شخصیات

علامہ اقبال اور شدت پسندی کا بیانیہ: ان کی جہادی اور سیاسی فکر کی روشنی میں

مولانا سید متین احمد شاہ

جس طرح اردو کے مایہ ناز شاعر مولانا الطاف حسین حالی پر ’’ابتر ہمارے حملوں سے حالی کا حال ہے‘‘ کی مشق کی گئی، اسی طرح علامہ اقبال پر بھی اعتراضات کا سلسلہ دراز ہوا جو ان کی زندگی ہی میں شروع ہو گیا تھا۔ یہ اعتراضات شخصی بھی ہیں، ان کے کلام کے شعری، لسانی اور عروضی پہلوؤں سے متعلق بھی، فکر کی تشکیل اور اس کے اجزا سے متعلق بھی اور دیگر مختلف جہات پر بھی۔ان اعتراضات میں بہت سے وقیع اور صائب ہیں، جب کہ بعض اعتراضات سوے فہم، بعض قلت فہم، بعض مخصوص ذہنی سانچوں اور بعض حسد اور عناد کے سبب ہیں۔ 1910ء میں اقبال کے سفرِ حیدرآباد میں اردو کے نامور محقق...

مولانا سندھیؒ کی فکر اور اس سے استفادہ کی ضرورت

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جامعہ مدنیہ کریم پارک لاہور میں ’’مجلس یادگار شیخ الاسلاؒ م پاکستان‘‘ کے زیر اہتمام حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ کے حوالہ سے منعقد ہونے والے ایک سیمینار میں جو گزارشات پیش کیں، انہیں تھوڑے سے اضافہ کے ساتھ قارئین کی نذر کیا جا رہا ہے۔ بعد الحمد والصلوٰۃ۔ حضرت مولانا عبید اللہ سندھیؒ کے بارے میں گفتگو کے مختلف پہلو ہیں جن میں سے ہر ایک مستقل گفتگو کا متقاضی ہے۔ مثلاً ان کا قبول اسلام کیسے ہوا؟ ضلع سیالکوٹ کے گاؤں چیانوالی کے سکھ گھرانے کے ایک نوجوان نے اسلام قبول کیا تو اس کے اسباب کیا تھے اور وہ کن حالات و مراحل سے گزر کر حلقہ بگوش اسلام...

حضرت مولانا مفتی محمود کا اسلوبِ استدلال

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

حضرت مولانا مفتی محمود قدس اللہ سرہ العزیز کو ہم سے رخصت ہوئے چھتیس برس گزر چکے ہیں،لیکن ابھی کل کی بات لگتی ہے، ان کا چہرہ نگاہوں کے سامنے گھوم رہا ہے، وہ مختلف تقریبات میں آتے جاتے دکھائی دے رہے ہیں، ان کی گفتگو کانوں میں رس گھول رہی ہے، ان کے استدلال اور نکتہ رسی کی ندرت دل و دماغ کو سراپا توجہ کی کیفیت میں رکھے ہوئے ہے اور ان کی فراست و تدبر کے کئی مراحل ذہن کی اسکرین پر قطار میں لگے ہوئے ہیں۔ مولانا مفتی محمودؒ کے بارے میں بہت کچھ کہنے کو جی چاہتا ہے اور بہت لکھنے کا ارادہ ہوتا ہے لیکن آج کل سماعت و مطالعہ کا ہاضمہ اس قدر کمزور ہو چکا ہے کہ...

حجۃ اللہ البالغہ میں شاہ ولی اللہ کا منہج و اسلوب (۲)

غازی عبد الرحمن قاسمی

اس مقام پر ایک وزنی سوال ہے کہ شاہ صاحب جیسے جلیل القدر عالم جن کی پہچان ہی محدث دہلوی کے نام سے ہے، ان سے یہ کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ صحیح احادیث کے ساتھ ضعیف احادیث بھی نقل کریں اور ان سے استدلال کریں؟ علامہ زاہد الکوثری ؒ کے شاہ صاحب پر اعتراضات: علامہ زاہد الکوثریؒ (م -۱۳۶۸ھ)نے شاہ صاحب پر جواعتراضات کیے ہیں، ان میں سے ایک یہی ہے’’ کہ آپ کی نظر صرف متون حدیث کی طرف ہے ،اسانید کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے ۔‘‘علامہ کوثری ؒ نے شاہ صاحب کی علمی خدمات کو کھلے دل سے سراہا ہے مگر اس کے بعد چند مقامات پر آپ کے بعض افکار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے گرفت...

بہار کا عالم

محمد سلیمان کھوکھر ایڈووکیٹ

ایک دفعہ کا ذکرہے کہ ہندوستان نے پاکستان پر حملہ کردیا۔ یہ 6 ستمبر 1965ء کی بات ہے۔ اگلے روز 7 ستمبر کو پاکستان کی مایہ ناز ایئر فورس کے پائلٹ ایم ایم عالم نے صرف 10 سیکنڈ میں ہندوستان کا لڑاکا طیارہ مار گرایا جبکہ صرف 38 سیکنڈ میں مزید چار طیارے کرگس بنا کر انہیں ہواؤں سے زمین پر پٹخ دیا اور یوں محض 48 سیکنڈوں میں 5 طیارے مار گرانے کا ایسا ریکارڈ قائم کیا کہ ابھی تک سے کوئی توڑ نہیں سکا۔ مستقبل کے حالات تو خدا ہی جانتا ہے۔ کیامردم خیزعلاقہ ہوگاپٹنہ کا جس نے سیدعطاء اللہ شاہ بخاری جیسا خطیب اعظم اورامیرشریعت بھی پیداکیا۔ اس پائے کی خطابت کا ریکارڈ...

حجۃ اللہ البالغہ میں شاہ ولی اللہ کا منہج و اسلوب (۱)

غازی عبد الرحمن قاسمی

تعارف: اس کائنات کی رنگ وبو میں بہت سے افراد واشخاص پید ا ہو ئے اور اپنی مقررہ زندگی گزار کر دنیا سے رخصت ہوگئے،ان کی وفات کے بعد ان کا ذکر کچھ عرصہ ہوا اور پھر گزرتے وقت کے ساتھ ان کے تذکرے ختم ہوگئے ،مگر کچھ ہستیاں اور شخصیات ایسی بھی گزر ی ہیں جن کی علمی کاوشوں ،مجتہدانہ صلاحیتیوں اوربلندپایہ استنبا ط واستدلال سے مزین کتب کی بدولت وہ آج بھی اہل علم کے حلقہ میں زندہ ہیں ۔ان کے بیان کردہ تحقیقی مضامین اسلامیات کے محقق کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ان میں نمایاں نام مجد د الملت ،حکیم الاسلام حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ کا ہے ۔آپ ۱۷۰۳ء...

