تعلیم و تعلم / دینی مدارس

مساجد و مدارس کے ملازمین کے معاشی مسائل

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

کراچی کے جناب افتخار احمد کی طرف سے بجھوایا جانے ولا ایک استفتاء ان دنوں ملک کے مختلف مفتیان کرام کے ہاں زیر غور ہے جو مساجد اور دینی مدارس میں کام کرنے والے ملازمین اور ائمہ واساتذہ کی تنخواہوں اور دیگر حقوق کے معیار ومقدار کے حوالے سے ہے۔ راقم الحروف کو بھی اس کی کاپی موصول ہوئی ہے۔ میں عام طور پر فتویٰ نہیں دیا کرتا، البتہ عمومی تناظر میں کچھ اصولی گزارشات ضرور کرنا چاہوں گا۔ مساجد ومدارس کے ملازمین کو تنخواہیں اور دیگر مراعات ان کے معاشرتی مقام سے بہت کم ملتی ہیں اور ان کی بنیادی ضروریات کے حوالے سے یہ بہت ہی کم ہیں۔ یہ ایک معروضی حقیقت...

’’دینی مدارس کا نظام بین الاقوامی تناظر میں‘‘

ادارہ

(۱۷ اگست ۲۰۰۹ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ’’دینی مدارس کا نظام بین الاقوامی تناظر میں‘‘ کے زیر عنوان ایک فکری نشست منعقد ہوئی جس میں اقبال انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ممتاز احمد اور ڈھاکہ یونی ورسٹی کے شعبہ تاریخ کے استاد ڈاکٹر افتخار اقبال نے گفتگو کی، جبکہ الشریعہ اکادمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عمار خان ناصر نے نقابت کے فرائض انجام دیے۔ اس تقریب کی روداد افادۂ عام کے لیے یہاں شائع کی جا رہی ہے۔) محمد عمار خان ناصر۔ دینی مدارس کا نظام اور ان کا سماجی کردار، یہ اس وقت ہر سطح پر، ملکی سطح پر اور بین الاقوامی...

دین میں حدیث کا مقام اور ہمارا انداز تدریس

محمد عمار خان ناصر

محترم حاضرین! میں سواے اس کے کہ معزز مہمانان اور تشریف لانے والے محترم حاضرین کا شکریہ اداکروں اور مختصراً اس پروگرام اور اس کے پس منظر کے حوالے سے کچھ گزارشات پیش کروں، آپ کا زیادہ وقت نہیں لوں گا۔ اس سے قبل ہم الشریعہ اکادمی کے زیر اہتمام دینی مدارس کے نظام ونصاب اور تدریس کے طریقے اور تعلیم وتربیت کے مناہج کے حوالے سے وقتا فوقتا مختلف نشستیں منعقد کر چکے ہیں۔ آج کا پروگرام بھی اسی کی ایک کڑی ہے اور اس میں خاص طور پر علم حدیث پر، جو مدارس کے تعلیمی نظام اور اس کے نصاب کا ایک بڑا محور ومرکز ہے، گفتگو کو مرکوز کیا گیا ہے تاکہ خاص طورپر علم حدیث...

تدریس حدیث کے چند اہم تقاضے

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

یہ سیمینار جو ’’عصر حاضر میں تدریس حدیث کے اہم تقاضے‘‘ کے زیرعنوان منعقد ہو رہا ہے، اس میں اپنے معززمہمان جناب حضرت مولانا مفتی برکت اللہ صاحب کو، جو ورلڈ اسلامک فورم کے سیکرٹری جنرل اور لندن کے معروف علما اور اہل دانش میں سے ہیں، اور حضرت مولانا مفتی محمد زاہد صاحب زیدمجدہم کو جو جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد کے استاذ الحدیث اورہمارے مخدوم ومحترم حضرت مولانا نذیر احمد قدس سرہ کے فرزند ہیں اور حضرت مولانا محمد رمضان علوی کو جو اسلام آباد کے بڑے علما میں سے ہیں، میں ان سب کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ حضرات کا بھی خیرمقدم کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ...

تدریس حدیث اور عصر حاضر کے تقاضے

مولانا مفتی محمد زاہد

میں جناب مولانا زاہد الراشدی صاحب اور الشریعہ اکادمی کی پوری ٹیم کو ’’تدریسِ حدیث اور عصرِ حاضر کے تقاضے‘‘ جیسے اہم عنوان پر اس سیمینار کے انعقاد پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور ان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے نہ صرف مجھے اس علمی مجلس میں شرکت کر کے اس سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کیا بلکہ اپنی طالب علمانہ گزارشات پیش کرنے کا اعزاز بھی بخشا۔ ہمارا یقین ہے کہ اسلامی تعلیمات میں ہر دور کے انسانوں کی راہ نمائی کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ کسی بھی دورمیں اس صلاحیت کی عملی شکلیں دریافت کرنے کے لیے اسلامی احکام کے دوسرے بنیادی اور قرآن سے زیادہ مفصل...

علم حدیث اور جدید سائنسی و تکنیکی ذرائع

مولانا مفتی برکت اللہ

الحمد للہ آج ہم جس سیمینار کے لیے جمع ہوئے ہیں، اس میں مخلصین اور ماہرین نے آپ کے سامنے کافی تفصیل سے کلام کیا۔ مجھے درس وتدریس کا اتنا طویل تجربہ نہیں جتنا کہ مولانا زاہد الرشدی اور مولانامفتی محمد زاہد صاحب کو ہے۔ لیکن ایک پہلو سے حدیث کے ساتھ ممارست حاصل ہے، اس لیے میں ایک طالب علم کی حیثیت سے آپ کے سامنے حدیث شریف کے بعض دوسرے پہلووں پر بات کروں گا ۔ اب تک جتنی گفتگو ہوئی ہے، وہ درس نظامی میں تدریس کے نظام پر زیادہ مرکوز رہی ہے، حالانکہ جیساکہ اشارہ بھی کیاگیا، حدیث شریف کا تعلق عام معاشرے کے ساتھ بھی ہے، صرف علما اور متخصصین کے ساتھ ہی...

