حالات و مشاہدات

ایں آہِ جگر سوزے در خلوت صحرا بہ!

محمد عمار خان ناصر

ڈاکٹر محمد فاروق خان بھی شہادت کے اس مقام پر فائز ہو گئے جو اس دنیا میں ایک مرد مجاہد کی سب سے بڑی تمنا ہو سکتی ہے۔ پچھلے تیس سال سے ہماری مذہبی اور عسکری قیادت ا س خطے میں جو کھیل کھیلتی چلی آرہی ہے، اس کے نتیجے میں مذہبی انتہا پسندی ’فتنۃ لا تصیبن الذین ظلموا منکم خاصۃ‘ کی صورت میں اپنے منحوس سایے پوری قوم اور پورے ملک پر پھیلا چکی ہے۔ ڈاکٹر صاحب اس کی بھینٹ چڑھنے والے پہلے فرد نہیں، لیکن انھوں نے ایک مذہبی دانش ور کی حیثیت سے دینی استدلال کے ساتھ جس جرات واستقامت اور بے خوفی کے ساتھ اس کے خلاف کلمہ حق مسلسل بلند کیے رکھا، اس کی کوئی دوسری...

مادری زبانوں کا عالمی دن ۔ کیا ہم شرمندہ ہیں؟

پروفیسر شیخ عبد الرشید

زبان فکر و خیال یا جذبے کے اظہارو ابلاغ کا ذریعہ ہے۔ اس کاکام یہ ہے کہ لفظوں اور فقروں کے توسط سے انسانوں کے ذہنی مفہوم و دلائل اور ان کے عام خیالات کی ترجمانی کرے۔ Oliver Wendell Holmes کے مطابق: "Language is the blood of the soul into which thoughts run and out of which they grow." زبان ایک ایسا سماجی عطیہ ہے جو زمانے کے ساتھ ساتھ ایک نسل سے دوسری نسل کو ملتا رہتا ہے اس طرح زبان انسان کی تمام پچھلی اور موجودہ نسلوں کا ایک قیمتی سرمایہ اور اہم میراث ہے ۔زبان ایک ایسے لباس کی طرح نہیں ہے کہ جسے اُتار کر پھینکا جا سکے بلکہ زبان تو انسان کے دل کی گہرائیوں میں اُتری ہوئی ہوتی ہے۔یہ خیالات کی حامل...

دینی جدوجہد کے عصری تقاضے اور مذہبی طبقات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

متحرک جماعتی زندگی سے کنارہ کشی کے بعد گزشتہ دو عشروں سے راقم الحروف دینی جدوجہد کے عصری تقاضوں اور دینی جماعتوں اور طبقات کی ذمہ داریوں کے حوالے سے کچھ نہ کچھ گزارشات پیش کر رہا ہے۔ معروضی حالات کے تناظر میں اس ’’صدائے فقیر‘‘ کے بعض پہلووں کو یہاں دہرانا مناسب معلوم ہوتا ہے: پاکستان میں نفاذ شریعت کے لیے صرف سیاسی اور پارلیمانی جدوجہد کافی نہیں ہے، بلکہ پبلک دباؤ اور عوامی قوت بھی اس کی ناگزیر ضرورت ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ماضی کی طرح غیر سیاسی دینی قوتیں اور جماعتیں بھی میدان میں متحرک رہیں۔ بالخصوص اس وقت ایک نئی دینی جماعت کی ضرورت...

مذہبی طبقات، دہشت گردی اور طالبان ۔ ایک سوالنامہ کے جوابات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

۱۔ پاکستان میں موجودہ کشمکش کے بارے میں اور خاص طورپر طالبان کی قسم کے گروہوں کے سامنے آنے سے جو صورت حال پیدا ہوئی ہے، اس کے اسباب کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟ اس میں پاکستانی ریاست، ایجنسیوں اور امریکا کا کیا کردار ہے؟ جواب : پاکستان کی موجودہ کشمکش کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے اس فکری اور نظریاتی پس منظر کوسامنے رکھا جائے جس میںیہ کشمکش اس مقام تک پہنچی ہے۔ یہ فکری اور نظریاتی کشمکش قیام پاکستان کے بعد فوراً ہی شروع ہوگئی تھی کہ پاکستان کے معاشرتی ڈھانچے اور دستوری وقانونی نظام کی بنیا د کیاہو گی؟ وہ عناصر جنھوں نے برصغیر میں ایسٹ انڈیا...

آزادی کی پر تشدد تحریکیں: سبق سیکھنے کی ضرورت

ڈاکٹر عبد القدیر خان

کشمیر کے مجوزہ حل کے بارے میں پرویز مشرف اور خورشید محمد قصوری نے کئی بیانات دیے ہیں اور یہ غلط تاثر دیا ہے کہ جیسے ہندوستان کشمیر کو پلیٹ پر رکھ کر ان کو دے رہا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان کا بنیادی اصول یہ رہا ہے کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ یعنی ناقابل جدا حصہ ہے اور ہندوستان بشمول کشمیر کی سرحد میں ایک انچ کا بھی ردوبدل نہ ہوگا۔ آپ خود ہی سوچیے اور ان دو سابق حکمرانوں سے دریافت کیجیے کہ وہ کون سی شرائط تھیں جن پر ہندوستان قضیہ کشمیر کوحل کرنے پر راضی تھایا ہمیں دینے کو تیار تھا؟ حیدر آباد، جونا گڑھ اور مانا ودر کو بھی نہ بھولیے۔ حقیقت یہ...

والد محترم کے ساتھ ایک ماہ جیل میں

مولانا عبد الحق خان بشیر

حضرت والد محترم نور اللہ مرقدہ کے زیر سایہ و زیر تربیت ہم سب بہن بھائیوں نے اپنے اپنے ذوق و ظرف کے مطابق جو کچھ بھی حاصل کیا‘ وہی ہمارا اصل سرمایہ حیات ہے۔ اگر ہم اس سرمایہ کی حفاظت کر سکیں تو یقیناًہمارے لیے ہدایت و نجات کی منزلیں طے کرنا آسان ہو گا۔ انہوں نے اہل السنت والجماعت کے جن متواتر واجماعی اصول و ضوابط کی روشنی میں ہمارے افکار و نظریات کو پروان چڑھایا، ہم پر ان کی حفاظت ایک شرعی اور موروثی ذمہ داری ہے۔ خدا تعالیٰ ہمیں ان کی حفاظت کی توفیق بخشے۔ آمین۔ ہم سب بھائیوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنے خصوصی فضل و کرم کے ساتھ کسی نہ کسی انداز میں...

