ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

تعارفی لنک تعارفی لنک تعارفی لنک
کل مضامین: 238

عدت کے شرعی احکام : چند ضروری توضیحات

احکام شریعت عموماً‌ دو طرح کے پہلووں کا مجموعہ ہوتے ہیں۔ ایک پہلو ’’معلل” یعنی کسی قانونی علت پر مبنی ہوتا ہے جس کے وجود یا عدم وجود پر حکم کا مدار رکھا جاتا ہے اور مجتہدین اس کی روشنی میں حکم کے قابل اطلاق ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ دوسرا پہلو ’’تعبدی” ہوتا ہے، یعنی جس کی کوئی ظاہری قانونی علت نہیں ہوتی اور اس کی پابندی محض شارع کے امتثال امر کے طور پر کی جاتی...

مطالعہ جامع ترمذی (۵)

مطیع سید:حضرت سودہ نے حضرت عائشہ کو اپنی باری کا دن دے دیا ،کیونکہ انھیں خدشہ تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انھیں طلاق دے دیں گے۔ (کتاب تفسیر القرآن، ومن سورۃ النساء، حدیث نمبر ۳۰۴۰) تو آپ ﷺ انہیں کیوں طلاق دینا چاہ رہے تھے ؟ ایسی کیا وجہ تھی؟ عمار ناصر: یہ واقعہ روایتوں میں مختلف انداز سے بیان ہوا ہے۔ بعض میں ہے کہ جب حضرت سودہ عمر رسیدہ ہو گئیں تو انھوں نے خود ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ مجھے اب تعلق زن وشو کی حاجت نہیں تو آپ میری باری کا دن بھی عائشہ کے پاس قیام فرما لیا کریں۔ بعض میں یہ ہے کہ ان کی کبر سنی کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ...

مدرسہ ڈسکورسز : ایک مرحلے کی تکمیل

مدرسہ ڈسکورسز کے سمر انٹنسو کا یہ اختتامی سیشن ہے۔ یہ پانچ سال کا پروگرام تھا جس کا پہلا مرحلہ آج مکمل ہو رہا ہے ۔ میں اپنے شرکاء کی یاد دہانی اور اپنے مہمان علماء کی معلومات کے لیے اس پراجیکٹ کی ابتدا ، مختلف مراحل اور اس کے مقاصد کے بارے میں اختصار سے کچھ معروضات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ اس پروگرام کی ابتدا 2016 کے آخر اور 2017 کے اوائل میں ڈاکٹر ابراہیم موسی نے کی جو بنیادی طور پر جنوبی افریقہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ان کی دینی تعلیم ہندوستان کے بعض بڑے مدارس جیسے دار العلوم دیوبند اور ندوۃ العلماء میں ہوئی ۔ اب وہ تقریبا ربع صدی سے امریکی جامعات میں...

مطالعہ جامع ترمذی (۴)

مطیع سید : کھڑے ہوکر پانی پینے کے متعلق مختلف اور متضاد روایات آتی ہیں۔ اس میں درست بات کیا ہے؟ عمار ناصر : جی روایات مختلف ہیں۔ بعض میں تو بہت سخت ناپسندیدگی ظاہر کی گئی ہے جو سمجھ میں بھی نہیں آتی۔ مثلا صحیح مسلم میں روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ اگر کھڑا ہو کر پانی پینے والے کو پتہ چل جائے کہ اس نے کیا پیا ہے تو وہ قے کردے۔ مطیع سید : حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں ایک جگہ پڑھا تھا کہ وہ خاص طورپر کھڑے ہو کر پانی اس لیے پیتے تھے کہ لوگوں کو معلوم ہو سکے کہ اس طرح بھی درست ہے۔تو پھر اس کی کیا توجیہ کریں؟ عمار ناصر : احناف کے ہاں یہ رائے ہے کہ آپ...

عالمی تہذیبی دباؤ اور مسلمان معاشرے

مختلف تہذیبی افکار اور معاشرتی تصورات وروایات کے اختلاط کے ماحول میں باہمی تاثیر وتاثر کی صورت حال کا پیدا ہونا ایک فطری امر ہے۔ اس تاثیر وتاثر کی سطح اور حد کا تعین تاریخی حالات سے ہوتا ہے جس میں سیاسی طاقت اور تہذیبی استحکام کا عامل سب سے اہم ہوتا ہے۔ اگر دو تہذیبی روایتوں کا تعامل ایسے حالات میں ہو کہ دونوں کے پیچھے سیاسی طاقت اور تہذیبی روایت مستحکم طور پر کھڑی ہو تو تاثیر وتاثر کی صورت مختلف ہوتی ہے، لیکن اگر ایک تہذیبی روایت اضمحلال وزوال اور سیاسی ادبار کے مرحلے پر جبکہ دوسری عروج واقبال کی طرف گامزن ہو تو تاثیر وتاثر کے سوال سے نبرد...

مسلم معاشرہ اور جنسی انحراف کے پرانے اور نئے رجحانات

مذہبی راہ نماوں کے جنسی بداخلاقی میں ملوث ہونے کے واقعات گذشتہ کچھ عرصے سے ایک تسلسل کے ساتھ سامنے آ رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں ایسے ہی ایک واقعے نے غیر معمولی توجہ حاصل کی اور اس کی سنگینی کے باعث معاشرے کے کم وبیش تمام طبقات اس کی مذمت میں یک زبان ہو گئے۔ ملزم کے متعلقین میں سے بعض حضرات نے اس بنیاد پر دفاع کرنے کی کوشش کی کہ اس مسئلے میں علماء کی مثال کو خاص طور پر ہدف تنقید بنانا درست نہیں، کیونکہ اس بیماری میں سارا معاشرہ مبتلا ہے، بلکہ بعض غیر محتاط حضرات نے تو اس کے لیے صحابہ کرام سے گناہوں کے سرزد ہونے کا حوالہ دینا بھی گوارا کر لیا۔...

