پروفیسر عبد الرؤف

کل مضامین: 2

اسلامی بینکنگ پر اختلافات ۔ اکابر علما کے ارشادات کی روشنی میں چند اصولی باتیں

ملک سے سود ختم کرنے کے سلسلے میں ابتدائی کوشش کے طور پر اسلامی بینکاری نظام رائج کیا گیا۔ چند اسلامی بینکوں میں سے ’’میزان بینک‘‘ کی ابتدا، ۲۰۰۱ء میں ہوئی۔ سات سال کا عرصہ گزر چکا، ملک بھر میں اس کی شاخیں بڑھتے بڑھتے ۱۶۶ تک پہنچ چکی ہیں۔ ایک بینک’’ بینک الاسلامی‘‘ دو تین سال کے اندر ملک بھر میں ۱۰۲ شاخیں قائم کر کے کام کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی شاید ایک دو اور بینک بھی اسلامی بینکنگ کر رہے ہیں۔ سات سال تک اسلامی بینکنگ رائج رہنے کے بعد اہل فتویٰ علماے کرام نے اس سے شد ید اختلاف کرتے ہوئے مروجہ اسلامی بینکاری کو قطعی غیر شرعی اور غیر اسلامی...

’’اسلامی معاشیات یا سرمایہ داری کا اسلامی جواز؟‘‘

ماہنامہ ’’ الشریعہ‘‘ گوجرانوالہ کے اگست، ستمبر اور اکتوبر ۲۰۰۸ء کے شماروں میں تین قسطوں پر مشتمل جناب محمد زاہد صدیق مغل (استاد نیشنل یونیورسٹی فاسٹ، کراچی) کا مضمون بعنوان ’’اسلامی معاشیات یا سرمایہ داری کا اسلامی جواز‘‘ شائع ہوا ہے۔ اس مضمون میں اس وقت کے اسلامی ماہرین معاشیات پر اس الزام کے ساتھ کھل کر تنقید کی گئی ہے کہ و ہ اسلام اور سرمایہ داری میں اصولاً کوئی فرق نہیں کرتے، کیونکہ جن تحریرات کو اسلام کے نام پر پیش کیا جاتا ہے، ان کااصل مقصد اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ اس کے نتیجے میں زیادہ لذت پرستی، نفع خوری اور ترقی ممکن ہو سکے...
1-2 (2)