امام ابن جریر طبریؒ کی جلالت ۔ چند مزید باتیں

مولانا عبد المتین منیری

’’مستشرقین کے ایک بڑے طبقے کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ اسلامی شریعت ، مسلمانوں کی تاریخ اور تہذیب و تمدن میں کمزوریوں اور غلطیوں کی تلاش و جستجو میں وقت صرف کریں ، اور سیاسی و مذہبی اغراض کی خاطر رائی کا پربت بنائیں۔ اس سلسلے میں ان کا کردار بالکل اس شخص کا سا ہے جس کو ایک منظم و خوشنما اور خوش منظر شہر میں صرف سیو ریج، نالیاں ، گندگی اور گھورے نظر آئیں، جس طرح محکمہ صفائی کے انچارج کسی کارپوریشن اور میونسپلٹی میں منصبی ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ اس طرح کی رپورٹ پیش کرے جس میں طبعی طور پر قارئین کو سوائے گندگیوں اور کوڑے کرکٹ کے تذکرے کے عام طور...

امام ابن جریر طبری کی مظلومیت

مولانا عبد المتین منیری

محترم اوریا مقبول جان، پاکستان میں سول سروس سے وابستہ ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے آپ کے کالم اردو کے بڑے اخبار ات میں چھپ کر وسیع پیمانے پر پڑھے جارہے ہیں ۔ چو نکہ اسلام اور مسلمانوں سے وابستہ مسائل پر لکھتے ہیں جن میں ہمدردی کا پہلو بھی نمایاں رہتا ہے اور پھر وہ اپنے وسیع المطالعہ ہونے کا بھی احساس دلاتے ہیں، اس لیے بڑے پیمانے پر ان کے یہ کالم سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ ہورہے ہیں ۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا کے توسط سے آپ کے ۷ اور ۱۳ جولائی ۲۰۱۵ء کے دو کالم (روزنامہ ’ایکسرپس‘ لاہور) ہماری نظر سے گذرے جن میں آپ نے امت کے ایک جلیل القدر امام، مفسر اور مورخ...

مولانا ابو الحسن علی ندویؒ کے ملی افکار

محمد طارق ایوبی

قومی ضمیر پر موت طاری۔ ۱۹۶۷ء کے افسوس ناک المیہ سے مولاناؒ پر جو اثر ہوا، اس نے ان کی زبان حق ترجمان سے بہت کچھ کہلوایا ،اس وقت مولا نا ؒ کی زبان سے جو جملے ادا ہوئے، آج ان کی معنویت میں مزید اضا فہ ہو گیا ہے ،اس وقت عالم عر بی ہی نہیں خود ہندوستا ن کی صورت حال کچھ ایسی ہی ہے کہ گویا قو می ضمیر خواب خرگوش میں مبتلا ہے یا پھرحس نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہ گئی ہے ،اس پر طرہ وطرفہ یہ ہے کہ اگر کسی نے حا لا ت کی سنگینی پر زبان کھول دی اور حقائق بیان کردیے تو لوگ اس کے در پہ ملامت و استہزاء ہو گئے ،قومی مسا ئل اور اہم مسا ئل کی تنقیدکو شخصی مسئلہ بنا دیا،اس...

امام لیث بن سعدؒ ۔ حیات و خدمات (۲)

محبوب عالم فاروقی

اہل علم کی نظر میں۔ لیث بن سعد اپنی فطری صلاحیت اور غیرمعمولی ذہانت کی وجہ سے آغازِ شباب میں ہی تابعین اور تبع تابعین دونوں کے علوم کے جامع بن گئے اور ہرطرف ان کے علم وفضل کا چرچا ہوگیا۔ خود ان کے شیوخ ان کے فضل وکمال کا اعتراف کرتے تھے۔ شرجیل بن یزید کا بیان ہے کہ میں نے ممتاز اور معمرائمہ حدیث کودیکھا ہے کہ وہ لیث کے علم وفضل کا اعتراف کرتے تھے اور اْن کوآگے بڑھاتے تھے، حالانکہ وہ ابھی بالکل نوجوان تھے۔ یحییٰ بن سعید ان کے شیوخ میں سے ہیں۔ انہوں نے کسی بات پر ان کوٹوکا اور پھرفرمایا کہ تم امام وقت ہو جس کی طرف نظریں اْٹھتی ہیں۔ عبداللہ بن وہب...

امام لیث بن سعدؒ ۔ حیات و خدمات (۱)

محبوب عالم فاروقی

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حفاظت دین کے لیے ہر دور میں ایسے رجال پیدا کیے ہیں جنہوں نے اس مقصد کے لیے اپنی زندگیاں کھپا دیں۔ اس چشمہ صافی کو گدلاکرنے کے لیے کتنے ہی طالع آزما میدان میں آئے اور فکر اسلامی کا شیرازہ بکھیرنے کے درپے ہوئے، لیکن ہر دور میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسے رجال پیدا ہوئے جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے ان فتنوں کا رَد کیااور شریعت اسلامیہ کے چشمہ صافی کو اسی طرح مصفی رکھا جس طرح کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم امت کو دے کر گئے تھے۔ امام اللیث بن سعد بھی امت کے ان عظیم علماء اور فقہاء کے طائفہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ نام و نسب اور...

مولانا ابو الحسن علی ندویؒ : ایک ملی مفکر (۱)

محمد طارق ایوبی

’’مجھے یہ ڈر ہے دل زندہ تو نہ مر جائے، کہ زندگی ہی عبارت ہے تیرے جینے سے‘‘۔ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی جس وقت اس دار فانی سے رحلت ہوئی تو یہ ایک عام تأثر پایا گیا کہ ملت اسلامیہ ایک عظیم، جرأت مند وبے باک اور دینی غیرت و ایمانی حمیت سے سرشار و مخلص اورحق گو داعی سے محروم ہوگئی ہے اور بالخصوص ہندوستان کی ملت اسلامیہ یتیم ہو کر رہ گئی ہے۔ میری ناقص نظر میں مولانا اس سلسلہ میں یکتا تھے کہ ایک طرف اخلاص کی دولت سے مالا مال، ملی تڑپ ان کے سینہ میں موجزن، علم و مطالعہ سے ان کی زندگی عبارت، سلوک و تزکیہ میں کندن...