مطالعہ جامع ترمذی (۳)

مطیع سید : باپ سے بیٹے کا قصاص نہیں لیا جائے گا۔ (کتاب الدیات، باب ما جاء فی الرجل یقتل ابنہ یقاد منہ ام لا؟، حدیث نمبر ۱۴٠٠) کیا یہ مساوات کے اصول کے خلاف نہیں؟ عمار ناصر: شریعت رشتوں میں تفاوت کی قائل ہے اور اس کی بنیاد پر بہت سے حقوق میں بھی فر ق قائم رکھتی ہے۔ یہ ہم غلط کہہ دیتے ہیں کہ شریعت مطلق مساوات پر مبنی ہے ۔ البتہ مالکیہ اس میں قیاسی طور پر ایک قید شامل کرتے ہیں جو میرے خیال میں قابل غور ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اصولا تو یہ ٹھیک ہے کہ باپ کے ہاتھ سے بیٹا مارا گیا تو اس پر وہ حکم نہیں جاری کریں گے جو ایک دوسرے آدمی پر کر سکتے ہیں۔لیکن یہ اس...

جنوبی ایشیا میں دینی مدرسہ

دینی مدارس کے نصاب میں اعلی ٰ ثانوی سطح تک عصری تعلیم کے مضامین کی شمولیت کے حوالے سے حکومت اور مدارس کے وفاقوں کے مابین ایک معاہدے کی اطلاعات کچھ عرصے سے گردش میں ہیں۔ مدارس کی رجسٹریشن اور مالی معاملات کی نگرانی کے حوالے سے بھی کئی اہم امور پر گفت وشنید چل رہی ہے، جبکہ وقف شدہ اداروں سے متعلق انتظامی وقانونی اختیارات سرکاری افسران کو منتقل کرنے کے حوالے سے بھی ایک متنازعہ قانون سازی پچھلے چند ماہ سے حکومت اور دینی قیادت کے مابین کشاکش کا عنوان ہے۔ اس پس منظر میں اور اسی تسلسل میں گذشتہ فروری میں دینی مدارس کے کچھ نئے بورڈز...

مطالعہ جامع ترمذی (۲)

مطیع سید : حرام وحلال نکاح کے درمیان فرق صرف دف اور آواز کا ہے ۔(کتاب النکاح، باب ما جاء فی اعلان النکاح، حدیث نمبر ۱٠۸۸) کیا اس کی روشنی میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ شادی بیاہ پر آج کل کا بینڈ باجا بھی درست ہے؟ عمار ناصر: فقہا کا جو عمومی رجحان ہے، وہ تو آپ دیکھیں گے کہ آج کل دف کی بھی اجازت نہیں دیتے۔کہتےہیں کہ مقصد اعلان ہے جو دوسرے طریقوں سے بھی کیا جا سکتا ہے۔موسیقی کے حوالے سے فقہاکا عمومی رویہ ناپسندیدگی کا ہے۔ مطیع سید : گویا وہ اس بات سے ڈر رہے ہیں کہ کام دف سے آگے نہ بڑھ جائے؟ عمار ناصر : جی، بات بڑھ نہ جائے اور یہ بھی کہ مثلا آپ دف بجا رہے ہیں...

عقل اور مذہب کی بحث: چند مزید معروضات

مسلم معاشروں میں عقل اور مذہب کی بحث کے حوالے سے بعض معروضات میں (مارچ ۲٠۲۱ء) یہ بنیادی نکتہ واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ عقل اور مذہب پر گفتگو کے سلسلے کو تاریخی سیاق میں اور تہذیبی سطح پر منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ انفرادی سطح پر اور مختلف مسائل کے حوالے سے تاثرات اور ججمنٹس کے اظہار کا سلسلہ پہلے سے موجود ہے اور آئندہ بھی جاری رہے گا، لیکن دو تہذیبی مواقف کے مابین مکالمے کی نوعیت، شرائط اور تقاضے کافی مختلف ہوتے ہیں اور دراصل اسی سطح پر ہمارے معاشرتی تناظر میں اس بحث کی علمی تفہیم کا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس میں اہل دانش...

مطالعہ جامع ترمذی (۱)

(جامع ترمذی کے اسلوب تصنیف اور مختلف احادیث کے مضمون کے حوالے سے سوالات وجوابات)۔ مطیع سید : صحاح ستہ امت میں بڑی مشہور ہوئیں،ان کو پہلے پڑھا جاتا ہے اور ان پر فوکس بھی کیا جاتا ہے ،حالانکہ ان سے پہلے بھی حدیث کی کتب لکھی گئیں۔ غالبا مسند احمد اور موطا امام محمد ان سے پہلے کی ہیں ۔ کیااہم خصوصیات تھی یا کیا ایسا معیار تھا جس کی وجہ سے ان کو قبول عام حاصل ہوا؟ عمار ناصر: صحاح ستہ کی دو چیزیں اہم ہیں ۔ایک تو یقینی طور پر ان کا معیار ِ صحت ہے ،کیوں کہ ان تک آتے آتے تنقیح کا کام کافی ہو چکا تھا ۔پھر ان مصنفین نے کچھ اپنے بھی معیار ات وضع کیے اور...

خواتین کے حقوق و مسائل اور معاشرتی اصلاح کا مذہبی ایجنڈا

انبیاء کی دعوت کی جو تاریخ آسمانی صحائف میں بیان ہوئی ہے، اس کے مطابق انسانوں کو دعوت ایمان اور اصلاح عقیدہ کے بعد انبیاء کا اہم ترین کام اپنے ماحول کے اخلاقی بگاڑ اور فساد معاشرت کو درست کرنا ہوتا ہے۔ تمام انبیاء کی دعوت میں ایمان باللہ کے ساتھ ساتھ اخلاقی اور معاشرتی فساد کا کوئی نہ کوئی پہلو نمایاں موضوع کی حیثیت رکھتا ہے۔ قرآن مجید کی تعلیم اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوتی جدوجہد بھی اس سے مستثنی نہیں اور خاص طور پر قرآن میں شرعی احکام کا ایک بہت بڑاحصہ خاندانی رشتوں کے حوالے سے جاہلی معاشرت میں پائی جانے والی افراط...

مسلم معاشروں میں عقل اور مذہب کی بحث

عقل اور مذہب کے باہمی تعلق کی بحث جدید مسلم معاشروں کی اہم ترین تہذیبی بحث ہے جو مختلف سطحوں پر مختلف شکلوں میں سامنے آتی رہتی ہے۔ تاہم اس پوری بحث کو ایک تاریخی تناظر میں دیکھنے اور اس کی اہمیت ومضمرات پر غور کرنے کی کوشش کم ہی کی جاتی ہے۔ یہ ایک مشکل کام ہے اور اس کے ایک جامع تناظر کا سامنے آنا اہل دانش کے مابین تسلسل کے ساتھ ہونے والی علمی گفتگو کے نتیجے میں ہی ممکن ہے ۔ تاہم اس حوالے سے چند ابتدائی معروضات ان سطور میں پیش کرنے کی جسارت کی جا رہی ہے۔ (۱) عقل اور مذہب کے باہمی تعلق یا موافقت ومخالفت کی بحث میں سب سے پہلا نکتہ جس...

