طلحہ احمد ثاقب
کل مضامین:
2
آئیے تاریخ پڑھیں!
پاکستان کو قائم ہوئے پینسٹھ برس بیت گئے، مگر کیا مجال کہ فضا میں ہلکی سی تبدیلی بھی ہوئی ہو۔ وہی نعرے، وہی انداز استدلال، وہی جذباتیت، وہی مخالفین کے لیے سب وشتم وغیرہ۔ مسلم لیگی کارکنوں نے تو ۱۹۴۷ء میں نعرے بلند کیے، مضمون لکھے اور اپنے جذبوں کو زبان دی۔ پاکستان بن گیا تو وہ لوگ حکومتیں کرنے لگے، مخالف منہ چھپاتے پھرتے تھے۔ انھوں نے کبھی کسی مسلم لیگی پر تنقید کی یا حکومتی غلطیوں کی نشان دہی کی، وہیں اسے غدار، ملک دشمن، ہندو کا ایجنٹ وغیرہ کے خطاب عنایت کر دیے گئے۔ تحریک پاکستان کے کارکن تو اللہ کوپیارے ہو گئے، ان کی یادگار کارکنان تحریک...
حافظ صفوان محمد کے جواب میں
محب گرامی حافظ محمد صفوان نے ’’سماجی، ثقافتی اور سیاسی دباؤ اور دین کی غلط تعبیریں‘‘ کے زیر عنوان مضمون میں تواصی بالحق اور تواصی بالصبر کا فریضہ بہت خوب صورتی سے سرانجام دیا ہے۔ اچانک چلتے چلتے وہ تواصی بالحق اور تواصی بالصبر کو چھوڑ کر ہامز لامز بن گئے ہیں۔ انھوں نے ایک ماسٹر صاحب کا تذکرہ فرمایا ہے جو ان کو لے کر ایک مذہبی کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور لے گئے۔ پھر ان کی گزارش یا مطالبے پر انھیں بادشاہی مسجد لے گئے۔ انھوں نے مزار اقبال پر جانا چاہا تو اقبال کے بارے میں بڑی عجیب وغریب باتیں ان کے کانوں میں انڈیلیں۔ بقول ان کے ماسٹر صاحب...
1-2 (2) |