طلبہ کے سوالات و اشکالات اور ارباب مدارس کا رویہ

قاضی محمد رویس خان ایوبی

میں نے ۱۹۶۳ء میں جامعہ اشرفیہ سے دورۂ حدیث پڑھا۔ بڑی پرانی بات ہے۔ میرے اساتذہ میں وہ لوگ شامل ہیں، صرف شامل ہی نہیں بلکہ وہی ہیں کہ جن کو دیکھ کر محاورتاً نہیں، حقیقتاً خدا یاد آ جاتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان کے چہرۂ انور کی برکت ہے کہ آج تک ہمارے اندر ایمان کی رمق موجود ہے۔ یقیناًوہ بہت اونچے لوگ تھے، مولانا رسول خان ؒ صاحب، مولانا کاندھلویؒ ، اورمولانا عبیداللہ صاحب، اللہ تعالیٰ ان کی عمر دراز فرمائے۔ اس کے بعد سے مسلسل چالیس پینتالیس سال سے میں حدیث کا مطالعہ کر رہا ہوں۔ مفتی برکت اللہ صاحب نے انٹرنیٹ اور تمام سورسز آف نالج کو استعمال...

دینی مدارس کے لیے تدریب المعلمین اور تخصصات دینیہ کا نظام

ادارہ

۱۹ فروری ۲۰۰۹ء کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز، اسلام آباد کے زیر اہتمام تنظیم؍ وفاق ہائے مدارس کے سربراہان کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا گیا۔ نشست کے آغاز میں ڈائریکٹر جنرل ، انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز خالد رحمن نے شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے آئی پی ایس کا مختصر تعارف پیش کیا اور بتایا کہ انسٹیٹیوٹ نے قیام کے آغاز ہی سے تعلیم، قومی تعلیمی پالیسی اور تعلیمی نظام کی اسلامائزیشن کو اپنے علمی اور تحقیقی منصوبوں میں شامل کیا ہوا ہے۔ اس کام کے تسلسل میں ۱۹۸۶ء سے دینی مدارس پر تحقیق اور ادارتی سطح پر ان کی نشوو نما کے لیے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد...

اسلامی درس گاہوں میں تعلیم قرآن کا طریقہ

مولانا محمد بشیر سیالکوٹی

یہ امر کسی صاحب علم سے مخفی نہیں ہے کہ ہمارے ملک بلکہ برصغیر پاک وہند کے پورے علاقے کی اسلامی درسگاہوں بلکہ سرکاری سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھی، قرآن کریم کی تعلیم وتدریس کا جو طریقہ عرصہ دراز سے رائج چلا آ رہا ہے، وہ ’ترجمہ قرآن کریم‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہ بچوں کی ابتدائی تعلیم کے مرحلے میں تین چار سال تک جاری رہتا ہے اور اس کی تدریس یوں ہوتی ہے کہ درس کے آغاز پر ایک طالبعلم مقررہ آیات تلاوت کرتا ہے، پھر معلم ان آیات کریمہ کا اپنی مقامی زبان اردو، پشتو یا سندھی وغیرہ میں ترجمہ سکھاتا ہے۔ وہ ان کا ترجمہ کرتے ہوئے ان میں مذکور مشکل...

دینی مدارس میں تخصص اور اعلیٰ تعلیم و تحقیق

ڈاکٹر محمود احمد غازی

دینی مدارس میں درجات تخصص کا قیام اور اسلامی علوم وفنون کی اعلیٰ تعلیم وتحقیق کا بندوبست وقت کی ایک ایسی اہم اور فوری ضرورت ہے جس کی اہمیت اور فوری نوعیت کے بارے میں دو رائیں نہیں ہو سکتیں۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ بہت سے مدارس میں درس نظامی کے بعد تخصص اورتکمیل کے شعبے گزشتہ چند عشروں کے دوران کثرت سے قائم ہوئے ہیں۔ تخصص اور تکمیل کے یہ شعبے عموماًتفسیر، فقہ، فتویٰ اور تجوید وقراء ت کے میدانوں سے متعلق ہیں۔ بلاشبہ یہ شعبے مفید کام کر رہے ہیں اور ان کی موجودگی سے اسلامی تخصصات کی اہمیت کا احساس بڑھا ہے، لیکن امر واقعہ یہ ہے کہ ان میں سے کسی بھی...

اسلام کا تصور علم اور دینی مدارس کا کردار

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

علم انسان کا وہ امتیاز ہے جس نے انہیں فرشتوں پر فضیلت عطا کی اور معلّم وہ منصب ہے جسے سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرماکر اپنے تعارف کے طورپر پیش کیا کہ ’انما بعثت معلما‘ (میں معلم اور استاذ بنا کر بھیجا گیا ہوں)، جب کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی پہلی وحی قراء ت، قلم اور تعلیم کے تذکرہ پر مشتمل ہے۔ اسی لیے اسلا م میں تعلیم کے مشغلہ اور معلم کے منصب کو ہمیشہ عزت اور وقار کا مقام حاصل رہاہے اور دنیا کی ہر مہذب اور متمدن قوم میں معلم کو احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ البتہ اسلام نے معلم خیر اور معلم شر کا فرق...

فضلائے مدارس کے علمی و روحانی معیار کا مسئلہ

مولانا عبد الحق خان بشیر

اساتذہ کی تربیت کے سلسلے میںیہ نشست منعقد کی گئی ہے۔ اگرچہ میں تدریس کی لائن کا آدمی نہیں ہوں، لیکن چونکہ مدارس کے اندر وقت گزارا ہے، اس لیے چند باتیں عرض کروں گا۔ ایک مسئلہ ہے نصاب میں تبدیلی کا تو جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے، حضرت شیخ الہندؒ اور امام انقلا ب مولانا عبید اللہ سند ھی ؒ کے دور سے نصاب میں تبد یلی کی ضرورت بڑی شدت کے ساتھ محسوس کی جا رہی ہے اور اپنے طور پر کوششیں بھی ہوئی ہے کہ اس نصا ب میں کچھ ایسی ترامیم کی جائیں جو وقت کے تقاضوں کے مطابق ہو ں۔ حضرت حجۃالاسلام مولانا محمد قاسم نانوتوی ؒ کے بارے میںآتاہے کہ بحری سفر کے دوران ایک جرمن...