’’سائنسی دور اور مذہبی بیانیے‘‘

مصنف: مولانا محمد تہامی بشر علوی۔ ناشر: اقبال مرکز برائے تحقیق ومکالمہ، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد۔ صفحات : ۱٠٠۔ عالمِ شہود کے ساتھ ایک عالمِ غیب کا وجود اور ان کے باہمی تعلق کی نوعیت کا سوال انسانی شعور کے لیے ایک غیر فانی سوال کے طور پر ہمیشہ سے موجود رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انسانی شعور کو جن گہرے اور پیچیدہ سوالات کا سامنا ہے، عالم شہود ان کا جواب فراہم کرنے کے لیے ناکافی ہے، اور خود عالم شہود اور اس کے مختلف مظاہر کی تفہیم وتوجیہ کے لیے انسانی شعور کو مابعد الطبیعیاتی تصورات اور ان پر مبنی ایک نظام وجود کا سہارا...

پاکستانی سیاست میں سول بالادستی کی بحث / پاکستان میں غیر مسلموں کے مذہبی حقوق / مشرقی پاکستان کی علیحدگی : درست تاریخی تناظر

حریفانہ کشاکش سیاست واقتدار کا جزو لاینفک ہے اور تضادات کے باہمی تعامل سے ہی سیاسی عمل آگے بڑھتا ہے۔ برطانوی استعمار نے اپنی ضرورتوں کے تحت برصغیر میں جہاں پبلک انفراسٹرکچر، تعلیم عامہ، ابلاغ عامہ، بیوروکریسی اور منظم فوج جیسی تبدیلیاں متعارف کروائیں، وہیں نمائندگی کا سیاسی اصول بھی متعارف کروایا۔ یہ پورا مجموعہ کچھ داخلی تضادات پر مشتمل تھا جس نے نئی سیاسی حرکیات کو جنم دیا۔ چنانچہ تعلیم، ابلاغ عامہ اور نمائندگی کے باہمی اشتراک سے استعمار کے خلاف مزاحمت کی لہر پیدا ہوئی اور بالآخر استعمار کو یہاں سے رخصت ہونا پڑا۔ تقسیم کے بعد پاکستانی...

عقل حاکم اور عقل خادم کا امتیاز

زنا یعنی جنسی تسکین کو معاشرتی حدود وقیود سے مقید کیے بغیر جائز قرار دینے کے حوالے سے بعض مسلمان متکلمین نے یہ دلچسپ بحث اٹھائی ہے کہ شرعی ممانعت سے قطع نظر کرتے ہوئے، کیا یہ عمل عقلا بھی قبیح اور قابل ممانعت ہے یا نہیں؟ اس ضمن میں حنفی فقیہ امام جصاص اور شافعی فقیہ امام الکیا الہراسی کے ہاں دو مخالف زاویہ ہائے نگاہ کی ترجمانی ملتی ہے۔ جصاص کا کہنا ہے کہ زنا عقلا قبیح ہے، کیونکہ اس کی زد بچے کے نسب اور کفالت وغیرہ کے معاملات پر پڑنا ناگزیر ہے، اس لیے ان سوالات سے مجرد کر کے مرد وعورت کے باہمی جنسی استمتاع کو درست قرار دینا انسانی معاشرے کے...

ناموس رسالت اور امت مسلمہ کا موقف

توہین رسالت اور اس پر مسلمانوں کے دینی موقف کا مسئلہ گزشتہ دنوں میں حکومت فرانس کے ایک اقدام کے تناظر میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر زیر بحث رہا۔ فرانس کے حالیہ اقدام میں بیک وقت تین عوامل کارفرما تھے۔ ایک، سیکولر قومی شناخت کا مخصوص فرانسیسی تصور۔ دوسرا، اسلامو فوبیا کی لہر جو نسل پرستی کے رجحانات کی وجہ سے یورپی ملکوں میں پھیل رہی ہے۔ اور تیسرا، پاپولسٹ سیاست کا کھیل جو دنیا میں تقریبا ہر خطے میں اس وقت اقتدار کے کھلاڑیوں کو مرغوب ہو رہا ہے۔ فرانس کے حالیہ اقدام میں ان عوامل کی اثر اندازی کی ترتیب معکوس ہے، یعنی سب سے اہم عامل پاپولسٹ...

شیعہ سنی اختلاف اور مسئلہ تکفیر

مذاہب کی روایت میں مختلف قسم کے اعتقادی وعملی اختلافات کا پیدا ہونا تاریخ کا ایک معمول کا عمل ہے جس سے کوئی مذہبی روایت مستثنی ٰ نہیں۔ ان اختلافات میں مستند اور غیر مستند عقیدہ وعمل کی تعیین کی بحثیں بھی فطری ہیں اور ہر مذہبی روایت کا حصہ ہیں۔ تاہم گروہی شناخت کے نقطہ نظر سے یہ اختلافات دو میں سے ایک شکل اختیار کر سکتے ہیں اور اس کی مثالیں بھی کم وبیش ہر مذہبی روایت میں موجود ہیں۔ کسی ایک شکل کی تعیین کا عمل اصلا اختلاف کی نوعیت اور مختلف تاریخی عوامل کے تحت ہوتا ہے، جبکہ اعتقادی اور مذہبی بحثوں کا کردار اس میں ضمنی اور ثانوی ہوتا...

جنسی درندگی کا بڑھتا ہوا رجحان

لاہور موٹروے پر رونما ہونے والے حالیہ واقعے کے تناظر میں تحریک انصاف کی حکومت نے آبرو ریزی کے مجرموں کو سرجری کے ذریعے سے نمونہ عبرت بنانے کے لیے قانون سازی کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔ اس طرح کے اعلانات ایسے واقعات کے تناظر میں حکومتوں کی سیاسی ضرورت ہوا کرتے ہیں اور اجتماعی غم وغصہ کو نیوٹرلائز کرنے کا ایک فوری اور موثر ذریعہ بنتے ہیں، اس لیے ان سے زیادہ امیدیں باندھنے کے بجائے ایک بڑے تناظر میں اس انتہائی سنگین مسئلے کا جائزہ لینے اور ایک اجتماعی معاشرتی سوچ کو تشکیل دینے کی ضرورت...