غزالی اور ابنِ رشد کا قضیہ ۔ اصل عربی متون کی روشنی میں (۱)

مولانا محمد عبد اللہ شارق

غزالی نے اپنے دور میں خود کو مسلم کہنے والے بعض فلسفیوں کی کچھ آراء پر سخت علمی تنقید کی جو ان کی کتاب ’’تہافت الفلاسفۃ‘‘ کی صورت میں آج تک موجود ہے، جبکہ ایک مشہور فلسفی ’’ابنِ رشد‘‘ نے ’’تہافت التہافت‘‘ کے نام سے اس نقد کا جواب لکھا۔ غزالی اور ابنِ رشد کی اس آویزش کو غزالی اور ابنِ رشد کا قضیہ کہا جاتا ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں اس علمی آویزش اور بحث کے تمام پہلوؤں کو زیرِ بحث لانا مقصود نہیں، نہ یہ مفید ہے اور نہ ہی آج کے جدید ذہن کے لئے یہ سب پہلو قابلِ فہم ہوں گے۔ موجودہ دور میں بہت سے لوگ غزالی کے مقابلہ میں ابنِ رشد کو اپنا راہ نما قرار...

نواب صدیق حسن خاں بھوپالی اور ان کی علمی خدمات

ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

نواب صدیق حسن خان سادات قنوج سے تعلق رکھتے ہیں، وہ حسینی سید ہیں (۱) اور ان کے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیچ 33نفوس کا واسطہ ہے۔(۲) یہ خاندان بلادعرب سے ایران کے راستہ ملتان آیا اور وہاں سے اس کی شاخیں دہلی، حیدرآباد اور اودھ منتقل ہوئیں۔ اس خاندان میں متعدد لوگ ائمہ، صلحاء، اولیاء ہونے کے علاوہ دنیوی ثروت ووجاہت سے مالامال ہوئے ہیں۔ (۳) صدیق حسن خان کے والد ماجد سیداولادحسن تھے، جو شیعیت سے تائب ہوکر سنی ہوئے، اور دہلی آکر شاہ رفیع الدین اور شاہ عبدالعزیز سے اکتساب فیض کیا۔ انہوں نے شاہ عبدالعزیز کے ممتاز خلیفہ اور مجاہد کبیرسیداحمدشہید...

مولانا عبد المتینؒ ۔ حیات و خدمات کا مختصر تذکرہ

محمد عثمان فاروق

24 ستمبر 2013ء بروز منگل حضرت مولانا عبد المتین حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے خالق حقیقی سے جا ملے۔ آپؒ نے 76 برس کی طویل عمر پائی اور زندگی کا ایک ایک لمحہ ذکر خداوندی، ذوق عبادت، حسن معاشرت اور خلق کو خالق کی طرف دعوت دینے میں بسر کیا۔ حسن ظن، اخلاص و بے نفسی اور تحمل و رواداری آپؒ کی شخصیت کے عناصر ترکیبی تھے۔ حدیث میں آتا ہے: خیارکم اذا رؤوا ذکر اللّٰہ (بہترین لوگ وہ ہیں جن کی زیارت سے اللہ یاد آجائے)۔ حضرت اس حدیث کا کامل مصداق تھے۔ راقم الحروف بچپن ہی سے حضرت سے متعارف تھا اور اپنی شعوری عمر ہی سے حضرت کے دروس، مجالس اور نجی ملاقاتوں سے استفادہ...

علامہ محمد اسدؒ اور ان کی دینی و علمی خدمات

ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

مغرب کے وہ اسکالر جو مشرف بہ اسلام ہوئے اور انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کی بیش بہا خدمات انجام دیں، ان میں محمد اسدؒ کا ایک بڑا نام ہے ۔جنہوں نے اسلامیات میں بڑا درک پیداکیاتھا اور قرآن پاک کاانگریزی ترجمہ (مع تفسیری نوٹس) بھی کیا تھا۔ان کا انگریزی ترجمہ قرآن مستند ماناجاتاہے،اس کے علاوہ اسلامیات اور فکر اسلامی پر بھی ان کی تحریروں کو وقعت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے۔ذیل میں علامہ محمد اسد کے حالات زندگی پر مختصر سی روشنی ڈالی جارہی ہے۔ محمد اسد نے پولینڈ کے ایک یہودی گھرانے میں لمبرگ (موجودہ یوکرائن) میں /2جولائی1990ء کو آنکھ کھولی۔ان کا خاندانی...

امام شافعیؒ اور ان کا تجدیدی کارنامہ

ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

اللہ تعالیٰ نے دنیاکے لیے جس دین کوپسندکیااوربندوں کوجس کا مکلف بنایاہے، وہ ابدی حقائق پر مشتمل ہے۔ اس کے عقائدومسلمات کو خلودعطاکیاگیاہے، مگرساتھ ہی وہ بھی زندگی سے بھرااورحرکت ونشاط سے معمورہے۔’’یہ دین چونکہ آخری اورعالمگیردین ہے اوریہ امت آخری اورعالمگیرامت ہے، اس لیے یہ بالکل قدرتی بات ہے کہ دنیاکے مختلف انسانوں اورمختلف زمانوں سے اس امت کا واسطہ رہے گا ۔۔۔اس امت کوجوزمانہ دیاگیاہے وہ سب سے زیادہ پرا زتغیرات اورپراز انقلابات ہے ‘‘۔(۱ ) مولاناسیدابوالحسن علی حسنی ندوی کے بقول زمان ومکان کی تبدیلیوں سے عہدۂ برآ ہونے کے لیے اللہ...

امیر عبد القادر الجزائریؒ کون تھے؟

ادارہ

(امیر عبد القادر الجزائری کی شخصیت اور جدوجہد سے متعلق ’الشریعہ‘ کے رئیس التحریر مولانا زاہد الراشدی، ماہنامہ ’’القاسم‘‘ نوشہرہ کے مدیر مولانا عبد القیوم حقانی اور راقم الحروف کی درج ذیل تحریریں اس سے پہلے ’الشریعہ‘ کے مارچ ۲۰۱۲ء کے شمارے میں شائع ہو چکی ہیں جنھیں اس موضوع پر حالیہ مباحثے کے تناظر میں دوبارہ پیش کیا جا رہا ہے۔ مدیر)۔ لاہور کے معروف اشاعتی ادارے ’’دار الکتاب‘‘ نے اپنی تازہ ترین مطبوعات میں امریکی مصنف جان ڈبلیو کائزر کی کتاب کا اردو ترجمہ ’’امیر عبد القادر الجزائری: سچے جہاد کی ایک داستان‘‘ کے عنوان سے پیش کیا...

شاہ ولی اللہؒ اور علامہ محمد اقبالؒ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ اور علامہ اقبالؒ جنوبی ایشیا کے ممتاز مسلمان مفکرین میں سے تھے۔ دونوں کے درمیان دو صدیوں کا فاصلہ ہے اور دونوں نے اپنے اپنے دور میں ملت اسلامیہ کی بیداری کے لیے نمایاں اور سیاسی خدمات سر انجام دی ہیں، شاہ ولی اللہؒ کا دور وہ ہے جب اورنگزیب عالمگیرؒ کی نصف صدی کی حکمرانی کے بعد مغل اقتدار کے دورِ زوال کا آغاز ہوگیا تھا اور شاہ ولی اللہؒ کو دکھائی دے رہا تھا کہ ایک طرف برطانوی استعمار اس خطہ میں پیش قدمی کر رہا ہے اور دوسری طرف جنوبی ہند کی مرہٹہ قوت دہلی کے تخت کی طرف بڑھنے لگی ہے، جبکہ علامہ اقبالؒ کو اس دور کا...