مالاکنڈ ڈویژن میں شرعی نظام عدل ریگولیشن کا نفاذ ۔ چند اہم دستوری اور قانونی مسائل

محمد مشتاق احمد

مالاکنڈ ڈویژن میں ایک دفعہ پھر شرعی نظام عدل ریگولیشن کا نفاذ کردیا گیا ہے جس کے بعد سے اس ریگولیشن کے مختلف پہلوؤں اور ان کے سیاسی و سماجی اثرات پر اہل علم کی بحث جاری ہے۔ بعض لوگوں نے اسے نفاذ شریعت کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا ہے تو بعض دیگر لوگ اسے ’’طالبانائزیشن‘‘ اور انتہا پسندی کے مقابلے میں جمہوری اور لبرل قوتوں کی شکست سے تعبیر کررہے ہیں۔ اس مقالے میں ہماری کوشش یہ ہے کہ جذباتیت اور تعصب سے بالاتر ہوکر خالص معروضی قانونی نقطۂ نظر سے اس ریگولیشن کا جائزہ پیش کیا جائے اور اس سے متعلق چند اہم دستوری اور قانونی مسائل پر بحث کی جائے۔ مسودے...

عالمی امن کے فروغ میں اہلِ قلم کا کردار

پروفیسر ڈاکٹر محمد نظام الدین

’’ماضی کا فن کار ظلم و تشدد کے موقع پر کم از کم خاموشی اختیار کر سکتا تھا ۔ ہمارے اپنے زمانے میں جبرو تشدد نے اپنی شکل بدل لی ہے ، جب صورتِ حال یہ ہو تو فن کار خاموشی یا غیر جانب داری کیسے اختیا ر کر سکتا ہے؟ اسے کوئی نہ کوئی راستہ ، موافقت یا مخالفت کا اختیار کرنا پڑے گا ۔ بہر حال آج کے حالات میں میرا موقف یقیناًمخالفانہ ہو گا ‘‘۔ البئر کامیو (Albert Camus)۔ خواتین و حضرات ...! معاشرہ تحریر و تخلیق کے ذریعے خود کوتلاش کرتا ہے ۔ تخلیقاتِ انسانی ،معاشرتی، تہذیبی اور مادی زندگی کا اہم اور منفرد اظہار ہوتی ہیں۔ اِن کا تعلق پوری زندگی کے تجربوں اور خود...

امریکہ میں مسلمانوں کی دینی سرگرمیاں

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

میں ۲ اگست کو نیو یارک پہنچا تھا۔ ۹؍ اگست تک کوئنز کے علاقے میں واقع دینی درس گاہ دار العلوم نیو یارک کے سالانہ امتحانات میں مصروف رہا جہاں درس نظامی کا وہی نصاب پڑھایا جاتا ہے جو ہمارے ہاں کے مدارس میں مروج ہے۔ برطانیہ اور امریکہ میں بیسیوں مدارس اس نصاب کے مطابق نئی نسل کی دینی تعلیم وتدریس میں سرگرم عمل ہیں۔ طلبہ کے مدارس بھی ہیں اور طالبات کے مدارس بھی ہیں۔ درس نظامی سے میری مراد یہ ہے کہ بنیادی ڈھانچہ اور اہداف وہی ہیں کہ دینی تدریس وتعلیم اور امامت وخطابت کے لیے رجال کار تیار کیے جائیں اور قرآن وسنت اور فقہ اسلامی کے ساتھ ان علوم وفنون...

مذہبی رویے: چند اصلاح طلب امور

ادارہ

ہمارے ملی ادارے جوکبھی عوام کے سامنے جواب دہ ہوتے تھے، آہستہ آہستہ ذاتی اورموروثی اداروں میں بدلتے جارہے ہیں۔ ہر ادارے کے منتظم کی یہ خواہش چھپی نہیں رہتی کہ ادارہ اس کی اولاد اور خاندان تک محدود ہو کر رہ جائے۔ یہ ساری ریشہ دوانیاں اور اتھل پتھل، کہیں دبی دبی بے چینی اور کہیں کھلا کھلا انتشار سب اسی خواہش کانتیجہ معلوم ہوتا ہے۔ اصل میں اس طرز عمل سے بہت سے حق داروں کی حق تلفی ہوتی ہے اور وہ کھلاپن باقی نہیں رہتاکہ ہرشخص کو اپنی قابلیت کے جوہر دکھانے اور ترقی کرنے کے مساوی موقعے مل سکیں۔ نتیجہ یہ ہوتاہے کہ جب حق داروں کوان کاحق نہیں ملتا اور...

مسلمانوں کے باہمی اختلافات اور ایک نو مسلم کے تاثرات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

برطانیہ کے حالیہ سفر کے دوران مجھے دو روز اسکاٹ لینڈ کے دار الحکومت ایڈنبرا کے قریب ایک بستی ’’ڈنز‘‘ میں اپنے بھانجے ڈاکٹر سبیل رضوان کے ہاں گزارنے کا موقع ملا۔ رضوان کو اللہ تعالیٰ نے گزشتہ دنوں تیسری بچی دی ہے اور ۸؍ اپریل کو اس کی بڑی بچی کی سالگرہ تھی۔ رضوان نے ڈرتے ڈرتے مجھ سے پوچھا کہ اس کی اہلیہ کہہ رہی ہے کہ اگر ہم بچی کی سالگرہ پر کیک کاٹ لیں تو ماموں ناراض تو نہیں ہوں گے؟ میں نے کہا کہ نہیں بیٹا، ناراضگی کی کون سی بات ہے۔ اصل میں اس کا یہ خیال تھا کہ ایک غیر شرعی رسم ہونے کی وجہ سے میں اس پر غصے کا اظہار کروں گا جبکہ ایسے معاملات میں...

عام انتخابات اور متحدہ مجلس عمل کا مستقبل

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

ملک میں عام انتخابات کی آمد آمد ہے اور بڑی بڑی سیاسی پارٹیاں لنگر لنگوٹ کس کر میدان میں اتر چکی ہیں۔ قاضی حسین احمد، عمران خان اور محمود خان اچکزئی کی جماعتوں کے ساتھ ساتھ وکلا کی نمائندہ تنظیموں نے انتخابات کا بائیکاٹ کر رکھا ہے جبکہ ان کے علاوہ کم وبیش تمام سیاسی ودینی جماعتیں الیکشن کے عمل میں شریک ہیں اور دن بدن انتخابی مہم میں تیزی آ رہی ہے۔ ۸؍ جنوری ۲۰۰۸ کو ہونے والے ان انتخابات پر دنیا بھر کی نظریں لگی ہوئی ہیں اور مختلف ممالک اور عالمی اداروں کی طرف سے ان کے نمائندے الیکشن کے عمل کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان آنے والے...