معلم کا منصب اور اس کے فنی و اخلاقی تقاضے

مولانا عبد الرؤف فاروقی

میں نے جو آیات مبارکہ پڑھی ہیں، ان میں کہاگیا ہے: اقرا وربک الاکرم الذی علم بالقلم علم الانسان مالم یعلم۔ تعلیم بالقلم، یہ طریقہ تدریس ہے ۔اللہ تعالیٰ نے خود کو جب معلم کہاہے کہ میں نے تعلیم دی ہے تو یہ کہا کہ بالقلم ، ایک واسطہ اور سبب استعمال کیا ہے اور وہ قلم ہے۔ چنانچہ مدرسین کو چاہیے کہ اپنے طلبہ کو زیادہ سے زیادہ علم دینے کے لیے ان مفید ذرائع کو استعمال کریں اور اپنے مدرسے کے منتظمین سے یہ درخواست کریں کہ میں اپنے طلبہ کو زیادہ سے زیادہ مستفید کرنا چاہتا ہوں، مجھے یہ چیزیں مہیا کی جائیں۔پہلے بلیک بورڈ ہوا کرتا تھا، اس پر چاک کے ساتھ لکھا...

تعلیم و تعلم میں اخلاص نیت کی اہمیت

مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

آج کی یہ تربیتی محفل آپ صبح سے سماعت فرما رہے ہیں اور یہ اس کی دوسری نشست ہے۔ اس میں بہت سے اہل علم وفضل کی تقاریر آپ نے سنیں، تجاویز اور آرا آپ کے سامنے آئیں۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ یہاں پر جن مقررین نے خطاب کیا ہے، انہوں نے دینی تعلیم کے علاوہ عصری تعلیم کے بارے میں بھی بات کی ہے۔ یہ مجلس چونکہ دینی مدارس کے اساتذہ کرام کی ورک شاپ کے سلسلے میں ہے، یہ بات اپنی جگہ مسلم ہے کہ ہم عصری تعلیم کی اہمیت کو بھی اپنی جگہ ملحوظ رکھتے ہیں اور اگر دونوں پہلوؤں پر بات کرنی ہے تو پھر میری ناقص رائے کے مطابق اس میں ایسے مقررین کو بلانا چاہیے جو دینی مدارس...

دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے تربیتی نظام کی ضرورت اور تقاضے

ڈاکٹر محمود الحسن عارف

میں سب سے پہلے تو آج کی تقریب کے میزبانوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مجھ جیسے ایک طالب علم کو علما کی اس مجلس میں مدارس سے تعلق رکھنے والے ایک خصوصی مسئلے پر اظہار خیال کی دعوت دی۔ میں سمجھتاہوں کہ اس مسئلے پر زیادہ بہتر تھا کہ دینی مدارس کے کسی استاذ محترم کو اظہار خیال کی دعوت دی جاتی جو اس موضوع پر یقیناًمجھ سے بہتر آپ کی رہنمائی کرتے۔ غالباً میزبانوں کا خیال ہے کہ اس عنوان پر کسی غیر جانب دار مبصر کو اظہار خیال کے لیے کہا جائے، اس لیے ان کی نظر انتخاب مجھ جیسے شخص پر پڑی ہے۔ بایں ہمہ میں کوشش کروں گا کہ مجھے جو ذمہ داری تفویض ہوئی...

ہماری درس گاہوں میں عربی زبان و ادب کی پس ماندگی

مولانا محمد بشیر سیالکوٹی

میں آج کی نشست میں وطن عزیز کی سرکاری اور غیرسرکاری درسگاہوں میں، جن میں ہمارے قابل قدر دینی مدارس یا عربی مدارس سرفہرست ہیں، عربی زبان و ادب کی تعلیم و تدریس کی پسماندگی اور اس کے اسباب اور اس سے پیدا ہونے والے متنوع نتائج پر گفتگو کرنا چاہتا ہوں۔ تدریس عربی میں پس ماندگی سے کیا مراد ہے؟ اولاً میں اس امر کا اعتراف کرتا ہوں کہ خصوصا ہماری دینی درسگاہوں میں عربی زبان وادب کی نہایت وقیع اور معیاری کتابیں پڑھائی جاتی ہیں، نیز عربی گرامر کے دونوں شعبوں یعنی علم صرف اور علم نحو میں مستند اور مفصل کتابوں کی تدریس ہوتی ہے اور ان کی تعلیم وتدریس کئی...

دینی مدارس اور جدید تعلیم

ڈاکٹر محمد امین

حیدر آباد سے شائع ہونے والے ماہنامہ بیداری کے مدیر شہیرجناب محمد موسیٰ بھٹو صاحب نے اپنے جریدے کے ستمبر کے شمارے میں مدیر الشریعہ جناب مولانا زاہد الراشدی صاحب کی شخصیت پر قلم اٹھایا ہے اور اپنے مخصوص اسلوب میں (جس میں وہ شخصیات کو اہم مسائل پر ان کے موقف کے حوالے سے زیربحث لاتے ہیں) دینی مدارس میں اصلاح اور بہتری کے ضمن میں مولانا زاہد الراشدی (اور بعض دیگر اہل علم) کے اس موقف سے اختلاف کیا ہے جس کی رو سے وہ دینی مدارس میں جدید تعلیم کے شمول کے حامی ہیں۔ چونکہ ہم بھی کئی برسوں سے (تحریک اصلاح تعلیم ٹرسٹ کے تحت) پاکستان کے نظام تعلیم و تربیت میں...

اچھے استاد کے نمایاں اوصاف

پروفیسر شیخ عبد الرشید

لگ بھگ ڈیڑھ ہزار سال قبل افلاطون نے کہاتھا کہ بہترین معاشرہ تشکیل دینے کے لیے بہترین نظام تعلیم ضروری ہے، لیکن دوسری طر ف کسی بھی معاشرے کاتعلیمی نظام اس معاشرے کے مجموعی ثقافتی معیار سے مشروط ہے، چنانچہ مختلف معاشروں کے ثقافتی معیار کے مطالعے کے بعد ممتاز مورخ ایچ۔ جی ویلز یہ کہنے پر مجبور ہوا کہ ’’انسانی تاریخ، تعلیم اور تباہی کے مابین روز بروز ایک دوڑ بنتی جارہی ہے۔‘‘ کسی بھی نظام تعلیم میں خود تعلیم کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور نصاب تعلیم اس نظام کے مقاصد کی تکمیل کاتحریری ذریعہ ہوتاہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ متعلم کی شخصیت پر سب سے قوی...

