اخت داؤد نوید
کل مضامین:
1
دل سے نزدیک آنکھوں سے اوجھل
’’واے گل چین اجل کیا خوب تھی تیری پسند، پھول وہ توڑا کہ ویراں کر دیا سارا چمن‘‘۔ آج ہمیں جس ہستی کے ذکر نے قلم اُٹھانے پر مجبور کیا ہے، وہ ہماری محبوب، سب سے عظیم اور پیاری ہستی ہمارے پیارے نانا جان ؒ کی ہے اور جنہیں آج رحمۃ اللہ علیہ لکھتے وقت ہاتھوں میں کپکپاہٹ جاری ہے اور دل خون کے آنسو رو رہا ہے اور جن کی وفات کا یقین آج تک نہیں ہوا۔ ’’زمیں کے تاروں سے ایک تارا فلک کے تاروں کو جا چکا ہے، مگر تری مرگِ ناگہانی کا مجھ کو اب تک یقیں نہیں ہے‘‘۔ نانا جان ؒ حقیقتاً آسمان کا ایک تارا تھے جو ۹۵ برس تک اپنی روشنی پوری آب و تاب کے ساتھ اس دنیا میں بکھیرتے...
1-1 (1) |