وکلا تحریک کے قائدین کی خدمت میں چند معروضات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

چودھری اعتزاز احسن صاحب ہمارے ملک کے نامور وکلا اور معروف سیاست دانوں میں سے ہیں اور قومی حلقوں میں ان کا تعارف ایک شریف النفس، شائستہ اور دانش ور راہ نما کے طور پر ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جناب جسٹس افتخار محمد چودھری جب دستور کی بالادستی اور عدلیہ کے وقار کی بحالی کے لیے میدان میں آئے تو ان کے قریبی رفیق کار کے طور پر مسلسل ان کا ساتھ دے کر چودھری اعتزاز احسن نے اپنی عزت میں مزید اضافہ کیا اور اسی کے نتیجے میں انھیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا صدر چن کر ملک بھر کے وکلا نے دستور کی بحالی اور عدلیہ کی بالادستی کے لیے اپنی...

نسلی و مذہبی منافرت اور یورپی و عالمی قوانین

آغا شاہی

یورپی اخبارات میں شائع ہونے والے پیغمبر اسلامؑ کے توہین آمیز اور اشتعال انگیز کارٹونوں نے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ایک ارب سے زائد مسلمانوں کو مشتعل اور غضب ناک کردیا ہے۔ متعلقہ اخبارات کے مدیران آزادی اظہار کو اس ناپاک جسارت کا جواز قرار دیتے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان کے خیال میں یہ فعل ’’جلتی پر تیل‘‘ انڈیلنے کے مترادف ہے۔ مذکورہ کارٹون ڈنمارک کے روزنامہ ’’جلینڈ پوسٹنز‘‘ میں شائع ہوئے۔ مبینہ طورپر اس اخبار کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ’’حساب برابر ‘‘ کرنے کے لیے جتنی تعداد میں رسول خداکے کارٹون چھاپے گئے...

اسلام، مسلمان اور مغربی ذرائع ابلاغ

ایم جے اکبر

اسلام اور مسلمانوں، خاص طور پر توانائی کی دولت رکھنے والے مسلم ممالک پر ایک زبردست فکری یلغار جاری ہے۔ پراپیگنڈے کی ایک آندھی ہے جس میں الزامات بڑی شاطرانہ مہارت سے تیار کیے گئے ہیں۔ یہ الزامات عوامی ذرائع ابلاغ کے واسطے سے بری طرح پھیلائے جا رہے ہیں۔ ان الزامات کا جواب حقائق کی وضاحت اور عقل وحکمت کے ساتھ دیا جانا ضروری ہے۔ اس بحث میں ہم کو اس وقت شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب ہم خود سپردگی کی حد تک جھک کر دفاعی انداز اختیار کرنے لگتے ہیں، یا عقل وہوش کھو کر رد عمل اور جوش کا مظاہرہ کرنے لگتے ہیں، لیکن ہمیں جان لینا ہوگا کہ ہمارے لیے ان دونوں...

’’برہمن‘‘ کی پختہ زناری بھی دیکھ

مولانا عتیق الرحمن سنبھلی

بش اور بلیر اینڈ کمپنی کو ’’برابر کی چوٹ‘‘ کا اب تک کوئی نہ مل رہا تھا۔ یہ کمی بالآخر عراق میں فلوجہ کے ابو مصعب الزرقاوی نے پچھلے دنوں پوری کی۔ مگر افسوس کہ یہ کمی جس مقابلہ میں پوری ہوئی، اس میں بھی جیت کمپنی کی ہوئی۔ زرقاوی برابر رہ کر بھی ہار گئے۔ برابر وہ اس معنی میں رہے کہ مسٹر بلیر نے اگر ان کے مطالبہ پر جھکنے سے انکار کیا اور شدید اندرونی دباؤ کے باوجود انکار پر قائم رہے تو زرقاوی نے بھی ہر طرف سے آنے والی اپیلوں کے دباؤ کا اسی ’’ثابت قدمی‘‘ سے مقابلہ کیا اور اپنا قول کہ ’’عراقی عورتوں کو امریکن جیلوں سے نکلواؤ ورنہ تمھارا آدمی،...

موجودہ صورتحال اور علما کی ذمہ داری

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

بعد الحمد والصلوۃ! سب سے پہلے جماعت الدعوۃ پاکستان کا شکر گزار ہوں کہ اس محفل میں حاضری، آپ سے حضرات سے کچھ گزارشات پیش کرنے اور بہت سے علماے کرام کی گفتگو سننے کا موقع فراہم کیا۔ اللہ تعالیٰ جزاے خیر سے نوازیں اور ہم سب کو کچھ مقصد کی باتیں کہنے، سننے اور ان پر عمل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمی۔ یہ محفل علماے کرام کی ہے اور موجودہ حالات میں ان کی ذمہ داریوں پر گفتگو اس کنونشن اک خصوصی موضوع ہے۔ جہاں تک علماے کرام کے حوالہ سے موجودہ صورت حال کا تعلق ہے، مجھے ’’چومکھی لڑائی‘‘ کا محاورہ یاد آرہا ہے جس میں انسان کو آگے، پیچھے، دائیں،...

پاک بھارت اتحاد کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن کے خیالات

پروفیسر میاں انعام الرحمن

۲۲ جولائی ۲۰۰۳ء کے اخبارات کی شہ سرخیوں میں مولانا فضل الرحمن کا یہ بیان شائع ہوا کہ پاک بھارت گول میز کانفرنس منعقد ہونی چاہیے جو اس امر کا جائزہ لے کہ آیا دونوں ممالک دوبارہ ایک ہونا چاہتے ہیں یا نہیں۔ مولانا نے اس سلسلے میں مشرقی اور مغربی جرمنی کی مثال دی جو نصف صدی کے بعد دوبارہ متحد ہو چکے ہیں۔ ہماری رائے میں جرمنی کی مثال کا اطلاق پاک بھارت اتحاد پر نہیں ہو سکتا کیونکہ جرمنی کی تقسیم خالصتاً اتحادی قوتوں کی پیدا کردہ تھی، جنہیں اندیشہ تھا کہ متحدہ جرمنی دوبارہ طاقت پکڑ کر ان کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ تقسیم ہند کا معاملہ اس سے خاصا...