مریم جمیلہؒ ۔ اسلام کی بے باک ترجمان

پروفیسر خورشید احمد

میں اکتوبر کے مہینے میں لسٹر، انگلستان میں زیرعلاج تھا کہ ۳۱؍اکتوبر۲۰۱۲ء کو یہ غم ناک اطلاع ملی کہ ہماری محترم بہن اور دورِحاضر میں اسلام کی بے باک ترجمان محترمہ مریم جمیلہ صاحبہ کا انتقال ہوگیا ہے___ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ۔ اللہ تعالیٰ ان کی نصف صدی سے زیادہ پر پھیلی ہوئی دینی، علمی اور دعوتی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کواپنے جوارِرحمت میں اعلیٰ مقامات سے نوازے۔ محترمہ مریم جمیلہ سے میرا تعارف وائس آف اسلام کے ایڈیٹر کی حیثیت سے ان کے امریکا کے قیام کے دوران ہی ہوچکا تھا اور ہم ان کے مضامین شائع کر رہے تھے۔ پھر جون...

ڈاکٹر اسرار احمدؒ کے ناقدانہ طرز فکر کا ایک مطالعہ

محمد عمار خان ناصر

(انجمن خدام القرآن لاہور کے زیر اہتمام ڈاکٹر اسرار احمد صاحب مرحوم کی یاد میں منعقد کردہ ’’سالانہ قرآنی محاضرات‘‘ (۲۰۱۱ء) میں پڑھا گیا۔)۔ بیسویں صدی میں مسلم قومی ریاستوں کے ظہور نے حیات اجتماعی کے دائرے میں مسلمان معاشروں کی تشکیل نو اور بالخصوص مذہب کے کردار کو اہل دانش کے ہاں غور وفکر اور بحث ومباحثہ کا ایک زندہ موضوع بنا دیا۔ اسلام چونکہ محض پوجا اور پرستش کا مذہب نہیں، بلکہ انسانی زندگی میں مخصوص اعتقادی واخلاقی اقدار اور متعین احکام وقوانین کی عمل داری کو بھی اپنا مقصد قرار دیتا ہے، اس لیے مذہب کے اجتماعی کردار کا سوال اپنے متنوع...

سر سید احمد خان کی سیاسی فکر اور اس کے نتائج و اثرات ۔ ایک تنقیدی جائزہ

کے ایم اعظم

برصغیر ہند و پاکستان کے مسلمانوں کی صد سالہ سیاست (۵۳۸۱ء تا ۷۴۹۱ء) پر دو اشخاص مکمل طور پر چھائے ہوئے ہیں۔ ایک ہیں لارڈ تھامس میکالے (۰۰۸۱۔۹۵۸۱) اور دوسرے ہیں سر سید احمد خان (۷۱۸۱۔۸۹۸۱)۔ جب انگریز کانگریس کے ذریعے ہندوؤں پر غلبہ پانے میں ناکام رہ گئے تو اُن کی توجہ ہندوستان کے مسلمانوں کی طرف مبذول ہو گئی۔ مسلمانوں پر غلبہ حاصل کرنے میں سر سید احمد خان نے انگریزوں کا ہاتھ خوب بٹایا۔ انہوں نے مسلمانوں کو ہندوؤں کے اثر و رسوخ سے نکالنے کے لیے دو قومی نظریہ پیش کیا۔ سر سید احمد خان کے فلسفہ اور ان کی مسلسل جدوجہد نے ہندی مسلمانوں کو سیاسی آزادی...

وہ کام جو اقبال ادھورے چھوڑ گئے

ڈاکٹر جاوید اقبال

(یہ مقالہ اقبال اکادمی لاہور اور یونیورسٹی آف گجرات کے زیر انتظام ۱۵؍ نومبر ۲۰۱۱ء کو ’’ریاست وحکومت: اقبال اور عصری مسائل‘‘ کے عنوان پر یونیورسٹی آف گجرات میں منعقدہ سیمینار کے لیے لکھا گیا تھا۔ ڈاکٹر صاحب کی خواہش پر اسے عمومی مباحثہ کے لیے ’الشریعہ‘ کے صفحات میں شائع کیا جا رہا ہے۔ مدیر)۔ بعض اہم موضوعات پر علامہ اقبال نے شعر یا نثر میں کچھ نہ کچھ تحریر کرنے کے منصوبے تو بنائے مگر زندگی نے وفا نہ کی، اس لیے اُن کی تکمیل نہ ہو سکی۔ مثلاً مہاراجہ کشن پرشاد کو خط میں ’’بھگوت گیتا‘‘ کا اردو اشعار میں ترجمہ کرنے کے ارادے کا ذکر کرتے ہیں۔صوفی...

حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ ۔ چند تاثرات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب قدس اللہ سرہ العزیز کی زیارت میں نے طالب علمی کے دور میں پہلی بار کی۔ سن یاد نہیں، لیکن اتنا ذہن میں ہے کہ انار کلی لاہور میں جلسہ عام تھا ،میرا بچپن اورلڑکپن کا درمیان کا زمانہ تھا،والد محترم شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم جلسہ سننے کے لیے گوجرانوالہ سے لاہورگئے تو مجھے ساتھ لے گئے۔ انار کلی بازار میں بہت بڑا اجتماع تھا اور حضرت قاری صاحب نورّ اللہ مرقدہ نے اس سے خطاب فرمایا۔ خطاب کے مشتملات ذہن میں نہیں ہیں اورنہ ہی میں اس وقت عمر کے اس مرحلہ میں تھا کہ تقریر کے موضوع اور مواد کو...

میرزا عبدالرحیمؒ کے نام مجدد الف ثانیؒ کے خطوط

پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم ورک

شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانیؒ (۹۷۱۔۱۰۳۴ھ / 1624-1563ء) نے ’’اَلنَّاسُ عَلٰی دِیْنِ مُلُوْکِھِمْ‘‘ کے اصول کے مطابق جن سیاسی شخصیات کو خاص طور پر خطوط صادر فرمائے اور ان کی اصلاح کی راہ سے بادشاہ، امرا اوردیگر عمائدین حکومت کی اصلاح کا قصد فرمایا ،ان میں ایک بڑا نام میرزا عبدالرحیم خانِ خاناں کا ہے ۔ حضرت مجددؒ کے طرزِ عمل سے ہمیں یہ راہنمائی ملتی ہے کہ داعی کا ایک اہم ہدف یہ ہونا چاہیے کہ وہ معاشرے میں صاحبانِ اقتدار میں سے سلیم الفطرت انسانوں کی کھوج میں خصوصی محنت کرے ،کیونکہ ایسے لوگوں کو تھوڑی سی محنت سے جادۂ مستقیم پر گامزن کیا جاسکتا...

