پروفیسر طارق محمود طارق

کل مضامین: 1

مجید امجد کی دو نظمیں

مجید امجد (1914...1974) کی شاعری کا صرف ایک مجموعہ (شبِ رفتہ) ان کی زندگی میں شائع ہو سکا۔ اس میں پندرہ غزلیں اور بیشتر نظمیں ہیں ۔ مجید امجد کے ہاں روایتی شعرا کی سی لفظی گھن گرج موجود نہیں۔ سخت بات کہتے ہوئے بھی ان کا لہجہ بہت دھیما رہتا ہے ۔ درخت ، مجید کی شاعری کا بنیادی استعارہ ہے جو شہر کی کلیت میں انسانی زندگی کی انتہائی مثبت قدروں کا حامل ہے اور اس کی موجودگی افراط و تفریط کے جدید عہد میں ’’قطب نما‘‘ کی حیثیت اختیار کر جاتی ہے ۔ درخت سے وابستہ حیاتیاتی اثبات (Biological Assertion) کو جب مجید امجد معاشرتی سطح پر منطبق کرنے آ تے ہیں تو سانس کی ڈوری برقرار...
1-1 (1)