امریکہ کا حالیہ سفر اور چند تاثرات

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مجھے گزشتہ ماہ کے دوران دو ہفتے کے لیے امریکہ جانے کا موقع ملا۔ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں اس سال سہ ماہی اور شش ماہی امتحان یکجا کر دیے گئے اور سال کے درمیان میں ایک ہی امتحان رکھا گیا جس کے بعد دو ہفتے کی چھٹیاں کر دی گئیں۔ میرے پاس امریکہ کا ویزا موجود تھا اس لیے میں نے اس سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ ۱۰ مئی ۲۰۰۳ء کو لاہور سے پی آئی اے کے ذریعے روانہ ہوا اور اسی روز ہیتھرو سے یونائیٹڈ ایئر کے ذریعے شام کو واشنگٹن جا پہنچا۔ اس سے قبل ۱۹۸۷ء سے ۱۹۹۰ء تک چار پانچ دفعہ امریکہ جا چکا ہوں اور امریکہ کے بہت سے شہروں میں مہینوں گھوما پھرا ہوں۔...

امریکہ ۔ ہمارا دوست یا دشمن؟

ڈاکٹر محمد فاروق خان

عالم اسلام کے اندر اس وقت اس سوال پر بڑی بحث ہو رہی ہے کہ آیا امریکہ پورے عالم اسلام اور بذات خود مذہب اسلام کو دشمن کی نظر سے دیکھتا ہے یا وہ درحقیقت عالم اسلام کا دوست ہے ۔یا پھر یہ کہ وہ عالم اسلام کا نہ دوست ہے نہ دشمن ، بلکہ وہ عالم اسلام کے ہر ملک سے علیحدہ علیحدہ محض تعلقات کار رکھنا چاہتا ہے۔ جو مکتب فکر یہ سمجھتا ہے کہ امریکہ پورے عالم اسلام اور بذات خود مذہب اسلام کا دشمن ہے ،ا س کی دلیل یہ ہے کہ امریکہ دراصل اسی استعماری اور سامراجی قو ت کا تسلسل ہے جس نے مسلمانوں کے ساتھ صلیبی جنگیں چھیڑیں اور جو بعد میں یورپی نوآبادیاتی طاقتوں کی شکل...

دیوبند اور جہاد

مولانا عتیق الرحمن سنبھلی

دیوبند (دار العلوم دیوبند) ان دنوں بڑی آزمائش سے گزر رہا ہے۔ افغانی طالبان پر جو قہر گزشتہ دنوں ٹوٹا، ہماری (بی جے پی) حکومت نے اس موقع پر ہر کردنی وناکردنی اس خواہش کے ماتحت کی تھی کہ امریکہ بہادر کے ساتھ اس کے لیے بھی اس میں کچھ حصہ ڈالنے کی صورت بن جائے مگر امید بر نہ آ سکی۔ اس محرومی کی تلافی اب وہ طالبان کی ’دیوبندیت‘ کے حوالے سے دیوبند اور اس کی نسبت کے ساتھ ملک بھر میں پھیلے ہوئے سلسلہ مدارس پر ستم آزمائی کی شکل سے کرنے میں لگ گئی ہے۔ طالبان بے شک ’’دیوبندی‘‘ تھے۔ اور وہ اگر ’جہاد‘ پیشہ تھے تو دیوبند کو اس پر بھی کسی معذرت کی ضرورت نہیں...

امریکی جارحیت کے محرکات

پروفیسر میاں انعام الرحمن

عالمی سیاست کے حقیقت پسند مکتبہ فکر کے مطابق کسی بھی قسم کی ’’قدریں‘‘ قومی مفاد کا جزو لا ینفک نہیں ہوتیں۔ مغربی ممالک کی عمومی نفسیات اسی مکتبہ فکر سے متاثر ہے لہٰذا ان ممالک میں قومی مفاد کو قدروں سے وابستہ کرنے کے بجائے تزویراتی مفاد سے وابستہ کیا جاتا ہے، اگرچہ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے ڈھنڈورا اعلیٰ انسانی قدروں کا ہی پیٹا جاتا ہے۔ افغانستان اور عراق کے خلاف حالیہ امریکی اقدامات میں بھی ’’انسانی تہذیب کی سلامتی‘‘ جیسے جوازات گھڑے گئے ہیں حالانکہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ امریکی پالیسی ساز قدریاتی تعیش پر مبنی...

عوام مذہبی جماعتوں کو ووٹ کیوں نہیں دیتے؟

پروفیسر میاں انعام الرحمن

اکثر اوقات یہ سوال کیا جاتا ہے کہ ہمارے مذہبی معاشرے کے عوام سیاست میں حصہ لینے والی مذہبی جماعتوں کو ووٹ کیوں نہیں دیتے؟ اس کے جواب میں دو نقطہ ہائے نظر سامنے آتے ہیں: مذہبی جماعتوں کا موقف یہ ہوتا ہے کہ انگریز کے ٹوڈی ان کی راہ میں حائل ہیں ورنہ عوام تو دل وجان سے مذہبی جماعتوں کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔ ان میں سے بعض لوگ خود عوام ہی کو منافقت پسند اور دوغلا قرار دیتے ہیں جو عام زندگی میں تو دین پر عمل کے حوالے سے علما کی طرف رجوع کرتے ہیں لیکن سیاست میں ان کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ علما کے مخالف طبقے کا نقطہ نظر یہ ہوتا ہے کہ علما جدید عہد کے تقاضوں...

دار العلوم دیوبند اور دہشت گردی

مولانا حبیب الرحمن قاسمی

دار العلوم دیوبند محض ایک دینی مدرسہ اور تعلیمی وتربیتی ادارہ ہی نہیں بلکہ ایک عظیم دینی‘ علمی اور اصلاحی تحریک کا عنوان ہے جس نے ملت اسلامیہ کو فکر ونظر کی طہارت وپاکیزگی‘ قلب وجگر کو عزم واستقامت اور جسم وجان کو تازگی وتوانائی بخشنے میں قابل قدر خدمات انجام دی ہیں۔ اقامت دین اور حریت فکر کی یہی ہمہ گیر تحریک آج ’’دیوبندیت‘‘ کے نام سے جانی پہچانی جاتی ہے۔یہ دیوبندیت کوئی جدید مذہب یا فرقہ نہیں بلکہ سلف صالحین سے متوارث قدیم مسلک اہل سنت والجماعت کا ایک متوازن وجامع مرقع ہے جس میں اہل سنت والجماعت کی تمام شاخیں مربوط اور ہم آہنگ ہو گئی...