شناخت کابحران اور پرتشدد مذہبی رویے

پشاور میں بھری عدالت میں ایک مدعی نبوت کے قتل جیسے واقعات پر مذمتی بیانات اور شریعت وقانون کے حدود کی مکرر وضاحت سے بات کچھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ یہ انفرادی واقعات نہیں ہیں اور نہ انھیں، آخری تجزیے میں، بعض ’’افراد “ کے رویے سمجھنا درست ہے، کیونکہ تشخیص ہی ناقص ہو تو تجویز کا ناقص ہونا ناگزیر ہے۔ یہ شناخت کے اس بحران کی علامات ہیں جس سے جنوبی ایشیائی اسلام پچھلے دو سو سال سے دوچار ہے۔ اس پورے عرصے میں مذہبی یا غیر مذہبی سیاسی شناخت کی تشکیل کا عمل ہمارے ہاں بنیادی طور پر مثبت اصولوں پر نہیں، بلکہ منفی اصولوں پر ہوا ہے جس میں بنیادی محنت...

غیر مسلموں کی عبادت گاہیں اور مسلم تاریخ

آیا صوفیہ سے متعلق ترکی کی عدالت کے حالیہ فیصلے کے تناظر میں مذہبی رواداری کے حوالے سے مسلمانوں کے تاریخی طرز عمل کے بارے میں بہت بنیادی نوعیت کے سوال گزشتہ دنوں زیر بحث رہے۔ آیا صوفیہ کا گرجا چونکہ قسطنطنیہ کی فتح کے موقع پر نے مسلمانوں نے بطور مسجد اپنے تصرف میں لے لیا تھا، اس لیے اہم ترین سوال جو اس بحث میں توجہ کا مرکز رہا، وہ یہی ہے کہ ایسا کرنا اسلام کی اصولی تعلیمات کی رو سے کیسا تھا؟ ہمارے نقطہ نظر سے اس پوری بحث کی درست تفہیم کے لیے جو چند بنیادی پہلو پیش نظر رکھے جانے چاہییں، وہ حسب...

آزمائش کا اصول اور دعوت ایمان کی اہمیت

جب یہ کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالی انسانوں سے جواب طلبی اور محاسبہ اس اصول پر کریں گے کہ کس پر حجت کتنی تمام ہوئی ہے تو بعض لوگوں کے ذہن میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی حالت میں غیر مسلموں کو دعوت کے حوالے سے مسلمانوں کا رویہ کیا ہونا چاہیے؟ جب یہ معلوم ہے کہ عموما انسانوں کے لیے اپنے ماحول کے اثرات اور معاشرتی روایت سے اوپر اٹھ کر کسی نئی بات کو قبول کرنا مشکل ہوتا ہے تو کیا مسلمان، لوگوں تک دعوت پہنچا کر انھیں مشکل میں ڈالنے کا موجب نہیں بنیں گے؟ کیونکہ دعوت پہنچے بغیر تو ہو سکتا ہے، لوگ اللہ کے ہاں معذور شمار کیے جائیں، لیکن دعوت پہنچ جانے کی...

مدارس کا موجودہ نظام اور علماء کا روزگار

والد گرامی کی روایت ہے، گوجرانوالہ میں یوسف کمال نام کے ایک ڈپٹی کمشنر صاحب مقرر ہوئے جو کافی رعونت پسند اور طبقہ علماء کے بہت خلاف تھے۔ ایک میٹنگ میں، جس میں صاحبزادہ فیض الحسن صاحب سمیت شہر کی بڑی مذہبی شخصیات شریک تھیں، ڈی سی صاحب نے گفتگو شروع فرمائی کہ مجھے علماء کرام پر بہت ترس آتا ہے، میرا دل دکھتا ہے کہ ان کا اپنا کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہوتا، ان کا روزگار لوگوں کی جیب سے وابستہ ہوتا ہے، وغیرہ۔ صاحبزادہ فیض الحسن صاحب مضطرب ہوئے اور زیر لب کہنے لگے کہ یہ بہت زیادتی ہے۔ والد گرامی نے کہا کہ اگر آپ فرمائیں تو میں ڈی سی صاحب کو جواب دوں؟...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۱۷)

غامدی صاحب کے نقطۂ نظر کے مطابق قرآن مجید سے رسولوں کے باب میں اللہ تعالیٰ کی ایک مخصوص سنت واضح ہوتی ہے جس کی رو سے منصب رسالت پر فائز کسی ہستی کو جب کسی قوم میں مبعوث کیا جاتا ہے تو اس فیصلے کے ساتھ کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حق اور باطل کے فرق کو بالکل قطعی درجے میں اور علیٰ رؤوس الاشہاد واضح کر دیے جانے کے بعد بھی جو لوگ حق کے انکار پر مصر رہیں، وہ اسی دنیا میں خدا کے عذاب کے مستحق ہو جائیں گے۔ غامدی صاحب کے الفاظ میں ’’اللہ تعالیٰ کی حجت جب کسی قوم پر پوری ہو جاتی ہے تو منکرین حق پر اسی دنیا میں اللہ کا عذاب آجاتا ہے۔ قرآن بتاتا ہے...

کورونا وائرس کی وبا اور مذہبی سوالات / قومی اقلیتی کمیشن میں احمدیوں کی شمولیت

کورونا وائرس کی حالیہ عالمی وبا کے تناظر میں مذہبی نوعیت کے بعض اہم سوالات بھی قومی سطح پر زیر بحث آئے اور مختلف حلقے ان پر اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کر رہے ہیں۔ مثلا کیا اس وبا کی نوعیت اللہ کی طرف سے ایک تنبیہ یا سرزنش کی ہے یا یہ محض طبیعی وحیاتیاتی قوانین کے تحت رونما ہونے والا ایک واقعہ ہے؟ کیا وبائے عام کی صورت حال میں مساجد میں باجماعت نماز کا نظام عارضی طور پر معطل یا محدود کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ اس نوعیت کے فیصلوں میں بنیادی اہمیت ارباب حل وعقد یا طبی ماہرین یا علما وفقہا میں کس کی رائے کو دی جانی چاہیے؟ پاکستان میں بطور ایک طبقے...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۱۶)

قرآن کی روشنی میں احادیث کی توجیہ وتعبیر۔ قرآن کے ساتھ احادیث کے تعلق کو متعین کرنے کا دوسرا طریقہ جو غامدی صاحب کے علمی منہج میں اختیار کیا گیا ہے، یہ ہے کہ روایات کو ان کے ظاہری مفہوم یا عموم پر محمول کرنے کے بجائے ان کی مراد ان تخصیصات کے ساتھ متعین کی جائے جو انھیں قرآن میں ان کی اصل کے ساتھ متعلق کرنے سے پیدا ہوتی ہیں۔اس اصول کی وضاحت میں وہ لکھتے ہیں: ”دوسری چیز یہ ہے کہ حدیث کو قرآن کی روشنی میں سمجھا جائے۔ دین میں قرآن کا جو مقام ہے، وہ ہم اس سے پہلے بیان کر چکے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیثیت نبوت ورسالت میں جو کچھ کیا، اس کی...