دینی مدارس: علمی وفکری دائرے میں وسعت کی ضرورت

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

(انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد کے زیر اہتمام دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے دس روزہ تربیتی پروگرام میں ’الشریعہ‘ کے رئیس التحریر نے ۱۲؍مارچ کو دینی مدارس کو درپیش مسائل اور چیلنجز کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ ان کی گفتگو کا ایک حصہ یہاں نقل کیا جا رہا ہے۔ مدیر) داخلی نصاب ونظام کے حوالے سے دینی مدارس کو ایک اورچیلنج یہ درپیش ہے کہ اسلامی ثقافت واقدار کاتحفظ ان کے اہداف میں شامل ہے، لیکن جس مغربی ثقافت اور فلسفہ سے اسلامی اقدار وثقافت کوخطرہ درپیش ہے، اس سے واقفیت کی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی۔ مغربی فکرو فلسفہ کیاہے اور مغربی ثقافت واقدار...

دینی مدارس اور عصر حاضر

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

یہ میرے ایک بہت پرانے خواب کی تعبیر کا آغاز ہے جو آج آپ موجودہ شکل میں الشریعہ اکادمی میں دیکھ رہے ہیں۔ ایک مدت سے میں یہ سوچ رہا تھا کہ درس نظامی کے فضلا کے لیے کسی ایسے کورس اور تربیت گاہ کا اہتمام ہونا چاہیے جس میں انھیں دور حاضر کے تقاضوں اور ضروریات سے آگاہ کیا جائے اور اس بات کے لیے تیار کیا جائے کہ وہ اس دور کے لوگوں کی نفسیات اور ذہنی سطح کو سمجھتے ہوئے ان کے سامنے دین کو بہتر انداز میں پیش کر سکیں۔ آج مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ اس سمت میں سفر کا آغاز ہو گیا ہے۔ حضرت مولانا مناظر احسن گیلانی نے ایک زمانے میں یہ بات کی تھی کہ جس طرح اصحاب...

دینی مدارس کی اسناد اور رجسٹریشن کا مسئلہ

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

دینی مدارس کی اسناد کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ اور رجسٹریشن کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس بیک وقت سامنے آئے ہیں اور دین کی تعلیم دینے والی درس گاہیں ایک بار پھر ملک بھر میں گفتگو اور تبصروں کا موضوع بن گئی ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس سے قبل عبوری فیصلے میں دینی مدارس کی اسناد رکھنے والوں کو بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی تھی مگر الیکشن کے پہلے مرحلے سے صرف دو روز قبل حتمی فیصلہ صادر کر کے یہ قرار دے دیا کہ دینی مدارس کے وفاقوں سے شہادۃ ثانیہ رکھنے والے افراد نے چونکہ مطالعہ پاکستان، انگلش اور اردو کے لازمی مضامین کا میٹرک...

دینی مدارس میں تحقیق و تصنیف کی صورت حال

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

’’عصر حاضر میں دینی مدارس کے طریق تحقیق وتالیف کا تجزیاتی مطالعہ‘‘ کے عنوان پر گفتگو سے قبل معاشرے میں دینی مدارس کے دائرۂ کار، اہداف اور طرز عمل کے بارے میں مجموعی صورت حال پر ایک نظر ڈالنا ضروری ہے کیونکہ اسے سامنے رکھ کر ہی ہم دینی مدارس کے ’’طریق تحقیق وتالیف‘‘ کا بہتر انداز میں جائزہ لے سکیں گے۔ دینی مدارس کا موجودہ نظام دور غلامی کی پیداوار ہے۔ جب جنوبی ایشیا میں برطانوی استعمار نے تسلط جما کر صدیوں سے چلے آنے والے سیاسی، معاشی، عسکری، تعلیمی، دفتری اور قانونی نظام کو تلپٹ کر کے رکھ دیا اور معاشرتی وثقافتی نظام کی بیخ کنی کے لیے...

درس نظامی کا نصاب اور کتب حدیث

مولانا حماد انذر قاسمی

امام الانبیاء خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کے ارشادات مبارکہ قرآن مجید کے بعد شریعت اسلامیہ کا دوسرا بڑا ماخذ ہیں۔ قرآن مجید کے ساتھ احادیث مبارکہ کی تعلیم ہر زمانے میں خصوصی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ صحابہ کرام بھی قرآن مجید کے بعد احادیث مبارکہ کو جمع کرنے کا خصوصی اہتمام فرماتے تھے۔ خصوصاً حضرت ابو ہریرہ، حضرت انس، حضرت عائشہ اور عبادلہ ثلاثہ رضی اللہ عنہم اس فہرست میں نمایاں ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ کی جمع کردہ احادیث سب سے زیادہ ہیں۔ اس مصروفیت ہی کی وجہ سے آپ کاروبار دنیا سے بے نیاز رہے۔ صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین حضرت اکرم ﷺ کے موتیوں...

دینی مدارس کے اساتذہ کیا سوچتے ہیں؟

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ۳ ۔۴ دسمبر ۲۰۰۳ء کو دینی مدارس کے اساتذہ کی دو روزہ باہمی مشاورت اور نصاب وتربیت کے حوالے سے مختلف امور پر مذاکرہ ومباحثہ کا اہتمام کیا گیا۔ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ، مدرسہ اشرف العلوم گوجرانوالہ، جامعہ حقانیہ گوجرانوالہ، جامعہ فتاح العلوم گوجرانوالہ، دار العلوم مدنیہ رسول پارک لاہور، جامعہ قاسمیہ گوجرانوالہ، جامعہ عربیہ چنیوٹ، جامعہ حنفیہ قادریہ باغ بان پورہ لاہور، جامعہ اسلامیہ کامونکی، جامعہ حنفیہ تعلیم الاسلام جہلم، جامعہ فاروقیہ سیالکوٹ اور الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے تیس...