مجوزہ آئینی ترامیم کا ایک جائزہ

پروفیسر میاں انعام الرحمن

این آر بی کی طرف مجوزہ آئینی ترامیم منظر عام پر آ چکی ہیں۔ ان کا پس منظر اور بنیاد صدر پاکستان کا وہ فرمان ہے جس کے مطابق انہوں نے واقعیت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ’’طاقت‘‘ کے تین ستونوں کی نشان دہی کی ہے: صدر، وزیر اعظم اور آرمی چیف۔ صدر محترم کا فرمان ہے کہ ان تینوں کے درمیان ’’توازن‘‘ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ مجوزہ آئینی ترامیم کا سرسری مطالعہ ہی واضح کر دیتا ہے کہ اصل اہتمام صدر کو ’’فنا فی الدستور‘‘ کرنے کا کیا جا رہا ہے۔ کہا جا سکتا ہے کہ ترمیمی پیکج تیار کرنے والے ’’تھنک ٹینک‘‘ نے سردھڑ کی بازی لگاتے ہوئے اکیسویں صدی کے تقاضوں...

سرحدی کشیدگی اور مغربی عزائم

پروفیسر میاں انعام الرحمن

اس وقت ساری دنیا کی نظریں جنوبی ایشیا پر مرکوز ہیں۔ اس خطے کی سات بڑی ریاستوں میں سے دو ریاستیں ایک دوسرے کے مقابل کھڑی ہیں۔ جنگ کا خطرہ بدرجہ اتم موجود ہے۔ پاکستان‘ بھارتی بالادستی کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے ورنہ باقی پانچ ریاستوں میں سے کسی میں اتنا دم خم نہیں کہ انڈیا سے برابری کی سطح پر تعلقات قائم رکھ سکے۔ انڈیا کا بارڈر بھی تقریباً تمام ریاستوں سے متصل ہے جس سے انڈیا کو در اندازی کے تمام مواقع میسر ہیں۔ جنوبی ایشیا کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہ خطہ نااتفاقی کے سبب ایک اصول پر متفق ہے: باہمی عدم اتحاد۔ بالخصوص انڈیا اور پاکستان کے مابین انتہائی...

پاکستان کے دینی حلقوں کا اصولی موقف

ادارہ

۲۸ مارچ ۲۰۰۲ء کو ہمدرد کانفرنس سنٹر لٹن روڈ لاہور میں روزنامہ پاکستان ویلغار کے زیر اہتمام ’’خلافت راشدہ کانفرنس‘‘ منعقد ہوئی جس کی صدارت جمعیۃ اتحاد العلماء پاکستان کے صدر مولانا عبد المالک خان نے کی اور پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے جبکہ کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں جمعیۃ اہل حدیث پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا میاں محمد جمیل، جمعیۃ العلماء پاکستان کے مولانا قاری زوار بہادر، جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے مولانا عبد الرؤف فاروقی، مولانا خلیل الرحمن حقانی، تحریک خلافت پاکستان...

امریکی اور برطانوی جارحیت۔ ایک تجزیاتی مطالعہ

پروفیسر میاں انعام الرحمن

پہلی جنگ عظیم میں امریکی شمولیت کے حوالے سے جواز پیدا کرتے ہوئے وڈرو ولسن نے کہا تھا کہ اس طرح دنیا جمہوریت کے لیے محفوظ (Safe for democracy) ہو جائے گی۔ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر شمالی امریکہ اور برطانیہ کے سامنے ایک موثر اور طاقت ور کمیونسٹ گروہ آنے سے یہ ’’تحفظ‘‘ قائم نہ رہا۔ اسی لیے سرد جنگ کے دوران میں امریکہ اور برطانیہ کی خارجی پالیسی کا محور کمیونسٹ گروہ کو فوجی طاقت کے اعتبار سے بہت پیچھے رکھنا تھا۔ ظاہر ہے کہ اس مقصد کا حصول اپنی فوجی طاقت میں بے پناہ اضافے سے ہی ہو سکتا تھا۔ سرد جنگ کے دوران میں امریکی وبرطانوی سرگرمیاں جمہوریت کے حوالے...

جنرل مشرف کا دورۂ امریکہ ۔ اور پاک امریکہ تعلقات کی نئی جہت

پروفیسر شیخ عبد الرشید

جنرل پرویز مشرف کا دورۂ امریکہ حکومتی توقعات کے مطابق اور عوامی توقعات کے برعکس مکمل ہوا۔ جنرل پرویز مشرف نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش سے ملاقات کو انتہائی مثبت اور تعمیری قرار دیا اور اپنے مقاصد میں کام یابی کی واضح نشان دہی کی اور اپنے اس یقین کا اظہار کیا کہ نئی صدی میں مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پاک امریکہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ وزیر اعظم لیاقت علی خان سے لے کر جنرل پرویز مشرف تک پاکستانی حکمران جب بھی امریکہ یاترا پر گئے تو واپسی پر قوم کو یہی نوید دی کہ اب پاک امریکہ دوستی طویل المیعاد‘ پائیدار اور مستحکم وخوش حال پاکستان...

افغانستان اور موجودہ عالمی صورت حال

ادارہ

افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اور جو ہونے والا ہے، اس کے بارے میں ہم اپنے خیالات آئندہ شمارے میں ان شاء اللہ تعالیٰ تفصیل کے ساتھ پیش کریں گے۔ سردست موقر قومی روزنامہ نوائے وقت کا ۲۹ نومبر ۲۰۰۱ء کا اداریہ اور ادارتی شذرات قارئین کی خدمت میں پیش کیے جا رہے ہیں جن میں موجودہ صورتِ حال اور مستقبل کے خدشات وتوقعات کی بہت بہتر انداز میں عکاسی کی گئی ہے اور ہمیں بھی ’’نوائے وقت‘‘ کے اس حقیقت پسندانہ تجزیے سے اتفاق...

افغانستان میں امریکی پالیسی کا ایک جائزہ

پروفیسر میاں انعام الرحمن

۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ء کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر ہونے والے حملے اپنی نوعیت کے لحاظ سے حیران کر دینے والے تھے۔ عالمی سطح پر رائج رجحانات کے پس منظر میں یہ واقعہ ’’اپ سیٹ‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس سے امریکہ کو فوجی، اقتصادی اور نفسیاتی حوالے سے شدید دھچکا لگا۔ نفسیاتی بازیابی تو شاید فوری ممکن نہیں ہوگی تاہم کچھ نہ کچھ مداوا کرنے کے لیے امریکہ نے کسی ثبوت اور تصدیق کے بغیر اس واقعہ کی ذمہ داری اسامہ بن لادن اور اس کے نیٹ ورک القاعدہ پر ڈال کر ان کے خلاف بین الاقوامی رائے عامہ کو ہموار کیا اور پھر عالمی تعاون حاصل کر کے افغانستان پر حملہ...