مشترکہ دینی تحریکات اور حضرت امام اہل سنتؒ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

تحریک ختم نبوت، تحریک تحفظ ناموس رسالت اور تحریک نفاذ شریعت کے لیے مشترکہ دینی تحریکات میں اہل تشیع کی شمولیت پر ہمارے بعض دوستوں کو اعتراض ہے۔ یہ اعتراض ان کا حق ہے اور اس کے لیے کسی بھی سطح پر کام کرنا بھی ان کا حق ہے۔ اسی طرح اعتراض کو قبول نہ کرنا ہمارا بھی حق ہے جس کے بارے میں ہم نے مختلف مواقع پر اپنے موقف کا تفصیل کے ساتھ اظہار کیا ہے اور ضرورت کے مطابق آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اس سلسلے میں ہمارے والد گرامی امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ تعالیٰ کا نام کثرت سے استعمال کیا جا رہا ہے جو محل نظر ہے اور اس حوالے...

’’حیات سدید‘‘ کے چند ناسدید پہلو (۱)

چوہدری محمد یوسف ایڈووکیٹ

(ہمارا تبصرہ کتاب ’’حیات سدید‘‘ پر ہے، زیر بحث شخصیت پر نہیں۔ کتاب میں زیر بحث شخصیت کا ہمیں پورا احترام ہے۔ البتہ سوانحی کتاب کے عنوان اور پھر اس پر تبصرہ کے لیے ہمارے عنوان سے شبہہ ہو سکتا ہے کہ ہم چوہدری نیاز علی کی حیات سے نا سدید پہلو پیش کر رہے ہیں۔ خاکم بدہن ایسا کیسے ممکن ہے۔البتہ کتاب کے مولف نے کتاب میں جو ناسدید سمت اختیار کی ہے، ہم نے اس پر گرفت کی ہلکی سی کوشش کی ہے۔ متوقع شبہہ کے ازالے کے لیے شروع ہی میں وضاحت لکھ دی ہے۔ مصنف)۔ ابتدائیہ۔ حیات سدید چوہدری نیاز علی خان کی سوانح ہے۔ یہ کتاب، حال ہی میں نشریات، ۴۰۔اردو بازار لاہور...

علامہ شبیر احمد ازہر میرٹھیؒ (۱۹۲۳ء۔۲۰۰۵ء)

ڈاکٹر محمد غطریف شہباز ندوی

صدیاں ہوتی ہیں، وقت کے ایک عظیم عالم (ابن تیمیہؒ ) کی وفات پر دمشق کے میناروں سے آواز بلند ہو ئی تھی: الصلاۃ علی ترجمان القرآن (ترجمان قرآن کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی)۔ ۲۴؍ جنوری ۲۰۰۵ء کو ہندوستان کو بھی حق تھا کہ اس کے گوشہ گوشہ سے بھی یہی آواز بلند ہوتی کہ وقت کے ابن تیمیہ، ترجمان قرآن وسنت، محدث عصر علامہ شبیر احمد ازہر میرٹھیؒ نے اسی دن دنیا کو خیر باد کہا۔ ان کی وفات پر ایک عظیم علمی روایت کا خاتمہ ہوا۔ یہ کو ئی معمولی حادثہ نہ تھا کہ اس پریوں ہی گزر جایاجائے، لیکن مسلمانان ہند اپنے علمی وفکری زوال وانحطاط کے جس مقام پر ہیں، وہاں یہ کوئی تعجب...

امیر عبد القادر الجزائریؒ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

انیسویں اور بیسویں صدی عیسوی کے دوران مسلم ممالک پر یورپ کے مختلف ممالک کی استعماری یلغار کے خلاف ان مسلم ممالک میں جن لوگوں نے مزاحمت کا پرچم بلند کیا اور ایک عرصہ تک جہاد آزادی کے عنوان سے داد شجاعت دیتے رہے، ان میں الجزائر کے امیر عبد القادر الجزائریؒ کا نام صف اول کے مجاہدین آزادی میں شمار ہوتا ہے جن کی جرات واستقلال، عزیمت واستقامت اور حوصلہ وتدبر کو ان کے دشمنوں نے بھی سراہا اور ان کا نام تاریخ میں ہمیشہ کے لیے ثبت ہو گیا۔ امیر عبد القادر مئی ۱۸۰۷ء میں الجزائر میں، قیطنہ نامی بستی میں ایک عالم دین اور روحانی راہنما الشیخ محی الدینؒ...

حرفے چند

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ نے ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کے مقدمہ میں لکھا ہے کہ قرآن کریم کے اعجاز کا یہ پہلو کہ فصاحت و بلاغت میں اس جیسا کلام لانا انسانی دائرۂ اختیار میں نہیں ہے، اس پر نہ صرف ہر دور کے علما کرام نے دلائل و براہین کے ساتھ بات کی ہے بلکہ قرآن کریم کے وحی الٰہی ہونے سے انکار کرنے والے کسی بھی دور کے فصحاء و بلغاء اس چیلنج کا سامنا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ جبکہ اسی اعجاز کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی سوسائٹی کی فلاح و بہبود اور ترقی و کامیابی کے لیے جو اصول و قوانین اور احکام و ضوابط بیان فرمائے...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ حیات و خدمات کا ایک مختصر خاکہ

ادارہ

نام: محمود احمد غازی (فاروقی)۔ والد: حافظ محمد احمد فاروقیؒ۔ ولادت: ۱۸؍ ستمبر ۱۹۵۰ء۔ تعلیم: (۱) حفظ قرآن (۱۹۵۸ء)۔ (۲) آنرز عربی لینگویج (۱۹۶۶ء)۔ (۳) درس نظامی (۱۹۶۶ء)۔ (۴) آنرز فارسی زبان، پہلی پوزیشن گولڈ میڈلسٹ (۱۹۶۸ء)۔ (۵) ایم اے عربی، پنجاب یونیورسٹی لاہور (۱۹۷۲ء)۔ (۶) سر ٹیفکیٹ فرنچ زبان، فرنچ کلچرل سنٹر، اسلام آباد۔ (۷) پی ایچ ڈی، (اسلامک اسٹڈیز)، فیکلٹی آف اورئنٹل لرننگ، پنجاب یونیورسٹی، لاہور (۱۹۸۸ء)۔ منصبی ذمہ داریاں: (۱) صدر،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد ۲۰۰۴ء تا ۲۰۰۶ء)۔ (۲) نائب صدر،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد (نومبر...

شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الرحمٰن المینویؒ (ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کے استاذ حدیث)

مولانا حیدر علی مینوی

شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالرحمن المینویؒ ؒ نے ضلع صوابی ( صوبہ پختونخواہ) کے ایک دور افتادہ خوبصورت گاؤں ’’مینی‘‘ میں آنکھیں کھولیں جہاں کوہ مہا بن کا پرشکوہ نظارہ دکھائی دیتا ہے۔ یخ بستہ ہوائیں کوہ مہابن کی فلک بوس وبرف پوش چوٹیوں سے پھسل کر اس گاؤں میں اترتی ہیں۔ یہاں ٹھنڈے پانی کے بل کھاتے چشمے، مالٹے اور خوبانی کے باغات کو سیراب کرتے ہوئے گزرتے ہیں۔ اس چھوٹے سے قصبے کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ سید احمد شہید ؒ اور ان کے ساتھیوں کے قافلے یہاں آکر رکے اور اس کی زمین شہیدوں کے لہو سے لالہ زار بنی۔ حضرت موصوف کا شمار دارالعلوم دیوبند کے ان...

میری علمی اور مطالعاتی زندگی ۔ (ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کا ایک غیر مطبوعہ انٹرویو)

عرفان احمد

میری ابتدائی تعلیم روایتی انداز میں ہوئی جیسے میرے خاندان میں دوسرے لوگوں کی ہوئی تھی۔ پہلے میں نے قرآن پاک حفظ کیا، اس کے بعد میں نے اپنے والد سے تھوڑی فارسی پڑھی۔ فارسی پڑھنے کے بعد پھر سکول میں داخل ہو گیا۔ تین چار سال سکول میں پڑھا، پھر اسکول کی کچھ تعلیم اطمینان بخش نہیں لگی تو میرے والد صاحب نے مجھے کراچی میں ایک دینی مدرسے میں داخل کروا دیا جہاں میں نے کوئی پانچ سال پڑھا۔ عربی وغیرہ اچھی سیکھ لی۔ میرے والد گورنمنٹ سروس میں تھے تو وہ پھر ۱۹۶۴ء میں اسلام آباد آگئے تو میں بھی ان کے ساتھ اسلام آباد آگیا۔ یہاں کوئی دینی تعلیم کا قابل اعتماد...

بھائی جان

ڈاکٹر محمد الغزالی

واقعہ یہ ہے کہ آپ سب حضرات بھائی جان کو مجھ سے شاید زیادہ ہی جانتے ہوں گے۔ میں بطور بھائی کے یقیناًنسبی رشتہ رکھتا ہوں، لیکن مجھے آپ حضرات کی گفتگو سن کر بہت رشک آیا۔ اس سے اندازہ ہوا کہ بھائی صاحب کی کوششیں جو وہ بہت خاموشی سے کرتے رہتے تھے اور پتہ بھی نہیں چلتا تھا، الحمد للہ اس قدر اس کی بازگشت ہے، اہل علم کے ہاں اعتراف ہے اور طلبہ اور تشنگان علم کے ہاں اس کی پوری قدر ہے۔ ابھی میرے چچا مولانا اسعد تھانوی صاحب نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ والد مرحوم نے بہت عزیمت کے ساتھ فیصلہ کیا تھا کہ اپنے بچوں کو قرآن حفظ کرائیں گے اور دینی تعلیم سے ان کوبہرہ...

بھائی محمود

مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی

ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ، پاکستان کے مدیر مکرم، مولانا عمار خان ناصر صاحب کا ارشاد ہے کہ راقم سطور، مجلہ الشریعہ کے پروفیسر محمود احمد غازی نمبر کے لیے کچھ لکھ کر پیش کرے۔ میں اس محترم فرمائش کی تکمیل کرنا چاہتاہوں مگر حیران ہوں کہ کیا لکھوں: ’’چگونہ حرف زنم دل کجا، دماغ کجا‘‘۔ مگر بہر صورت کچھ نہ کچھ حاضر کرنا ہے، اس لیے چل مرے خامے بسم اللہ! محمود غازی صاحب برصغیر ہند کے نامور وممتاز فاضل، عالم، دانشور، مصنف ومترجم، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر [شیخ الجامعہ]، پاکستان کی عدالت عالیہ کی شریعت بنچ کے سینئر...

ہمارے بابا

ماریہ غازی

دنیا کے لیے بلاشبہ وہ ڈاکٹر محمود احمد غازی تھے، مگر ہمارے لیے وہ صرف ’بابا‘ تھے۔انھوں نے کبھی گھر میں یہ ظاہر نہیں کہا کہ وہ کتنے بڑے آدمی تھے۔ ان کے علم وتقویٰ کے بارے میں تو خاندان والوں کو بخوبی علم تھا، مگر دنیا ان سے کتنی محبت رکھتی ہے، اس کا اندازہ ان کے انتقال کے بعد ہوا۔ جس طرح لوگ دیوانہ وار ان کے جنازے میں شریک ہوئے اور جوق در جوق تعزیت کے لیے آئے، اس سے صحیح معنوں میں ان کی مقبولیت کا اندازہ ہوا اور بے پناہ رشک آیا۔ لوگوں کی محبت اور عقیدت کو دیکھتے ہوئے وہ حدیث یاد آتی ہے جس کامفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جس شخص سے محبت رکھتا ہے، دنیا...

ایک معتمد فکری راہ نما

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ڈاکٹر محمود احمد غازی رحمہ اللہ تعالیٰ کی وفات کی اچانک خبر ملک بھر کے علمی وفکری حلقوں کی طرح میرے لیے بھی بہت بڑا دھچکا ثابت ہوئی۔ میں اس روز ڈیرہ اسماعیل خان میں تھا۔ ایک روز قبل مولانا عبد الرؤف فاروقی اور مولانا قاری جمیل الرحمن اختر کے ہمراہ کلاچی گیا تھا۔ جمعیۃ علماء اسلام کے بزرگ راہ نما مولانا قاضی عبد اللطیف کی وفات کے بعد وہاں نہیں جا سکا تھا۔ ان کے برادر بزرگ حضرت مولانا قاضی عبد الکریم صاحب مدظلہ اور دیگر اہل خاندان سے تعزیت کی اور رات کو ہم ڈیرہ اسماعیل خان آ گئے۔ ڈیرہ میں موبائل فون کی سروس سکیورٹی کے عنوان سے ایک عرصے سے بند...