دینی مدارس کا نصاب تعلیم اور اس کی اہمیت و افادیت

مفتی محمد عیسی گورمانی

درس نظامی میں سب سے پہلے جس زبان کو اولیت حاصل ہے، وہ فارسی ہے ا س لیے کہ عربی گریمر یعنی صرف ونحو کی بعض کتب فارسی میں لکھی گئی ہیں جو ہمارے نصاب میں داخل ہیں۔ نیز اکثر علوم وفنون کے تراجم، شروح اور حواشی فارسی میں ہیں، لہٰذا ضروری ہے کہ شروع میں اس معیار کی فارسی پڑھائی جائے کہ پیش آمدہ کتب اور ان کے تراجم، شروح اور حواشی کے پڑھنے میں آسانی ہو اور بخوبی ان کو سمجھا جا سکے۔ نیز مختلف موضوعات پر اکابر علما اور مشائخ ہند کی اکثر وبیشتر کتب فارسی میں ہیں۔ اگر شروع میں فارسی زبان میں رسوخ پیدا نہ ہو تو بعد میں اس کی تلافی مشکل نظر آتی ہے۔ ایک مستند...

دینی مدارس کا نظام تربیت ۔ چند اصلاح طلب پہلو

ڈاکٹر محمد امین

مجھے جب عمار ناصر صاحب نے بتایا کہ وہ دینی مدارس کے اساتذہ کی ایک مجلس مشاورت رکھنا چاہ رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ بتایا کہ انہوں نے میرے لیے ’’تربیت طلبہ‘‘ کا موضوع تجویز کیا ہے، تو میں نے ان سے کہا کہ میرے ذہن میں تو کچھ اور باتیں تھیں جن کو اس موقع پر بیان کرنا میں زیادہ مناسب سمجھتا تھا، تاہم جب آپ نے ایک چیز طے کر لی ہے اور چھپا ہوا پروگرام بھی لوگوں کو بھجوا دیا ہے تو اب مجوزہ عنوان پر ہی اپنی معروضات پیش کروں گا۔ البتہ تمہیداً دو باتیں عرض کرنا ضروری ہے۔ ایک تو یہ کہ مجھ سے پہلے مولانا زاہد الراشدی صاحب نے دینی نظام تعلیم میں اصلاح کے حوالے...

دینی مدارس میں عربی زبان کی تعلیم کا منہج

مولانا محمد بشیر سیالکوٹی

معزز حاضرین! مجھ سے قبل میرے بزرگ دوست مولانا زاہد الراشدی ہمارے فکری اور مسلکی رویوں کے حوالے سے نہایت اہم گفتگو فرما رہے تھے۔ مولانا کی گفتگو مجھے بھی جرات سخن عطا کرتی ہے، کیونکہ انہوں نے اپنی گفتگو میں بعض باتیں ایسی فرمائی ہیں جو عام طور پر لوگ نہیں کہتے۔ ۱۹۶۵ء میں، میں کراچی میں حاضر ہوا تو حضرت مولانا یوسف بنوری صاحبؒ کے ہاں ٹھہرا۔ ہفتہ عشرہ مولانا مفتی محمد شفیعؒ کے ہاں بھی گزارا۔ مفتی صاحبؒ نے اپنی وہ معروف تقریر جو اب ’’وحدت امت‘‘ کے نام سے چھپی ہوئی ہے، ہمارے ہی ادارے ’’جامعہ تعلیمات اسلامیہ‘‘ میں فرمائی تھی۔ مولانا عبد الرحیم...

دینی مدارس میں جدید تعلیم کا مسئلہ

ادارہ

برصغیر میں دینی مدارس کی تاریخ، نصاب اورنتائج پر برسوں سے اہل علم گفتگو کرتے چلے آرہے ہیں۔ دینی مدارس کے متعلق تین قسم کے نقطہ ہائے نظرپائے جاتے ہیں: ایک گروہ درس نظامی کے چار سو سال پرانے نصاب میں کسی قسم کی تبدیلی کا روادار نہیں ہے۔ ان پر اتنا سخت جمود طاری ہے کہ باید وشاید۔ احقر نے بعض اہل علم کو یہ کہتے سنا کہ الحمدللہ میں نے تین دفعہ شرح جامی پڑھی ہے ۔اس گروہ کا ایک طرز یہ بھی ہے کہ طلبہ کو بعض کتب مثلاًشرح ماءۃ عامل ،کافیہ وغیرہ حفظ کراتے ہیں۔ راقم کو بعض ایسے حافظ طلبہ سے طالب علمی کے دور میں ملنے کااتفاق ہوا ہے۔ تیسیر المنطق ابتدائی طلبہ...

دینی مدارس کے معاشرتی کردار کے حوالہ سے ایک مکالمہ

ادارہ

دینی مدارس میں اصلاح کی مساعی: اصل توجہ طلب پہلو

حبیب الرحمن اعظمی

مدارس اسلامیہ کے ذریعہ برصغیر بالخصوص ہندوستان میں اسلام اور مسلمانوں کی بقا وترقی کا جو محیر العقول کام ماضی قریب میں انجام پایا، وہ تاریخ کا ایک حیرت انگیز باب ہے۔ عالم اسباب میں اس کی صورت یہ ہوئی کہ ان مدارس نے مسلسل ملت اسلامیہ کو ایسے افراد اور رجال کار عطا کیے جو اپنی اپنی جگہ ایک ایک امت سے کم نہ تھے۔ ان نابغہ روزگار علما نے زندگی کے ہر میدان میں بھرپور کارگزاری کا مظاہرہ کیا، اخلاص وایثار کے ساتھ مسلمانوں کی دینی، ملی، سیاسی اور سماجی ضرورتوں کو پورا کیا اور پچھلی صدی کے زبردست سیاسی وتہذیبی طوفان کے درمیان سے برصغیر کے مسلمانوں...

دینی مدارس اور آج کے سوالات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

یہ جلسہ ایک دینی درس گاہ کا سالانہ جلسہ ہے، دینی درس گاہ کی چار دیواری میں ہو رہا ہے اور اس کا موضوع بھی ’’عظمت مدارس دینیہ‘‘ تجویز کیا گیا ہے۔ اصل خطاب تو ہمارے مخدوم ومحترم بزرگ حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی دامت برکاتہم کا ہوگا۔ ان سے قبل برادر محترم مولانا اشرف علی کے حکم پر آپ کے سامنے حاضر ہوا ہوں اور دینی مدارس کی عظمت اور ان کی ضرورت واہمیت کے حوالے سے کچھ گزارشات آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہوں گا۔ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ کچھ مقصد کی باتیں کہنے سننے کی توفیق دیں اور دین حق کی جو بات علم میں آئے، سمجھ میں آئے، اللہ تبارک وتعالیٰ...