چین میں مسلمان علیحدگی پسندوں کو سزائے موت

اولیور آگسٹ

مسلمان دہشت گردوں کا واسطہ کل سزائے موت دینے والے عملے (Death squad)سے تھا۔ شراب کے اثر سے ان کے حواس بجا نہیں تھے اور قہقہے لگاتے ہجوم کے درمیان میں سے انہیں ایک کھلی گاڑی پر سزائے موت کے لیے لے جایا جا رہا تھا۔ چین کے شمال مغربی علاقے کاشغر میں سہ پہر کی روشن دھوپ میں کئی درجن مسلمان قیدی نیلی گاڑیوں پر قطار میں کھڑے تھے۔ ان کے حواس بجا نہیں تھے اور وہ اپنے ارد گرد سے تقریباً بے خبر تھے۔ ماؤزے تنگ کے ۱۰۰ فٹ اونچے مضبوط مجسمے کے نیچے کھڑے یہ قیدی، جن کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں...

امریکی اِکسپوژر کی نئی جہتیں

پروفیسر میاں انعام الرحمن

جمہوریت کے مسلّمہ اصولوں کے مطابق حقیقی جمہوریت اپوزیشن کی موجودگی سے مشروط ہے۔ کمیونسٹ ممالک پر اسی حوالے سے تنقید ہوتی رہی ہے کہ ان کے ہاں اپوزیشن مفقود ہے کیونکہ ان کے ہاں کمیونسٹ پارٹی کے علاوہ کسی دوسری پارٹی کو سیاسی عمل میں شریک نہیں کیا جاتا، لہٰذا حقیقی جمہوریت کے لیے کم از کم دو جماعتی نظام نہایت ضروری ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد سرد جنگ کے دوران اور تاحال امریکہ جمہوریت اور سرمایہ دارانہ نظام کا سرخیل ہے اور وہاں دو جماعتی نظام رائج ہے۔ برطانیہ میں بھی دو جماعتی نظام رائج ہے لیکن ایسا نہیں کہ دوسری جماعت تقریباً برائے نام یا غیر...

امریکی معاشرہ۔ سوچ میں تبدیلی کی جانب گامزن

ہَک گَٹمین

گیارہ ستمبر کو ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر دہشت گردی کے حملے، اس پر عالمی ردعمل، اور افغانستان پر (امریکی) بمباری کے بارے میں بہت سے تبصرے شائع ہو رہے ہیں۔ ان تبصروں میں سب سے زیادہ واضح اور تیز تبصرہ کسی کالم نگار نے نہیں کیا بلکہ ایک سیاسی شخصیت کیوبا کے صدر فیڈرل کاسترو نے کیا ہے۔ انہوں نے ۲۲ ستمبر کو (کیوبا کے دارالحکومت) ہوانا میں تقریر کرتے ہوئے جو ابتدائی جملے کہے ہیں وہ خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔ بہت سے دوسرے لوگوں کے برعکس، جو فیشنی انقلاب پسند ہیں، کاسترو نے واضح اور فیصلہ کن انداز میں دہشت گردی کے جواز سے انکار کیا ہے: ’’اس امر سے کوئی انکار...

ورلڈ ٹریڈ سنٹر کا المیہ ۔۔ اصل گیم

عبد الرشید ارشد

ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے المیے پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے بلکہ اس سے پیدا شدہ صورتحال پربھی بہت کچھ لکھا جا رہا ہے۔ اس المیے کی تہہ میں چھپے طوفان پر شایدبہت ہی کم لوگوں کی نگاہ ہو گی۔ ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی تباہی کوئی جذباتی کارروائی نہیں ہے بلکہ یہ لمبی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔ اس منصوبہ بندی کی کڑیاں بہت دور تک جاتی ہیں۔ وثائقِ یہودیت (Protocols) پر گہری نظر رکھنے والوں کے لیے اس قضیے کو، اس کی تہہ میں چھپے طوفانوں کو سمجھنا سہل ہے۔ یہود کے منصوبہ میں سرفہرست عالمی سطح پر اقتدارِ اعلٰی کی منزل ہے جس کا پایۂ تخت ’القدس‘ ہو گا جو عظیم تر اسرائیل کا بھی پایۂ...

امریکہ میں دہشت گردی: محرکات، مقاصد اور اثرات

پروفیسر میاں انعام الرحمن

امریکہ میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں کون ملوث ہے، یہ واقعات کس کے ایما پر ہوئے، ان کے محرکات اور مقاصد کیا ہیں، اور ان واقعات سے کیا نتائج برآمد ہو سکتے ہیں؟ یہ چند سوالات ہیں جو آج کل تقریباً ہر ذہن میں پیدا ہو رہے ہیں، آئیے اس ضمن میں چند امکانات پر غور کریں۔ کیا یہ دہشت گردی اسامہ بن لادن اور مسلمانوں کی طرف سے کی گئی ہے؟ لیکن ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ اس کی وجوہات یہ ہیں: (۱) امریکی سکیورٹی کے فول پروف انتظامات میں سے حملے کے لیے ایک ہی ممکن راستے کو تلاش کر لینا مسلمانوں کے بس کی بات نہیں۔ (۲) مسلم تاریخ سے تھوڑی سی واقفیت رکھنے والا...

پاکستانی معاشرے کی نئی دو قطبی تقسیم

ڈاکٹر اسرار احمد

امریکہ میں دہشت گردی سے پیدا شدہ تشویشناک ہی نہیں خوفناک عالمی صورتحال کے نتیجے میں جہاں افغانستان اور طالبان کے لیے شدید خطرات اور اندیشے پیدا ہو گئے ہیں وہاں پاکستان بھی اپنی تاریخ کے مشکل ترین امتحان اور کٹھن آزمائش سے دوچار ہو گیا ہے جس کے ضمن میں اختلافِ رائے میں شدت پیدا ہونے سے ملک کی سلامتی اور سالمیت تک کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ افغانستان کے لیے تو دشمن یہ تک کہہ رہا ہے کہ ہم اسے دھات کے زمانے سے بھی پہلے کے ور یعنی پتھر کے زمانے میں پہنچا دیں گے اور اگرچہ بائیس سالہ جنگ کے نتیجے میں افغانستان میں جس قدر تباہی و بربادی پہلے ہی آ چکی...

