مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی
کل مضامین:
3
مطالعہ و تحقیق کے مزاج کو فروغ دینے کی ضرورت
(چند سال قبل برصغیر کے نامور محقق اور مورخ حضرت مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی مدظلہ (مدیر سہ ماہی ’’احوال وآثار’’ کاندھلہ ، انڈیا) الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی لائبریری کے افتتاح کے موقع پر اکادمی میں تشریف لائے تھے۔ اس موقع پر انھوں نے حسب ذیل گفتگو فرمائی جسے ٹیپ ریکارڈ کی مدد سے صفحہ قرطا س پر منتقل کیا گیا ہے۔ مدیر)۔ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۔ علمک مالم تکن تعلم وکان فضل اللہ علیک عظیما۔ الحکمۃ ضالۃ المؤمن۔ حضرت مولانا دامت برکاتہم اور حضرت مولانا مفتی عیسٰی صاحب مدظلہ العالی۔ میں یقیناًاس لائق نہیں ہوں کہ جس طرح کے کلمات خیر...
حصول علم کا جذبہ اور ہمارے اسلاف
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۔ اما بعد! حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب دامت برکاتہم اور حضرت مولانا مفتی محمد عیسیٰ خان صاحب مدظلہ العالی۔ میں یقیناًاس لائق نہیں ہوں جس طرح کے کلمات خیر سے ازراہِ محبت ذکر کیا گیا ہے، لیکن چونکہ یہ بڑے حضرات ہیں، اکابر حضرات ہیں، اس لیے دعا و تمنا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کے خیالات کو حقیقت میں بدل دے اور ان کے یہ کلمات ہمارے لیے ایسی دعا ثابت ہوں جو حقیقت ہو جائیں۔ یہ بات میرے لیے بڑی خوش نصیبی اور سعادت کی ہے کہ اس مبارک مدرسہ میں حاضری ہوئی۔ میں جب پڑھتا تھا، اس وقت میں نے حضرت مولانا سرفراز خان صفدرؒ کی...
بھائی محمود
ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ، پاکستان کے مدیر مکرم، مولانا عمار خان ناصر صاحب کا ارشاد ہے کہ راقم سطور، مجلہ الشریعہ کے پروفیسر محمود احمد غازی نمبر کے لیے کچھ لکھ کر پیش کرے۔ میں اس محترم فرمائش کی تکمیل کرنا چاہتاہوں مگر حیران ہوں کہ کیا لکھوں: ’’چگونہ حرف زنم دل کجا، دماغ کجا‘‘۔ مگر بہر صورت کچھ نہ کچھ حاضر کرنا ہے، اس لیے چل مرے خامے بسم اللہ! محمود غازی صاحب برصغیر ہند کے نامور وممتاز فاضل، عالم، دانشور، مصنف ومترجم، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر [شیخ الجامعہ]، پاکستان کی عدالت عالیہ کی شریعت بنچ کے سینئر...
1-3 (3) |