ایک عظیم اسکالر اور رہنما

مولانا محمد عیسٰی منصوری

ڈاکٹر محمود احمد غازی کی ہستی برصغیر کے ا ہل علم میں ایک ایسی شخصیت تھی جو بین الاقوامی مجالس وکانفرنسوں اور اعلیٰ سے اعلیٰ سطح پر اسلام اور جمہور اہل علم کی ترجمانی کرتی تھی۔ بقول مولانا زاہدالراشدی کے ’’مکالمے اور گفتگو کے عصری اسلوب پر ان کی گرفت اس قدر مضبوط تھی کہ اعلیٰ سے اعلیٰ فکر ودانش کی کوئی بھی سطح اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتی تھی۔‘‘ انہوں نے خاموشی سے جنرل ضیاء الحق کے دور سے لے کر پرویز مشرف کے دور تک بعض ظاہر بین لوگوں کی ملامت کی پروا کیے بغیر حکومتی سطح پر وہ کام کر دکھایا جو صرف آپ ہی کے کرنے کا تھا۔ ڈاکٹر صاحب نے جنرل...

ڈاکٹر محمود احمد غازی مرحوم

محمد موسی بھٹو

(۱) ملک کے ممتاز فاضل، دانشور اور محقق ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب ساٹھ سال کی عمر میں ۲۶ ستمبر کو اسلام آباد میں انتقال کر گئے۔ ’’اناﷲ وانا الیہ راجعون‘‘۔ ہمارے حلقہ سے وابستہ علمی دوستوں وساتھیوں کی، ایک ایک کرکے جدائی جہاں دلی صدمہ کا باعث ہے، وہاں موت کی تیاری کے لیے انتباہ کی حیثیت کی حامل بھی ہے۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب عالم دین تھے، حافظ قرآن تھے، جدید نوعیت کے فقہی مسائل میں ماہرانہ صلاحیتوں کے حامل تھے، کئی زبانوں میں لکھنے پڑھنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ ان کی بڑی حیثیت یہ تھی کہ وہ دردمند داعی تھے اور خدمت اسلام کا بے پناہ جذبہ...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ : ایک اسم با مسمٰی

جسٹس سید افضل حیدر

جسٹس ڈاکٹر محمود احمد غازی کل صبح اپنے خالق حقیقی کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے راہئ ملک عدم ہوئے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ آج اِس مجلس ترحیم میں ہم مرحوم کے ذکر خیر اور دعائے مغفرت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ ۱۸ ستمبر ۱۹۵۰ء کو حافظ محمد احمد فاروقی کے ہاں دہلی میں جسٹس ڈاکٹر محمود احمد غازی پیدا ہوئے۔ آپ نے آٹھ سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کرلیا تھا۔ آپ نے لسانیات میں خاصا عبور حاصل کیا اور پنجاب یونیورسٹی سے ۱۹۷۲ء میں ایم اے عربی کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۸۸ء میں آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے اسلامک سٹڈیز میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ آپ نے ملکی و بین الاقوامی...

ایک باکمال شخصیت

پروفیسر ڈاکٹر علی اصغر چشتی

ڈاکٹر محمود احمد غازی کے ساتھ میری پہلی ملاقات مئی ۱۹۸۳ ء میں ہوئی۔ ان دنوں کراچی جاتے ہوئے تین چار دن کے لیے اسلام آباد میں قیام کا موقع ملا۔ میری خواہش تھی کہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی جا کر ایل ایل ایم (شریعہ) کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کی جائیں۔ اس پروگرام کے بارے میں دینی جامعات کے طلبہ کے ہاں تذکرہ رہتا تھا اور مجھے ذاتی طور پر کئی اساتذہ نے اس میں داخلہ لینے کی ترغیب دی تھی۔ میں اپنے ایک عزیز کے ہمراہ جب فیصل مسجد پہنچا تو مین گیٹ کے سامنے استقبالیہ پر ایک ایسے صاحب سے ملاقات ہوئی جس کا تعلق اسلام آباد میں واقع ایک دینی مدرسے...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ - نشانِ عظمتِ ماضی

ڈاکٹر قاری محمد طاہر

لیجیے، ڈاکٹر محمود احمد غازی بھی عالم بقا کو سدھارے۔ ۲۶ ستمبر ان کا یوم موعود تھا جو آن پہنچا۔ اس یوم موعود کی پہلے نہ ڈاکٹر صاحب کو خبر تھی نہ کسی اور کو۔ صرف داعئ اجل ہی کو علم تھا۔ یہ بھید اسی وقت کھلا جب داعئ اجل نے دستک دے دی۔ ڈاکٹر صاحب اٹھے اورچل دیے۔ کسی کو بتانا بھی گوارا نہ کیا۔ کاش پہلے پتہ چل جاتا، لیکن اگر پہلے پتہ چل بھی جاتا تو بھی دنیا والے کیا کر لیتے۔ اس جہان میں ہر انسان تو بس بے بس ہی ہے۔ دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے ڈاکٹر صاحب کو اپنے بچوں کی فکر تھی نہ دوست احباب کی۔ دم واپسیں بس اتنا کہا: ’’کیا نماز کا وقت ہو گیا؟‘‘ ظاہر بین لوگوں...

مولانا ڈاکٹر محمود احمد غازی ۔ کچھ یادیں، کچھ تأثرات

مولانا مفتی محمد زاہد

نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم، اما بعد! جیسا کہ برادرم عمار صاحب بتلا رہے تھے، طے شدہ پروگرام کے مطابق اس وقت ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ سے ہم سب نے مستفید ہونا تھا اور انتظار میں تھے کہ کب وہ وقت آئے گا کہ ہم ڈاکٹر صاحب ؒ کی گفتگو کے سحر میں مبتلا ہوں گے۔ تقریباً دو ہفتے پہلے جب مجھ سے عمار صاحب نے رابطہ کیا اور پوچھا کہ اتوار کی صبح کو آئیں گے یا ہفتہ کی شام کو توشاید پہلے میری ترجیح یہ ہوتی کہ صبح کو وہاں سے نکلوں گا، لیکن جب انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر صاحب شام کو آجائیں گے تو میں نے بھی تقریباًذہن بنا لیا تھا کہ ہفتہ شام کو آ جاؤں گا اور ڈاکٹر صاحب...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ چند خوشگوار یادیں

محمد مشتاق احمد

۲۶ ستمبر ۲۰۱۰ء کی صبح ڈاکٹر محمد منیر صاحب، سربراہ شعبۂ قانون، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد نے اطلاع دی کہ استاد محترم جناب ڈاکٹر محمود احمد غازی صاحب حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے انتقال کرگئے ہیں۔ کافی دیر تک صدمے کی کیفیت میں مبتلا رہا۔ آنسوؤں اور دعاؤں کا ایک عجیب امتزاج تھا جو والدہ مرحومہ کی وفات کے بعد پہلی دفعہ اتنی شدت سے محسوس کیا۔ بے بسی کے احساس نے صدمے میں اور بھی اضافہ کیا کیونکہ بیماری کی وجہ سے ڈاکٹرنے مجھے سفر سے منع کیا تھا۔ البتہ ایک بات نے بہت حوصلہ دیا کہ غازی صاحب کے شاگردوں نے ان کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار...