افغانستان کے داخلی حالات پر ایک نظر

ڈاکٹر سلطان بشیر محمود

ڈاکٹر سلطان بشیر محمود (ستارۂ امتیاز) پاکستان کے ممتاز ایٹمی سائنس دانوں میں سے ہیں اور سائنس کے حوالے سے قرآنی علوم ومعارف کی اشاعت کا خصوصی ذوق رکھتے ہیں۔ ان دنوں افغانستان کی تعمیر نو اور وہاں سرمایہ کاری کے لیے مسلم صنعت کاروں اور تاجروں کو توجہ دلانے کی مہم میں سرگرم عمل ہیں اور اس مقصد کے لیے ’’امہ تعمیر نو برائے افغانستان‘‘ کے نام سے باقاعدہ گروپ قائم کر کے مساعی کو منظم کر رہے ہیں۔ڈاکٹر صاحب نے اپنے حالیہ دورۂ افغانستان کے تاثرات ایک مضمون میں بیان...

امریکی عورت کا المیہ

منو بھائی

نیویارک سے ہیوسٹن تک امریکہ کے چار بڑے شہروں میں ڈیڑھ ماہ سے زیادہ عرصہ قیام کے دوران سینکڑوں دوستوں، ہزاروں پاکستانیوں، ہندوستانیوں اور دیگر ایشیائی ملکوں کے محنت کشوں اور کاروباری لوگوں سے انفرادی اور اجتماعی ملاقاتوں، کم از کم ایک درجن بڑے جلسوں، ادبی محفلوں، مذاکروں میں شرکت، تین ٹیلی ویژن پروگراموں اور تین ریڈیو انٹرویوز میں شامل ہونے کی سعادت حاصل کرنے اور یہاں کی شان و شوکت، گہماگہی اور رونق دیکھنے کے علاوہ میں نے امریکی معاشرے کے بعض انتہائی گھناؤنے پہلو بھی دیکھے ہیں۔ ناصر کاظمی نے کہا تھا ؎ ’’یاد ہے سیر چراغاں ناصر، دل کے...

اور اب پاکستان میں بھی

میجر (ر) ٹی ناصر

پاکستان پینل کوڈ ۳۷۷ یا تعزیراتِ پاکستان ۳۷۷ غیر فطری فعل کے خلاف ہے۔ یعنی ہم جنس پرستی، عورت سے غیر فطری فعل، اور جانور سے غیر فطری فعل قابلِ تعزیر جرم ہے۔ تعزیراتِ پاکستان دفعہ ۳۷۷ ’’قوانین بائبل‘‘ یا حکمِ الٰہی کے عین مطابق ہے۔ معاشرے سے شاعر نے پوچھا ہے کہ اس کے فطری تقاضے یعنی ہم جنس پرستی کے فعل کو غیر فطری کہنے کا حق ہمیں کس نے دیا ہے؟ یہ شاعر جس کا نام افتخار نسیم ہے اور جو شکاگو، امریکہ میں مقیم ہے، یہ نہیں جانتا کہ اس کے غیر فطری تقاضے جسے یہ سدوم اور عمورا کے لوگوں کی طرح فطری کہتا ہے، اس کو روکنے اور اس کے تحت سزا دینے کا حق مذہب،...

امتِ مسلمہ کے لیے لمحۂ فکریہ

مولانا سخی داد خوستی

اسرائیل نے جب ۱۹۶۷ء میں بیت المقدس پر قبضہ کر لیا تو اس وقت کے اسرائیلی لیڈر موشی دایان نے اعلان کیا تھا کہ ہم نے یروشلم پر قبضہ کر لیا اب ہم مدینہ منورہ اور بابل کی طرف بڑھنے والے ہیں۔ اسرائیل کی پارلیمنٹ کے دروازہ پر جلی حروف میں یہ لکھا ہے: ’’اے بنی اسرائیل! تیری سرحدیں نیل سے فرات تک ہیں۔‘‘ صہیونی نقشہ کے مطابق اسرائیل جن علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں وہ یہ ہیں: مصر، لبنان، شام، عراق اور حجازِ مقدس کا بالائی حصہ مدینہ منورہ تک۔ یہود مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکلِ سلیمانی تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ بھارت میں ہندوؤں نے مسلمانوں کی تاریخی بابری...

سیکولرازم، عالمِ اسلام اور پاکستان

بریگیڈیر (ر) شمس الحق قاضی

پاکستان کے لیے سیکولرازم کی حمایت کرتے ہوئے ایئرمارشل اصغر خان نے حالیہ اخباری بیان میں فرمایا ہے کہ پاکستان کے نام سے اسلام کو نکال دینا چاہیے تاکہ یہاں پر مکمل سیکولر معاشرہ قائم ہو سکے۔ واضح رہے کہ ماضی میں صدر ایوب خان نے بھی یہی ارادہ کیا تھا لیکن پھر ۱۹۶۵ء کی جنگ شروع کرتے ہوئے آپ کو کلمہ طیبہ کا ہی سہارا لینا پڑا تھا۔ چنانچہ حال ہی میں نوائے وقت کے ایک فاضل کالم نگار نے لکھا ہے کہ بنیادی طور پر اصغر خان بھی اسلام پسند ہیں اور اسی لیے آپ نے بھٹو کی ترغیب کے باوجود صرف اس لیے پیپلز پارٹی میں شمولیت سے انکار کر دیا تھا کہ پارٹی کے بنیادی...

پانی کا متوقع عالمی بحران اور استعماری منصوبے

منو بھائی

یہ عالمی بینک کی پیشین گوئی نہیں دعوٰی ہے کہ آئندہ عالمگیر جنگ پانی کے تنازع پر ہو گی اور اگر خدانخواستہ اس میں ایٹمی اسلحہ استعمال ہوا تو یہ آخری انسانی جنگ بھی ثابت ہو سکتی ہے کہ جس کو یاد رکھنے والا بھی کوئی نہیں بچے گا۔ میرے فرخ سہیل گوئندی جیسے مہربانوں اور ای میلوں اور ویب سائٹوں کے سراغ رسانوں کے فراہم کردہ حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ کرہ ارض نہایت تیزی سے زندگی کے سب سے بڑے وسیلے یعنی تازہ پانی سے محروم ہوتا جا رہا ہے۔ مگر یہ پانی پیاسے انسانوں اور جانداروں کی پیاس نہیں بجھا رہا۔ انسانی مصیبتوں پر پلنے والے عالمی سرمایہ داری نظام کی بھوک...

