر

برصغیر کی ماضی قریب اور معاصر تاریخ میں دیوبندی مکتب فکر نے دین کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں اور علمی وفکری ترجیحات سے اختلاف کی گنجائش کے باوجود، بحیثیت مجموعی اس مکتب فکر میں راستی اور توازن فکر نمایاں نظر آتا ہے۔ دینی تعبیر کے علاوہ دیوبندی تحریک کا تعارف اس خطے میں اپنے مخصوص سیاسی کردار کے حوالے سے بھی ہے۔ اس ضمن میں ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی میں اکابر دیوبند کے کردار کو دیوبندی تحریک کے سیاسی تعارف کے ایک بنیادی حوالے کی حیثیت حاصل ہے۔ معاصر تناظر میں، دیوبندی مسلک سے نسبت رکھنے والے جو عناصر افغانستان میں روس کے خلاف جہاد کے جلو میں...

ڈاڑھی سے متعلق ایک اشکال کا حل

مولانا مفتی محمد راشد ڈسکوی

مولانا عمار خان ناصر صاحب حفظہ اللہ کی کتاب ’’براہین‘‘ (استفسارات، داڑھی کامسئلہ، ص: ۷۰۱-۷۰۳، دارالکتاب) میں داڑھی کے حکمِ شرعی کے بارے میں ایک سوال وجواب موجود ہے، جس میں مولانا عمار خان ناصر صاحب فرماتے ہیں: ’’میری طالب علمانہ رائے میں داڑھی کو ایک امرِ فطرت کے طور پر دینی مطلوبات میں شمار کرنے کے حوالے سے استاذِ گرامی کا قولِ قدیم اَقرب الی الصواب ہے۔ البتہ اس میں داڑھی کو ’’شعار‘‘ مقرر کیے جانے کی جو بات کہی گئی ہے، اس پر یہ اِشکال ہوتا ہے‘‘۔یعنی: مسئلہ داڑھی کے بارے میں مولانا عمار خان ناصر صاحب جمہور فقہاء کرام کی طرح حکمِ شرعی...

’’سوچا سمجھا جنون‘‘؟ سانحۂ پشاور کے فقہی تجزیے کی ضرورت

محمد مشتاق احمد

کیا جو کچھ پشاور میں ہوا یہ بعض جنونیوں کی کارروائی تھی جو بھلے برے کی تمیز کھو بیٹھے تھے ؟ کیا یہ کسی اور کارروائی کا رد عمل تھا ؟ کیا یہ بدلے کی کارروائی تھی ؟ کیا یہ یہود و نصاری کی سازش تھی تاکہ اسلام اور مسلمانوں کو مزید بدنام کردیں ؟ کیا واقعتاً اسلامی قانون میں کچھ ایسے اصول و ضوابط ہیں جن کی رو سے یہ کارروائی مستحسن ، یا کم سے کم جائز ، تھی ؟ یہ اور اس طرح کے دیگر سوالات اس وقت سنجیدہ غور و فکر کے متقاضی ہیں اور اب اہلِ علم ان کے جواب سے پہلو تہی نہیں کرسکتے۔ قانونی حیثیت کا تعین: مجرم، باغی یا خارجی؟ قانونی تجزیے کے لیے سب سے پہلے اس بات...

تہذیب مغرب: فلسفہ و نتائج (۲)

محمد انور عباسی

تحریکِ نسوان یا نسوانیت (Feminism): روشن خیالی کی تحریک سے قبل مغربی معاشرے میں عورت کو معاشرے کا کوئی مفید فرد تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ ہیگل اور فرائیڈ دونوں نے عورت کے بارے میں کچھ مثبت رائے کا اظہار نہیں کیا۔ شوپنہار (Schopenhauer) نے تو صاف طور پر عورت کو انتہائی سادہ لوح اور کوتاہ نظر قرار دیا ہے۔ اس کے نزدیک عورت کو مکمل انسان نہیں کہا جا سکتا۔ (۱۰) اسی بنیاد پر عورت کو تو ووٹ کا بھی حق نہیں تھا۔ پروفیسر کرسٹن کے الفاظ میں: "By the second wave of Feminism in the 1960s to 1970s most women in Western Countries had gained basic social and political rights such as the vote after considerable social dispute." (11) یعنی۱۹۶۰ اور ۱۹۷۰ کے...

جمہوریت، جہاد اور غلبہ اسلام

محمد عمار خان ناصر

اسلام آباد میں قائم، ملک کے معروف تحقیقی ادارے پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز (PIPS) نے حالیہ چند مہینوں میں اسلام، جمہوریت او رآئین پاکستان کے موضوع پر لاہور، کراچی اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں متعدد علمی وفکری مذاکروں کا اہتمام کیا اور ملک بھر سے مختلف حلقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے اہل فکر ودانش کو موضوع کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کے لیے جمع کیا۔ ان نشستوں کے انعقاد کا مقصد یہ تھا کہ نائن الیون جیسے واقعات کے تناظر میں جدید جمہوری اصولوں پر قائم نظم حکومت کو خلاف شریعت قرار دے کر ریاستی نظام کو بزور قوت تبدیل کرنے کی جو سوچ پیدا...

تہذیب مغرب: فلسفہ و نتائج (۱)

محمد انور عباسی

انسان کا مطالعہ اہم سہی لیکن مغرب کے انسان کا مطالعہ اس لحاظ سے زیادہ اہم ہے کہ چند صدیاں قبل کا مغربی انسان آج کے اس انسان سے یکسر مختلف ہے۔ اس کے فلسفہِ حیات نے اسے ایسا فرد Human being) ) بنا کر ہمارے سامنے لا کھڑا کیا ہے جس کی پیروی کی خواہش آج کل دنیا کے اکثر انسانوں کے دلوں میں خواب بن کر تڑپ رہی ہے، یہ سمجھے بغیر کہ مغرب کا انسان کس طرح سے آزاد ہے، اس کی زندگی کا فلسفہ کیا ہے اور اس کے نتائج کیا ہیں؟ لبرل ازم نے اس کے رویّوں میں کیا تبدیلی پیدا کردی ہے اور اس کی سمت کیا ہے؟ ہم مسلمانوں کے لیے یہ مطالعہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ ہمارے پاس اپنا ایک فلسفہ...
< 101-150 (426) >

Flag Counter