ام عمار راشدی
کل مضامین:
1
اب جن کے دیکھنے کو اکھیاں ترستیاں ہیں
یہ ۱۹۷۰ء کی بات ہے۔ ہمارے ابا جی ڈاکٹر محمد دین سرکاری ملازم تھے۔ ابا جی کی ٹرانسفر برنالی گاؤں میں ہوئی جو ایک نہایت پس ماندہ علاقہ تھا۔ وہاں حکومت کی طرف سے ابا جی کو جو ملازم ملا تھا، وہ پینے کے لیے پانی دوسرے گاؤں سے لایا کرتا تھا۔ یہ ایک بزرگ ملازم تھا جو ہماری فیملی کی خدمت پر مامور تھا۔ پانی ایک گدھی پر لاد کر لایا جاتا تھا۔ پانی لا کر وہ باباجی گدھی کو باندھ کر اپنے کوارٹر میں جا کر سو جایا کرتے تھے۔ ایک دن ہم بہن بھائی کھیل رہے تھے کہ میری نظر گدھی پر پڑی۔ میں نے اس کی رسی کھولی اور ایسے ہی اس کے اوپر بیٹھ گئی۔ گدھی نے سمجھا کہ شاید اب...
1-1 (1) |