معدوم قطبی تارا

ڈاکٹر شہزاد اقبال شام

محترم جناب مولانا ابوعمار زاہد الراشدی صاحب، برادرم مولانا مفتی محمد زاہد صاحب اور معزز خواتین و حضرات! ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ زندگی بھر میرے لیے آسانیاں پیدا کرتے رہے، لیکن کبھی کبھی میرے لیے مشکلات بھی کھڑی کر دیتے تھے۔ ان میں سے دو ایک کا ذکر تو آگے چل کر کروں گا۔ فوری طور پر تو یہ کہ ان کے اس دنیائے فانی سے اچانک رخصت ہوجانے کے بعد آج ان کی نسبت سے میرے لیے سب سے زیادہ مشکل کام یہ ہے کہ مجھے ایسے شخص کے بارے میں گفتگو کرنے کی دعوت دی گئی ہے جو خود فصاحت وبلاغت کا مرقع تھا۔ اور جو شخص فصاحت و بلاغت میں اپنی مثال آپ ہو، اس کی شخصیت پر گفتگو کرتے...

میرے غازی صاحب

ڈاکٹر حیران خٹک

’’کل نفس ذائقۃ الموت‘‘ اس میں شک ہی کیا ہے۔ ’’ہوتا ہے شب و روز تماشا میرے آگے‘‘۔ جو کوئی بھی اس دارفانی میں آتا ہے ،اسے ایک دن دارِ بقا کی طرف کوچ کرنا پڑتاہے۔ ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ کی روح بھی قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔ یقین نہیں آتا کہ وہ اتنی جلدی ہم سے بچھڑ جائیں گے، لیکن لگتا ہے انہیں خود جانے کی جلدی تھی، اس لیے بہت کم وقت میں دینی اور دنیاوی لحاظ سے طویل سفر طے کیا۔ آٹھ سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا۔ مزید تعلیم جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی اور مدرسہ تعلیم القرآن راولپنڈی سے حاصل کی۔ کسی اسکول یا کالج میں ایک دن گئے بغیر ایم اے اور پی ایچ...

علم و تقویٰ کا پیکر

قاری خورشید احمد

ڈاکٹر محمود احمد غازی علم ومعرفت کی دنیا میں ہمہ جہت شخصیت تھے۔ اصحاب علم ودانش آپ کو ایک جید عالم دین، مفسر، سیرت نگار، مایہ ناز معلم، مصنف عربی، فارسی اور انگریزی زبان کے ماہر کی حیثیت سے جانتے ہیں اور یہ مبالغہ آرائی نہیں، حقیقت ہے کہ ڈاکٹر صاحب علم ومعرفت کے آسمان پر بدر منیر بن کے چمکے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو گوناگوں علمی وعملی صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ ان کی ان صلاحیتوں کے پس منظر میں ایک قوت کار فرماتھی جس کو قرآن کی زبان میں تقویٰ کہا جاتا ہے اور جس میں جس قدر تقویٰ کا جوہر نمایاں ہوگا، اتنا ہی اللہ تعالیٰ اسے علم ومعرفت...

میری آخری ملاقات

ڈاکٹر محمد افتخار کھوکھر

رات ساڑھے دس بجے کے قریب اچانک فشارِ خون کی وجہ سے بایاں بازو سُن ہوتا ہوا محسوس ہوا۔ میں نے اس کا تذکرہ گھر والوں سے کیا تو انہوں نے فوری طور پر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (PIMS) جانے کا مشورہ دیا۔ میں نے جواب میں کہا کہ فشار خون کم کرنے والی دوا لے لیتا ہوں۔اُمید ہے جلدہی طبیعت ٹھیک ہو جائے گی۔ لیکن گھر والوں کا اصرار تھا کہ احتیاط کا تقاضا ہے کہ اسپتال جاکر ایمر جنسی وارڈ میں چیک اَپ کروالیا جائے۔ رات ساڑھے گیارہ بجے PIMS کے ایمر جنسی وارڈ کے کمرہ نمبر۳ میں ابتدائی چیک اَپ کے لیے داخل ہوا تو وہاں ڈاکٹر محمد الغزالی نظر آئے۔ میں نے ڈاکٹر...

مرد خوش خصال و خوش خو

مولانا سید حمید الرحمن شاہ

مرگ وزیست اس عالم کون وفساد کا خاصہ ہے۔ یہاں جو ذی روح آتا ہے، وہ موت کا ذائقہ ضرور چکھتا ہے۔ خواہ کوئی کتنا ہی بڑا مرتبہ پا لے، کتنی رفعتوں اور بلندیوں کو چھولے، نجوم وکواکب پر کمندیں ڈال لے، آفتاب وماہتاب کو پامال کر لے، بروبحر کی پہنائیوں میں اتر جائے، خلاؤں وفضاؤں کی تنگنائیوں کو روند ڈالے، تاروں بھری راتوں میں کہکشاؤں کے نقرئی راستے اپنے تصرف میں لے لے اور ارض وسما کے طول وعرض کی حقیقتوں کو پا لے، مگر موت سے مفر ناممکن ہے۔ خالق ارض وفاطر سماء نے کائنات ارضی وسماوی کی تخلیق سے پہلے ہی انھیں فناکرنے کا فیصلہ اور وقت مقرر کر رکھا ہے۔ موت...

ڈاکٹر محمود احمد غازیؒ ۔ کچھ یادیں، کچھ باتیں

ڈاکٹر محمد امین

ڈاکٹر محمود احمد غازی بھی راہئ ملک عدم ہوئے اور اتنے اچانک کہ ابھی تک یقین نہیں آتا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ یہ غالباً ۱۹۹۳ء کی بات ہے، جب ہم مرحوم ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ملک صاحب کے ساتھ ایک نیم سرکاری تعلیمی فاؤنڈیشن میں ڈائریکٹرنصابیات کے طور پر کام کرتے تھے۔ہم نے اڑھائی تین سال کی محنت سے پہلی سے بارہویں تک کے نصاب کو از سر نو اسلامی تناظر میں مدون کیا۔ اب اس نصاب کے مطابق نصابی کتب مدون کرنے کا مرحلہ درپیش تھا، لیکن ٹرسٹیوں اور ملک صاحب میں اختلافات کے پیش نظر کام ٹھپ ہو کر رہ گیا۔ ہم نے چند ماہ انتظار کیا، لیکن جب دیکھاکہ اونٹ کسی کروٹ نہیں...
< 51-100 (218) >
Flag Counter