موجودہ نظام تعلیم کا ایک جائزہ

حافظ سید عزیز الرحمن

ہمارا موجودہ نظام تعلیم مختلف جہتیں رکھتا ہے لیکن اس کے دو پہلو نمایاں ہیں: ۱۔ دینی تعلیم ، ۲۔ عصری تعلیم جس میں عصری علوم وفنون کے تمام ادارے شامل ہیں۔ ذیل میں ان کی خصوصیات ونقائص کا مختصر جائزہ لیا جا رہا ہے۔ (۱) یہ ایک حقیقت ہے کہ آج بھی دینی مدارس میں اسلامیات کا جو نصاب پڑھایا جا رہا ہے، یونیورسٹی میں ایم اے کی سطح پر پڑھایا جانے والا نصاب اس کا صرف ایک حصہ ہے۔ (۲) دینی مدارس میں آج کے گئے گزرے دور میں بھی استاد وشاگرد کے باہمی تعلق واحترام کی روایت موجود ہے۔ (۳) ان کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اسکول وکالج کے مقابلے میں ان مدارس کے اخراجات...

اسلامی نظام تعلیم کے بنیادی خدوخال

حافظ سید عزیز الرحمن

اسلامی نظام تعلیم ایک ہمہ جہت تعمیری وانقلابی تعلیم کا خواہاں ہے جس کے جلو میں نہ صرف سیاسی ہنگامہ خیزی اور فکری آزاد روی پروان چڑھتی ہے بلکہ جو ہمہ نوع وہمہ جہت مثبت وتعمیری تبدیلیوں کا سبب وذریعہ بنتی ہے۔ اس کے بنیادی خدوخال پیش کرنا خود ایک طویل مقالے کا موضوع ہے۔ ذیل میں اختصار کے ساتھ اس کے چند اہم نکات پیش کیے جاتے ہیں۔ لازمی وجبری تعلیم: اسلا م میں تعلیم لازمی ہے۔ تعلیم کی ہمہ جہت اہمیت کے پیش نظر اختیاری تعلیم کا اسلام کے ہاں کوئی تصور نہیں۔ تعلیم ہر ایک کے لیے ہے اور لازمی ہے۔ خواندگی ایسی چیز نہیں ہے جسے عوام کی مرضی پر چھوڑا جا سکے...

دینی مدارس کے نظام ونصاب کی اصلاح کے حوالے سے ’’مجلس فکر ونظر‘‘ کی منظور کردہ سفارشات اور نصاب

ادارہ

دینی مدارس کے نظام تعلیم کی اصلاح کے حوالے سے ممتاز ماہرین تعلیم اور مدارس کے چاروں وفاقوں کے نمائندگان پر مشتمل ’’مجلس فکر ونظر‘‘ نے متفقہ طور پر درج ذیل سفارشات اور نصاب کی منظوری دی ہے۔ اس ضمن میں مزید تفصیلات کے لیے مجلس کے جنرل سیکرٹری جناب ڈاکٹر محمد امین صاحب سے ۱۳۶ نیلم بلاک‘ علامہ اقبال ٹاؤن‘ لاہور کے پتہ پر رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے۔...

مدارس دینیہ کے مالیاتی نظام کے بارے میں دار العلوم کراچی کا ایک اہم فتویٰ

ادارہ

محترم ومکرم حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ مزاج گرامی؟ بندہ ایک دینی مدرسہ کامسؤل ہے۔ چند مسائل کے سلسلے میں رہنمائی چاہتا ہے تاکہ تام امور شریعت مطہرہ کے مطابق سرانجام دیے جا سکیں۔ ۱۔ مہتمم زکوٰۃ کی رقم کا وکیل ہوتا ہے اور اس کے لیے مستحق افراد کو فوراً مالک بنانا ضروری ہے تاکہ زکوٰۃ دینے والوں کی زکوٰۃ ادا ہو جائے ۔ اس کے لیے حیلہ تملیک اختیار کیا جاتا ہے۔ اگر مہتمم خود مالی طور پر کمزور ہے تو کیا وہ اس قسم کا اپنے آپ کو مالک بنا سکتا ہے تاکہ تملیک بھی ہو جائے اور فوراً رقم مدرسہ کی مالیات میں شامل ہو جائے؟ ۲۔ زکوٰۃ...

تعلیمی نصاب کی ضروریات ۔ سلطان اورنگ زیب عالمگیرؒ کی نظر میں

پروفیسر عشرت جاوید

جب اورنگ زیب (۱۶۵۸ء۔۱۷۰۷ء) ہندوستان کی گدی پر بیٹھے تو ایک دن ان کے استاد ملا محمد صالح ان کی مدح میں ایک قصیدہ لکھ کر لائے تاکہ کچھ انعام واکرام پائیں لیکن عالمگیر جیسے متقی اور پرہیز گار شخص اپنی مدح وستائش سے خوش ہونے والے نہیں تھے۔ استا دنے کہا :’’جہاں پناہ، میں کچھ لکھ کر لایا ہوں۔‘‘ ’’غالباً کوئی قصیدہ لکھ کر لائے ہوں گے‘‘، عالمگیرؒ نے قیاس سے کہا۔ ’’جی ہاں، میں ایک قصیدے پر آ پ سے دادِ تحسین کا طلب گار...

ہمارا دینی تعلیمی نظام اور وقت کے تقاضے

ادارہ

ہمارے ہاں تعلیم کو دو خانوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک تعلیم ہے دینی، دوسری ہے دنیوی۔ تعلیم کی یہ ثنویت اصل میں انگریزوں کی برصغیر پر قبضے کے بعد کی پیداوار ہے جب انگریز سامراج نے مقامی تعلیم کو نظرانداز کر کے اپنی زبان، اپنے کلچر، اپنی تہذیب کے مطابق تعلیم ہمارے اوپر تھوپ دی اور مقامی تعلیم کی حوصلہ شکنی کی۔ اس سے ان کا مقصد یہ تھا کہ مقامی لوگوں کو ان کی تہذیب، ثقافت اور کلچر سے بیگانہ کر کے ان کو ٹکے پیسے کا غلام اور نوکر بنایا جائے۔ انگریز کی سرکاری سرپرستی کے ساتھ ہندوستان کے لوگوں کے اوپر تھوپی گئی اس تعلیم کے مقابلے میں تعلیم کا وہ قدیم...