کورونا وائرس کی آفت اور انسانی تدابیر

گزشتہ چند ہفتوں میں کورونا وائرس نے ایک بڑی اجتماعی انسانی ابتلا کی صورت اختیار کر لی اور ماہرین کے اندازوں کے مطابق دنیا کو آئندہ کئی ماہ تک اس صورت حال کا سامنا رہے گا۔ یہ ایک ناگہانی آفت ہے جس میں عبرت وموعظت کے پہلو پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ عملی تدابیر اختیار کرنے اور خدانخواستہ قابو سے باہر ہو جانے کے امکان کو سامنے رکھتے ہوئے انسانی رویوں اور جذبات کی ضروری تربیت کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تہذیبی زوال اور شناخت کے بحران کی صورت حال میں ہمارے ہاں ہر مسئلہ مختلف شناختیں رکھنے والے گروہوں کے ہاتھوں میں ایک دوسرے کو لتاڑنے کا...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۱۵)

اسلوب عموم اور تخصیص و زیادت۔ غامدی صاحب، جیسا کہ واضح کیا گیا، امام شافعی کے اس موقف سے متفق ہیں کہ حدیث، قرآن کی صرف تبیین کر سکتی ہے، اس کے حکم میں تبدیلی نہیں کر سکتی۔ البتہ اس اصول کے انطباق اور تفصیل میں ان کا منہج امام شافعی سے مختلف ہے اور یہ اختلاف بظاہر جزوی ہونے کے باوجود نتائج کے اعتبار سے بہت اہم اور بنیادی ہے۔ امام شافعی کے منہج میں قرآن مجید میں اسلوب عموم کو تخصیص پر محمول کرنے کی درج ذیل تین صورتیں جائز مانی جاتی ہیں: پہلی یہ کہ کلام کے سیاق وسباق سے تخصیص واضح ہو رہی ہو۔ دوسری یہ کہ حکم کی علت اور معنوی اشارات سے تخصیص اخذ کی...

مسئلہ جنس اور ہمارا روایتی معاشرتی نظام

جنسی جبلت کے مسئلے کو کسی معاشرتی نظام میں کیسے حل کیا جائے، اس کے متعلق موجودہ دنیا میں دو بنیادی تہذیب موقف پائے جاتے ہیں۔ ایک موقف کی نمائندگی جدید لبرل اخلاقیات میں ہوتی ہے جس کی رو سے جنس کی تسکین فرد کا ایک ذاتی مسئلہ ہے اور اسے اس کی تکمیل کی آخری حد تک آزادی حاصل ہونی چاہیے۔ دو افراد، صنف اور مذہب وغیرہ کے امتیاز سے بالکل آزاد ہو کر، باہمی رضامندی سے جیسے بھی اس کی تکمیل کرنا چاہیں، یہ ان کا حق ہے۔ جنسی جبلت کی تسکین کے علاوہ، خاندان بنانے اور بچے پیدا کرنے کی کسی بھی اضافی ذمہ داری کو اس کے ساتھ نتھی نہیں کرنا چاہیے اور اس حوالے سے کسی...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۱۴)

جاوید احمد غامدی کا نقطۂ نظر۔ شاہ ولی اللہ پر قرآن وسنت کے باہمی تعلق کے حوالے سے اصول فقہ کی کلاسیکی بحث ایک طرح سے اپنے منتہا کو پہنچ جاتی ہے اور ان کے بعد کلاسیکی تناظر میں اس بحث میں کوئی خاص اضافہ بظاہر دکھائی نہیں دیتا۔ البتہ تیرھویں اور چودھویں صدی ہجری میں سنت کی تشریعی حیثیت اور قرآن وسنت کے باہمی تعلق کی بحث ایک نئے فکری تناظر میں ازسرنو اہل علم کے غور وخوض اور مباحثہ ومناقشہ کا موضوع بنی ہے۔ اس نئے فکری تناظر کی تشکیل میں جدید سائنس اور جدید تاریخی وسماجی علوم کے پیدا کردہ سوالات نیز ذخیرۂ حدیث کے تاریخی استناد کے حوالے سے مستشرقین...

مدرسہ ڈسکورسز: اہداف ومقاصد اور توقعات

مسلم علمی روایت سے گہری واقفیت کے فقدان کے اثرات ہمارے ہاں دو طرح سے ظاہر ہو رہے ہیں۔ ایک اس طبقے کے ہاں جو جدیدیت کے بعض نتائج کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے اور ان سے متصادم ہونے کی وجہ سے روایت کی بحیثیت مجموعی تحقیر کا رویہ رکھتا ہے۔ دوسرا وہ طبقہ جو جدیدیت کے بعض نتائج سے نالاں اور نفور ہے اور اس کی بحیثیت مجموعی مذمت اور تردید کے رجحان کا حامل ہے، چنانچہ روایت سے براہ راست اور گہری واقفیت نہ ہونے کی وجہ سے بہت سی چیزوں کو محض جدیدیت کا نتیجہ فرض کر لیتا ہے۔ ان دونوں رجحانات کا اس کے علاوہ کوئی مداوا نہیں کہ مسلم علمی روایت سے گہری اور original واقفیت...