فیصلہ کن معرکہ

حامد میر

حق اور باطل آہستہ آہستہ ایک فیصلہ کن معرکے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اگر وہ چاہیں بھی تو اس معرکے سےپہلو نہیں بچا سکتے۔ احادیث نبویؐ میں اس معرکے کی جو نشانیاں ملتی ہیں وہ تیزی کے ساتھ ظاہر ہو رہی ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبانؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا، میری امت کے دو گروہ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی آگ سے محفوظ کر دیا ہے، ایک وہ جو ہند کے مقابلہ میں جہاد کرے گا اور دوسرا وہ جو حضرت عیسٰی علیہ السلام کے ہمراہ جہاد میں شرکت...

پوپ جان پال اور یہودیوں کے تعلقات پر ایک اہم رپورٹ

ادارہ

ایک دفعہ سوویت رہنما جوزف اسٹالین نے رومن پوپ کا مذاق اڑاتے ہوئے سوال اٹھایا تھا ’’اس پوپ نے کتنوں کو ایک دوسرے سے جدا کر کے ان میں تفرقہ ڈلوا دیا ہے!‘‘۔ بعد میں جب مشرقی یورپ کی کمیونسٹ ریاستوں میں دراڑیں پڑنا شروع ہوئیں تو کہا جانے لگا کہ ’’رومن پوپ نے ان ریاستوں کے حصے بخرے کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے‘‘۔ کہا جا سکتا ہے کہ اسٹالین کے قول کی مذاق کے علاوہ کوئی حقیقت نہیں۔ اسی طرح مشرقی یورپ کے حصے بخرے کرنے کا الزام رومن پوپ پرتھوپ دینا کسی حد تک اپنے اندر مبالغے کا پہلو سموئے ہوئے ہے۔ لیکن اگر مذاق اور مبالغے کی سرحدوں کے درمیان...

توہینِ رسالت کی سزا کے قانون میں تبدیلی

ادارہ

پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے کہا ہے کہ توہینِ رسالت کی سزا کے قانون کا طریق کار تبدیل کرنے کی سرکاری تجویز قانون و انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے اور اس طریقِ کار کو اس سے قبل ملک کے قانونی حلقے متفقہ طور پر مسترد کر چکے ہیں۔ جامعہ حنفیہ قادریہ باغبانپورہ میں پاکستان شریعت کونسل کے زیر اہتمام شہدائے بالاکوٹ کی یاد میں منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قتل کے جرم میں ایک عرصہ تک ہمارے ہاں یہ طریقِ کار رائج تھا کہ قتل کا مقدمہ سیشن کورٹ میں باضابطہ پیش ہونے اور ملزم پر فردِ جرم عائد کرنے سے...

خواتین کی عالمی کانفرنسیں اور ان کے مقاصد

راحیل قاضی

چند سال پہلے قاہرہ اور بیجنگ میں منعقد ہونے والی خواتین کی عالمی کانفرنس کے بعد خواتین کے حقوق اور مرد و عورت میں مساوات کے عنوان سے اقوامِ متحدہ کے اداروں اور بین الاقوامی لابیوں کی مہم میں جو تیزی آئی ہے اس کے اثرات خاص طور پر مسلم ممالک میں محسوس کیے جا رہے ہیں جہاں نکاح، طلاق، وراثت اور دیگر معاملات میں قرآن و سنت کے احکام و قوانین کو تبدیل کر کے انہیں اقوامِ متحدہ اور مغربی ممالک کے معیار کے مطابق ڈھالنے کے لیے مسلم حکومتوں پر دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے اور کئی ممالک میں اس دباؤ کے تحت شرعی قوانین میں ردوبدل کا عمل شروع ہو...

امارتِ اسلامی افغانستان اور ڈاکٹر جاوید اقبال

ادارہ

علامہ اقبالؒ کے فرزند، سابق چیف جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال گزشتہ دنوں افغانستان کے دورے پر گئے ہوئے تھے۔ انہوں نے وہاں طالبان کے طرزِ حکومت کا مشاہدہ اور مطالعہ کیا اور وطن واپسی پر دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں طلباء کے ایک عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی کامیابی عالمِ اسلام میں ایک بہترین مثال ہے اور یہ دنیا کے لیے ایک مثالی نمونہ ثابت ہو گا۔ طالبان نے افغانستان میں ایسا امن قائم کیا ہے جو کوئی اور نہیں کر...

فری میسن تحریک اور اس میں شمولیت کا حکم

ادارہ

رابطہ عالمِ اسلامی کی مجلسِ فقہی نے شعبان ۱۳۹۸ھ میں فری میسن تحریک میں شمولیت کے سوال کا جائزہ لیا اور اس پر مجلس کی جانب سے ایک جامع تبصرہ تحریر کیا گیا۔ اس کا ترجمہ میرپور آزاد کشمیر کے ضلع مفتی مولانا قاضی محمد رویس خان ایوبی کے قلم سے پیش کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ)۔ حمد و ستائش خدائے بزرگ و برتر کے لیے ہے اور صلوٰۃ و سلام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کی آل و اصحاب پر اور جنہوں نے راہِ ہدایت اختیار کی ان پر۔ مجمع الفقہی الاسلامی نے فری میسن تحریک اور اس کی رکنیت اختیار کرنے کے بارے میں اپنے اجلاس میں غور و خوض کیا۔ اس ضمن میں اس تحریک کا...

’’ملی یکجہتی کونسل پاکستان‘‘

مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

جمعیت علماء اسلام کے راہنما سینیٹر مولانا سمیع الحق کی دعوت پر گزشتہ روز اسلام آباد میں ملک کی بڑی دینی جماعتوں کے سربراہوں کا اجلاس ہوا جس میں فرقہ وارانہ کشیدگی پر قابو پانے کے لیے ’’ملی یکجہتی کونسل‘‘ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کونسل میں تمام شریک پارٹیوں کے سربراہ شامل ہیں جبکہ مولانا شاہ احمد نورانی کو کونسل کا سربراہ اور مولانا سمیع الحق کو سیکرٹری جنرل چنا گیا ہے۔ دینی جماعتوں کا کسی ایک پلیٹ فارم پر مجتمع ہونا اور ملکی و قومی امور میں مشترکہ موقف اور پالیسی اختیار کرنا اس ملک کے باشعور شہریوں کی دیرینہ آرزو ہے۔ اس آرزو کے پیچھے...
< 51-100 (105) >

Flag Counter