دینی مدارس اور موجودہ حکومت

ڈاکٹر محمد امجد تھانوی

ماضی میں کئی حکومتوں نے دینی مدارس کے خلاف کارروائی کرنے کی کوششیں کیں لیکن وہ اس میں اس لیے کامیاب نہیں ہو سکیں کہ پاکستان کے دینی حلقوں نے ان کی اس کوشش پر شدید تنقید کر کے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ اسی طرح اب موجودہ حکومت امریکی مطالبے پر اور این جی اوز کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ملک میں دینی مدارس کے خلاف اور جہادی تحریکوں کے خاتمے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں کابینہ کے ارکان اور بارہ علماء پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جس کا مقصد مدارس کے طریقۂ تعلیم میں تبدیلی لانا ہے جو کہ ایک طویل عرصے سے درسِ نظامی کے نام سے کام کر رہے...

دینی مدارس کا نصاب تعلیم

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

دینی مدارس میں مروج نصاب تعلیم کو درس نظامی کا نصاب کہا جاتا ہے جو ملا نظام الدین سہالویؒ سے منسوب ہے۔ ملا نظام الدین سہالویؒ المتوفی (۱۱۶۱ھ)حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے معاصرین میں تھے۔ ان کا قدیمی تعلق ہرات (افغانستان)کے معروف بزرگ حضرت شیخ عبد اللہ انصاریؒ سے تھا۔ اس خاندان کے شیخ نظام الدینؒ نامی بزرگ نے یوپی کے قصبہ سہالی میں کسی دور میں درس وتدریس کا سلسلہ شروع کیا تھا اور پھر ان کے خاندان میں یہ سلسلہ نسل درنسل چلتا...

علم کا مقام اور اہل علم کی ذمہ داریاں

حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی

جناب چانسلر صاحب (بی کے نہرو، گورنر کشمیر)، پرو چانسلر صاحب (شیخ محمد عبد اللہ، چیف منسٹر کشمیر)، وائس چانسلر صاحب (ڈاکٹر وحید الدین ملک) ،اساتذۂ جامعہ، فضلاء کرام اور معزز حاضرین! میرا عقیدہ ہے کہ علم ایک اکائی ہے جو بٹ نہیں سکتی۔ اس کو قدیم وجدید، مشرقی ومغربی، نظری وعملی میں تقسیم کرنا صحیح نہیں اور جیسا کہ علامہ اقبال نے کہا ہے ’’دلیل کم نظری قصہء جدید وقدیم‘‘۔ میں علم کو ایک صداقت مانتا ہوں جو خدا کی وہ دین ہے جو کسی ملک وقوم کی ملک نہیں اور نہ ہونی چاہئے۔ مجھے علم کی کثرت میں بھی وحدت نظر...

ملک کی عظیم دینی درسگاہ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ

مولانا حاجی محمد فیاض خان سواتی

آپ حضرات کو بخوبی معلوم ہے کہ دینی مدارس اس وقت اسلام کے مضبوط قلعے اور مسلمانوں کے دینی تشخص کو برقرار رکھنے کا واحد مؤثر ذریعہ اور آخری پناہ گاہیں ہیں۔ آج پوری دنیا کی اسلام مخالف قوتیں دینی مدارس کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔ حالانکہ ان مدارس میں قرآن و سنت اور دیگر علومِ اسلامیہ کی تعلیم دی جاتی ہے۔ قرآن کریم کی تعلیم کو اللہ تعالیٰ نے جہادِ کبیر سے تعبیر کیا ہے، اس سے کفر و شرک، بدعات و خرافات اور تمام برائیوں کے خلاف ہر وقت جہاد کیا جاتا ہے۔ گویا کہ اس کی تعلیم حاصل کرنا اور پھر اسے آگے دوسروں تک پھیلانا جہادِ اکبر ہے جو اِن دینی مدارس کے ذریعہ...

دینی مدارس کو درپیش چیلنجز کے موضوع پر ایک اہم سیمینار

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

انسٹیٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز اسلام آباد نے ۳ اگست ۲۰۰۰ء کو ’’دینی مدارس اور درپیش چیلنجز‘‘ کے عنوان سے ایک مجلس مذاکرہ کا اہتمام کیا جس میں ملک کے منتخب ارباب علم و دانش نے شرکت کی اور دینی مدارس کے حوالہ سے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کیا۔ مجلس مذاکرہ کی تین نشستیں ہوئیں۔ پہلی نشست کی صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ایس ایم زمان، دوسری نشست کی صدارت قومی اسمبلی کے سابق رکن مولانا گوہر رحمان اور تیسری نشست کی صدارت نیشنل سکیورٹی کونسل کے رکن ڈاکٹر محمود احمد غازی نے کی۔ مجلس مذاکرہ کی کارروائی مجموعی طور پر تقریباً سات گھنٹے...

دینی نظامِ تعلیم ۔ اصلاحِ احوال کی ضرورت اور حکمتِ عملی

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

محترم پروفیسر خورشید احمد صاحب کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے دینی مدارس کے حوالہ سے انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد کی مجلس مذاکرہ میں منتخب ارباب علم و دانش کے ساتھ ملاقات و گفتگو کا موقع فراہم کیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر سے نوازیں اور ہماری اس ملاقات و گفتگو کو دین و ملت کے لیے افادیت کا حامل بنائیں، آمین یا رب العالمین۔ جنوبی ایشیا کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے جن دینی مدارس کے بارے میں آج ہم بحث و گفتگو کر رہے ہیں وہ اس وقت عالمی سطح کے ان اہم موضوعات میں سے ہیں جن پر علم و دانش اور میڈیا کے اعلیٰ حلقوں میں مسلسل مباحثہ جاری ہے۔...

دینی مدارس، بنیاد پرستی اور انسانی حقوق

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

روزنامہ جنگ لاہور ۴ دسمبر ۱۹۹۴ء کے مطابق گورنر پنجاب چودھری الطاف حسین نے دینی مدارس کی کارکردگی پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اور فرقہ وارانہ کردار کے حامل مدارس کی بندش کا عندیہ دیا ہے۔ اسی طرح بعض اخباری اطلاعات کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے ملک میں نئے دینی مدارس کی رجسٹریشن اور پرانے مدارس کی رجسٹریشن کی تجدید کے لیے وزارت داخلہ سے پیشگی اجازت کی شرط عائد کر دی ہے، اور متعلقہ حکام کو ہدایت کر دی ہے کہ اس اجازت کے بغیر کسی نئے مدرسہ کو رجسٹرڈ نہ کیا جائے اور نہ ہی پہلے سے قائم کسی مدرسہ کی رجسٹریشن کی تجدید کی...