بھارتی شہریت کا متنازعہ قانون اور دو قومی نظریے کی بحث

بھارت میں شہریت کے متنازعہ قانون کے تناظر میں ہمارے ہاں یہ سوال ان دنوں دوبارہ اٹھا یا جا رہا ہے کہ آیا دو قومی نظریے کی بنیاد پر تقسیم ہند کا عمل درست تھا یا نہیں اور یہ کہ کیا متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں کی سیاسی پوزیشن آج کے مقابلے میں زیادہ مضبوط نہ ہوتی؟ یہ سوال وقتا فوقتا موضوع بحث بنتا رہتا ہے اور امر واقعہ یہ ہے کہ ایک بڑا حلقہ اس بحث کے دائرے سے ابھی تک باہر نہیں آ سکا کہ تقسیم ہند درست تھی یا غلط اور یہ کانگریس کا منفی رویہ تھا یا انگریز کی سازش۔ چنانچہ کچھ حضرات اب تاریخ کے اس دور کا تجزیہ اس نظر سے کر رہے ہیں کہ سب کچھ کا ذمہ دار...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۱۳)

شاہ ولی اللہ کا زاویۂ نظر۔ سابقہ فصل میں ہم نے امام شاطبی کے نظریے کا تفصیلی مطالعہ کیا جس کے مطابق تشریع میں مخصوص مقاصد اور مصالح کی رعایت کی گئی ہے جن کا بنیادی ڈھانچا قرآن مجید نے وضع کیا ہے، جب کہ سنت انھی کے حوالے سے کتاب اللہ کے احکام کی توضیح وتفصیل اور ان پر تفریع کرتی ہے۔ شاطبی نے تشریع کے عمل کو ایک منضبط اور مربوط پراسس کے طور پر دیکھتے ہوئے، جس کے واضح مقاصد اور متعین اصول کلیہ اپنی جگہ ثابت ہیں ، قرآن اور سنت، دونوں کا کردار اس طرح واضح کیا ہے کہ یہ دونوں مآخذ ایک ہی طرح کے مقاصد کے لیے اور ایک جیسے اصولوں کے تحت تشریع کے عمل کو مکمل...

مسلم معاشروں سے متعلق فکری مباحث پر استشراقی اثرات

ہمارے ہاں کم وبیش تمام اہم فکری مباحث میں مغربی فکر وتہذیب اور جدیدیت کے پیدا کردہ سوالات، قابل فہم اسباب سے اور ناگزیر طور پر، گفتگو کا بنیادی حوالہ ہیں۔ اس پورے ڈسکورس میں ایک بنیادی مسئلہ ہے جس پر سنجیدہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مسئلے کی نوعیت بنیادی طور پر وہی ہے جس کی نشان دہی ایڈورڈ سعید نے اپنی کتاب ’’استشراق “ میں کی ہے، تاہم وہ مغربی علمی روایت کے تناظر میں ہے۔ ایڈورڈ سعید نے بتایا ہے کہ کس طرح استشراقی مطالعات میں مغربی تہذیب کو معیار مان کر دنیا کے باقی معاشروں کا مطالعہ کرنے کا زاویہ کارفرما ہے اور کیسے اس سارے علمی عمل کی تشکیل...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۱۲)

مصالح شرعیہ کی روشنی میں تشریع کی تکمیل۔ شاطبی کہتے ہیں کہ تشریع میں مصالح شرعیہ کے جو تین مراتب، یعنی ضروریات، حاجیات اور تحسینیات ملحوظ ہوتے ہیں، ان تینوں کا بنیادی ڈھانچا قرآن مجید نے وضع کیا ہے، جب کہ سنت انھی کے حوالے سے کتاب اللہ کے احکام کی توضیح وتفصیل اور ان پر تفریع کرتی ہے اور سنت میں کوئی حکم اس دائرے سے باہر وارد نہیں ہوا۔ اس لحاظ سے کتاب اللہ کی حیثیت تشریع میں اصل کی ہے اور سنت اپنی تمام تر تفصیلات میں کتاب اللہ کی طرف راجع ہے۔ مثال کے طور پر ضروریات خمسہ میں سے دین کی حفاظت شریعت کا سب سے پہلا مقصد ہے۔ اس ضمن میں اسلام، ایمان...

پاکستانی سیاست، ہیئت مقتدرہ اور تحریک انصاف

سیاست، مثالی تصور کے لحاظ سے، قومی زندگی کا رخ متعین کرنے اور اجتماعی قومی مفاد کو بڑھانے کے عمل میں کردار ادا کرنے کا نام ہے۔ تاہم اس کردار کی ادائیگی سے دلچسپی رکھنے والوں سے یہ توقع کرنا کہ وہ بے غرضی اور للہیت کا مجسم نمونہ ہوں، قطعی طور پر غیر حقیقت پسندانہ سوچ ہے۔ انسانی نفسیات اور معاشرے کی ساخت کے لحاظ سے سیاسی کردار ادا کرنے کے داعیے کو طاقت اور طاقت سے وابستہ مفادات سے الگ کرنا یا الگ رکھتے ہوئے سمجھنا ناممکن ہے۔ یوں کسی بھی فرد یا جماعت یا طبقے کے متعلق یہ فرض کرنا کہ وہ صرف قومی مفاد کے جذبے سے متحرک ہے، احمقانہ بات ہوگی۔ پس سیاسی...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۱۱)

امام شاطبی کا نظریہ۔ اب تک کی بحث کی روشنی میں ہمارے سامنے سنت کی تشریعی حیثیت اور قرآن وسنت کے باہمی تعلق کے حوالے سے علمائے اصول کے اتفاقات اور اختلافات کی ایک واضح تصویر آ چکی ہے۔ ہم نے دیکھا کہ سنت کا ایک مستقل ماخذ تشریع ہونا فقہاءواصولیین کے ہاں ایک مسلم اصول ہے اور وہ ماخذ تشریع کو صرف قرآن تک محدود رکھنے کو ایمان بالرسالة کے منافی تصور کرتے ہیں۔ اس ساری بحث میں ایک بہت بنیادی مفروضہ جو جمہور علمائے اصول کے ہاں مسلم ہے، یہ ہے کہ شرعی احکام کا ماخذ بننے والے نصوص کو قطعی اور ظنی میں تقسیم کرنا لازم ہے، کیونکہ ایک مستقل ماخذ تشریع ہونے...

لبرل ازم اور جمہوریت کی ناکامی کی بحث

اسرائیلی مصنف یوول نوآہ حراری کی کتاب Twenty one Lessons for the 21st Century کا بنیادی موضوع فری مارکیٹ اکانومی اور لبرل ڈیموکریسی کو درپیش انتظامی واخلاقی چیلنجز کی وضاحت ہے۔ حراری کے خیال میں یہ نظام جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کی طاقت سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لیے قطعا ناکافی ہیں۔ اختتام تاریخ کا مرحلہ مزید موخر ہو گیا ہے اور انسانی تہذیب ایک بارپھر ’’اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو” جیسی صورت حال سے دوچار ہے۔ کتاب کے انٹروڈکشن میں، حراری نے اس کشمکش کا ذکر کیا ہے جس میں وہ اس تنقید کو سپرد قلم کرنے کے حوالے سے مبتلا رہے۔ حراری...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۱٠)

نسخ القرآن بالسنة کے حوالے سے جمہور اصولیین کا موقف۔ امام شافعی کے موقف کا محوری نکتہ یہ تھا کہ سنت کا وظیفہ چونکہ قرآن مجید کی تبیین ہے اور اس کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بذریعہ وحی راہ نمائی میسر تھی، اس لیے مراد الٰہی کے فہم میں سنت میں وارد توضیحات نہ صرف حتمی اور فیصلہ کن ہیں، بلکہ قرآن اور سنت کی دلالت میں کسی ظاہری تفاوت کی صور ت میں انھیں قرآن کی تبیین ہی تصور کرنا ضروری ہے، یعنی انھیں اصل حکم میں تغییر یا اس کا نسخ نہیں مانا جائے گا، بلکہ قرآن کی ظاہری دلالت کو اسی مفہوم پر محمول کرنا ضروری ہوگا جو احادیث میں...

فقہ الحدیث میں احناف کا اصولی منہج

حدیث وسنت سے متعلق اسلامی فقہی روایت میں جو مباحث پیدا ہوئے، ان کے تناظر میں کسی بھی فقیہ یا فقہی مکتب فکر کے زاویہ نظر کو سمجھنے کے لیے تین بنیادی سوالات پر غور کرنا ضروری ہوتا ہے: ایک یہ کہ سنت کی تشریعی حیثیت اور خاص طور پر اخبار آحاد سے متعلق اس کا موقف کیا ہے؟ دوسرا یہ کہ اس مکتب فکر میں اخبار آحاد کی تحقیق وتنقید کے لیے کون سے اصول اور معیارات برتے گئے ہیں؟ اور تیسرا یہ کہ حدیث سے احکام کے استنباط اور ان کی تعبیر وتشریح کے ضمن اس کا منہج کیا ہے اور یہ علمی سرگرمی اس کے ہاں کون سے اصولی تصورات اور کن علمی قواعد کی روشنی میں انجام دی جاتی ہے۔...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۹)

نصوص کی ظاہری دلالت کے حوالے سے ابن حزم کا رجحان۔ اس بحث میں قرآن مجید کے ظاہری عموم کی دلالت کے حوالے سے ابن حزم کے رجحان کو سمجھنا بھی بہت اہم ہے۔ امام طحاوی کے زاویۂ نگاہ پر گفتگو کرتے ہوئے ہم نے ان کا یہ رجحان واضح کیا ہے کہ وہ احادیث کی روشنی میں کتاب اللہ کے ظاہری مفہوم کی تاویل نہیں کرتے اور آیات کو احادیث میں وارد توضیح یا تفصیل پر محمول کرنے کے بجاے کتاب اللہ کے ظاہر کی دلالت کو علیٰ حالہ قائم رکھتے ہیں، جب کہ احادیث کو ایک الگ اور قرآن سے زائد حکم کا بیان قرار دیتے یا اگر ناگزیر ہو تو نسخ پر محمول کرتے ہیں۔ اس نوعیت کا رجحان ابن حزم...

مسلم معاشروں پر جدیدیت کے اثرات اور اہل فکر کا رد عمل

’’جدیدیت‘‘ چند سیاسی، معاشی، سماجی اور فکری تبدیلیوں کا ایک جامع عنوان ہے جو مغربی تہذیب کے زیر اثر دنیا میں رونما ہوئیں۔ مسلم معاشروں کا جدیدیت سے پہلا اور براہ راست تعارف استعمار کے توسط سے ہوا۔ استعمار نے مسلم معاشروں کے اجتماعی شعور پر جو سب سے پہلا اور سب سے نمایاں تاثر مرتب کیا، وہ سیاسی طاقت اور آزادی سے محرومی کا تھا اور اس صورت حال کا مسلم شعور سے سب بنیادی نفسیاتی اور فکری مطالبہ یہ تھا کہ وہ اقتدار سے محرومی اور حاکمیت کی حالت سے محکومیت کی حالت میں منتقل ہونے کے حوالے سے اپنا رد عمل متعین کرے۔ اقتدار چھینے جانے پر مزاحمت...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۸)

امام ابن حزم الاندلسی کا زاویۂ نظر۔ ابن حزم کے انداز فکر اور اصولی آرا کے بغور مطالعے سے واضح ہوتا ہے کہ انھوں نے قرآن کے عموم میں سنت کے ذریعے سے تخصیص یا زیادت کی توجیہ کے لیے دلالت کلام کے محتمل ہونے کے نکتے کو ناکافی اور غیرتشفی بخش پا کر استدلال کو دوبارہ کلیتاً اعتقادی مقدمے پر استوار کرنے اور یوں اس الجھن کو دور کرنے کی کوشش کی جو امام شافعی کے طرز استدلال میں پائی جاتی تھی۔ اس حوالے سے ابن حزم کے اصولی نقطۂ نظر کے اہم نکات حسب ذیل ہیں: نصوص میں درجہ بندی کے تصور کی نفی۔ ۱۔ قرآن اور سنت میں بیان کیے جانے والے تمام شرعی احکام اللہ تعالیٰ...