دینی مدارس کے نظام کی بہتری کے لیے تجاویز

ادارہ

وطنِ عزیز میں مدارسِ دینیہ فی الحقیقت اسلام کا قلعہ اور مصالحِ امتِ مسلمہ کے تحفظ کی آخری امید ہیں، اور ضروری وسائل کی شدید کمی اور حکومت کی بے توجہی کے باعث یہ مدارس انتہائی کسمپرسی کے عالم میں ہیں۔ ان مدارس کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور مدارس کے مجموعی نظام کو ترقی دینے کی غرض سے متحدہ علماء کونسل پاکستان اور ’’ہیئۃ الاغاثہ الاسلامیہ العالمیہ‘‘ کے تعاون سے ایک ادارہ یعنی ’’ہیئۃ تنسیق المدارس الدینیہ باکستان‘‘ تشکیل دیا گیا ہے جس کے تحت ایک منصوبہ پر کام کا آغاز کیا جا...

چلڈرن قرآن سوسائٹی لاہور

شیخ احمد مختار

چلڈرن قرآن سوسائٹی ۲۶ برس قبل ۱۹۶۷ء میں قائم ہوئی تھی۔ اس کے تخیل اور قیام کا سہرا خان بہادر محمد انعام اللہ خان مرحوم کے سر ہے۔ انہوں نے سوسائٹی کو اپنے خونِ جگر سے سینچا اور پروان چڑھایا۔ وہ بچوں کو طوطے اور جن بھوتوں کی کہانیوں کی بجائے احسن القصص قرآن مجید کے واقعات سنانے کے خواہشمند تھے۔ سوسائٹی نے اربابِ اقتدار اور نظامتِ تعلیم سے بھی مسلسل رابطہ قائم رکھا۔ سوسائٹی کی یہ کوشش بارآور ہوئی اور تمام سرکاری اور غیر سرکاری سکولوں میں قرآنِ حکیم کی ناظرہ تعلیم ۱۹۸۴ء میں لازمی قرار دی گئی اور بعض سپاروں کا ترجمہ بھی نصاب میں شامل کر دیا گیا...

عالمِ اسلام کی قدیم ترین درسگاہ ۔ جامعہ الازہر مصر

ادارہ

مصر اسلامی اور دینی تعلیم کی ترویج و اشاعت اور ترقی کے لیے ہمیشہ سے اسلامی ممالک میں سرفہرست رہا ہے۔ اور اس مقصد کے لیے مصر میں مختلف تعلیمی اور دینی ادارے مصروفِ عمل ہیں، جن میں جامعہ الازہر سرفہرست ہے جس کی خدمات دنیا بھر میں معروف و مشہور ہیں۔ الازہر یونیورسٹی کا شمار دنیا کی قدیم ترین یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے۔۔۔ طلبا دنیا بھر سے آ کر اس یونیورسٹی سے تعلیم پا رہے ہیں جن کے تمام تعلیمی اخراجات و لوازمات بشمول اقامت، خوراک و پوشاک اور کتب وغیرہ مصری حکومت کے ذمہ ہیں۔ اس کے علاوہ الازہر یونیورسٹی کے چیدہ چیدہ علماء اور اساتذہ دنیا میں اسلام،...

ہمارے دینی مدارس — توقعات، ذمہ داریاں اور مایوسی

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ہمارے معاشرہ میں دینی مدارس کے کردار کے مثبت پہلو کے بارے میں کچھ گزارشات ’’الشریعہ‘‘ کے گزشتہ سے پیوستہ شمارے میں پیش کی جا چکی ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ فرنگی اقتدار کے تسلط، مغربی تہذیب و ثقافت کی یلغار اور صلیبی عقائد و تعلیم کی بالجبر ترویج کے دور میں یہ مدارس ملی غیرت اور دینی حمیت کا عنوان بن کر سامنے آئے اور انہوں نے انتہائی بے سروسامانی کے عالم میں سیاست، تعلیم، معاشرت، عقائد اور تہذیب و ثقافت کے محاذوں پر فرنگی سازشوں کا جرأتمندانہ مقابلہ کر کے برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش کو اسپین بننے سے بچا لیا۔ اور یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ...

ہمارے دینی مدارس — مقاصد، جدوجہد اور نتائج

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

دینی مدارس کے تعلیمی سال کا آغاز ہو چکا ہے اور ملک بھر کے دینی مدارس کے اساتذہ اور طلبہ سالانہ تعطیلات گزارنے کے بعد اپنے تعلیمی سفر کے نئے مرحلہ کا آغاز ماہِ گزشتہ کے وسط میں کر چکے ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ان ہزاروں دینی مدارس کا تعلق مختلف مذہبی مکاتبِ فکر سے ہے اور ہر مذہبی مکتب فکر کے دینی ادارے اپنے اپنے مذہبی گروہ کے تشخص و امتیاز کا پرچم اٹھائے نئی نسل کے ایک معتد بہ حصہ کو اپنے نظریاتی حصار اور فقہی دائروں میں جکڑنے کے لیے شب و روز مصروف عمل ہیں۔ دینی مدارس کے موجودہ نظام کی بنیاد امدادِ باہمی اور عوامی تعاون کے ایک مسلسل...

دینی و عصری تعلیم کے امتزاج کیلئے چند تجاویز

شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنیؒ

شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ تعالیٰ نے ۲۸۔۲۹ مارچ ۱۹۳۷ء کو علی گڑھ میں آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کی پچاس سالہ جوبلی کے موقع پر شعبہ مدارس اسلامیہ سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دینی مدارس کے طلبہ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اپنے خطبۂ صدارت میں مندرجہ ذیل تجاویز پیش فرمائیں جو نصف صدی سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود اپنی افادیت و اہمیت کے لحاظ سے سنجیدہ توجہ کی متقاضی ہیں...
< 51-100 (102) >

Flag Counter