جنگی قیدیوں کو غلام بنانے کے حوالے سے داعش کا استدلال

دولت اسلامیہ (داعش) کے ترجمان جریدے ’دابق‘ کے ایک حالیہ شمارے میں جنگی قیدیوں کو غلام اور باندی بنانے کے حق میں لکھے جانے والے ایک مضمون میں یہ استدلال پیش کیا گیا ہے کہ جس چیز کا جواز اللہ کی شریعت سے ثابت ہے، اس کو انسان تبدیل کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔ اس طرز استدلال کے حوالے سے معاصر اہل علم کے ہاں مختلف زاویہ ہائے نگاہ دکھائی دیتے ہیں جن پر ایک نظر ڈالنا مناسب ہوگا: جدید دور میں جنگی قیدیوں کو غلام بنانے کی ممانعت سے اتفاق کرنے والے مسلم فقہاءعموماً اس پابندی کا جواز “معاہدے” کے اصول پر ثابت کرتے ہیں۔ اس موقف کی رو سے غلامی اصلاً اخلاقی...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۷)

امام شافعیؒ کے موقف کی الجھنیں اور اصولی فکر کا ارتقا۔ امام شافعی کے موقف کی وضاحت میں یہ عرض کیا گیا تھا کہ ان سے پہلے کتاب وسنت کے باہمی تعلق کی بحث میں جمہور اہل علم کے استدلال کا محوری نکتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع واطاعت کا مطلق اور حتمی ہونا تھا اور وہ قرآن اور حدیث میں کسی ظاہری مخالفت کی صورت میں حدیث کو قرآن کی تشریح میں فیصلہ کن حیثیت دینے کو اس اتباع واطاعت کے ایک تقاضے کے طور پر پیش کرتے تھے۔ امام شافعی نے اس بحث میں ایک نہایت اہم نکتے کا اضافہ کیا کہ قرآن میں اسلوب عموم میں بیان کیے جانے والے ہر حکم کا ہر ہر فرد اور ہر ہر صورت...

اتمام حجت میں انبیاء کی دعوت کی اہمیت

علامہ محمد اقبال نے کہیں کسی سوال کے جواب میں کہا ہے کہ وہ خدا کو اس لیے مانتے ہیں کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے کہ خدا موجود ہے۔ ہمارے محترم دوست طالب محسن صاحب نے کافی سال پہلے اس پر ماہنامہ ’’اشراق” لاہور میں شذرہ لکھا تھا کہ اقبال کا یہ استدلال درست نہیں، کیونکہ قرآن مجید نے وجود باری اور توحید وغیرہ پر آفاق وانفس کے دلائل سے استدلال کیا ہے۔ بظاہر اقبال کی بات منطقی طور پر بھی الٹ لگتی ہے، کیونکہ محمد رسول اللہ پر ایمان بذات خود، خدا پر ایمان کی فرع ہے اور اس کے بعد ہی اس کا مرحلہ آ سکتا ہے۔ شاید اقبال نے یہ بات کسی عقلی...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۶)

امام ابو جعفر الطحاوی کا زاویہ نظر ائمہ احناف کے رجحانات کو باقاعدہ ایک اصولی منہج کے طور پر متعین قواعد کی صورت میں منضبط کرنے کی کوشش کا آغاز امام محمد بن الحسن کے شاگرد عیسیٰ بن ابان سے شروع ہوتا ہے۔ عیسیٰ بن ابان کی اصولی فکر ابو الحسن کرخی سے ہوتی ہوئی چوتھی صدی میں ابوبکر الجصاص تک پہنچی اور جصاص کے قلم سے ہمیں حنفی اصول فقہ پر پہلی مرتب اور مفصل کتاب ملتی ہے۔ البتہ عیسیٰ بن ابان اور جصاص کے درمیان حنفی روایت میں ایک اور شخصیت جو اس حوالے سے بنیادی اہمیت رکھتی ہے، امام ابو جعفر الطحاوی کی ہے جو ابوبکر الجصاص کے استاذ بھی تھے۔ اصولی مباحث...

جنسی ہراسانی، صنفی مساوات اور مذہبی اخلاقیات

’’خواتین کو گڈ مارننگ کے مسیج بھیجنا ہراسمنٹ ہے”، یہ بات ہمارے کلچر میں درست ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کسی خاتون سے بلا ضرورت بے تکلف ہونے کی خواہش کا آئینہ دار ہے جس میں مستور جنسی کشش کے پیغام کا خاتون محسوس کر لیتی ہے اور یوں یہ ایک ابتدائی نوعیت کی ’’ہراسمنٹ ” بن جاتی ہے۔ ظاہر ہے، اس میں تعلق کی نوعیت اور دیگر فوارق کے شامل ہونے سے صورت حال مختلف بھی ہو سکتی ہے، لیکن اپنے اصل سیاق وسباق میں یہ شکایت درست ہے۔ البتہ یہ بات جو ہمارے ہاں صرف حقوق نسواں کے پہلو سے کہی جا رہی ہے، مذہبی اخلاقیات میں وہی بات حیا اور طہارت نفس کے پہلو سے کہی جاتی...

قرآن وسنت کا باہمی تعلق ۔ اصولی مواقف کا ایک علمی جائزہ (۵)

حنفی اصولیین کا موقف۔ قرآن وسنت کے باہمی تعلق اور اس کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے ائمہ احناف کے نظریے پر خود ان کی زبانی کوئی تفصیلی بحث دستیاب ذخیرے میں امام ابوبکر الجصاص کی ’’الفصول فی الاصول‘‘ اور ’’احکام القرآن‘‘ سے پہلے نہیں ملتی۔ ائمہ احناف سے اس موضوع پر حنفی مآخذ میں جو کچھ منقول ہے، ان کی نوعیت متفرق اقوال یا مختصر تبصروں کی ہے جن سے ان کا پورا اصولی تصور اور اس کا استدلال واضح نہیں ہوتا۔ تاہم تاریخی اہمیت کے پہلو سے ان کا ذکر یہاں مناسب معلوم ہوتا ہے۔ ابو مقاتل حفص بن سلم السمرقندی نے امام ابو حنیفہ کا یہ قول روایت کیا ہے کہ:...

نسل پرستانہ دہشت گردی اور مغربی معاشرے

(نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کے واقعے کے تناظر میں سوشل میڈیا پر چند مختصر تبصرے لکھے گئے تھے جنھیں ایک مناسب ترتیب سے یہاں پیش کیا جا رہا ہے) سفید فام قوموں میں نسل پرستی جڑ سے ختم نہیں ہوئی، اسے زنجیریں پہنائی گئی ہیں۔ مسیحیت کی انسان دوست تعلیمات پر مبنی طویل جدوجہد بھی نازی ازم جیسے فلسفوں کو ابھرنے سے نہیں روک سکیں۔ ہٹلر کوئی ملحد نہیں تھا، کٹڑ نسل پرست ہونے کے ساتھ مسیحی بھی تھا اور دونوں کے امتزاج سے اس نے یہودیوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے کا جواز تیار کیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلم دنیا میں بھی سامی دشمن رجحان مغرب ہی...
< 51-100 (238) >