الشریعہ — ستمبر ۲۰۲۴ء

مبارک ثانی کیس: عدالتِ عظمیٰ کے روبرو

― مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

تقی عثمانی: میں دو باتوں کی معذرت چاہتا ہوں۔ ایک تو یہ کہ میں ملک سے باہر ہوں، ایک بین الاقوامی میٹنگ ہے جس سے میں اٹھ کر آیا ہوں۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ میرے گلے کی تکلیف کی وجہ سے میری آواز ذرا بدلی ہوئی ہے، تو پتہ نہیں آپ حضرات کو سننے میں کوئی دشواری نہ ہو، میں اپنی طرف سے پوری کوشش کروں گا کہ بلند آواز سے آپ سے بات کروں۔ ذرا آپ مجھے بتا دیں کہ آواز سننے میں آ رہی ہے یا...

مبارک ثانی کیس میں عدالتِ عظمیٰ کا اطمینان بخش فیصلہ

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس محترم جناب قاضی فائز عیسیٰ نے ۲۴ اگست کو دوبارہ سماعت کے بعد سابقہ فیصلہ کے متنازعہ حصے حذف کر دیے ہیں جس پر ملک بھر میں اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے اور دینی قیادتوں نے اس کا خیرمقدم کیا ہے جو ہمارے خیال میں انتہائی خوش آئند ہے اور قومی و ملّی معاملات کو بہتر طریقہ سے حل کرنے کے جذبہ کا اظہار ہے۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس کی طرف سے مجھے بھی حاضری کے لیے کہا گیا تھا جس پر میں نے خود حاضری کی بجائے چیف جسٹس محترم کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد مشتاق احمد صاحب کے نام ایک مکتوب میں اپنے موقف اور جذبات...

مبارک ثانی کیس کا فیصلہ : دیوبندی قیادت کے لیے قابل توجہ پہلو

― ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

گزشتہ فروری میں سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس کے حوالے سے اپنا فیصلہ جاری کیا تو مذہبی طبقے کے لیے یہ ایک بم پھٹنے جیسی صورت حال تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ مذہبی طبقے نے آج تک احمدیوں کے بارے میں کی گئی قانون سازی سے متعلق ریاستی اور عدالتی زاویہ نظر کو ٹھیک طور پر سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی اور عدلیہ کی مسلسل تصریحات کے باوجود اپنی من مانی قانونی تشریحات میں مصروف رہا۔ زیر بحث مقدمے میں نجی حدود میں مذہبی آزادیوں کے اصول کا اطلاق بظاہر ایک نئے معاملے (یعنی احمدی کمیونٹی کے پیروکاروں کے لیے مذہبی لٹریچر کی اشاعت اور فراہمی) پر کیا گیا، لیکن یہ اصول...

مبارک ثانی کیس ہے کیا اور اب تک اس میں کیا ہوا؟

― انڈپینڈنٹ اردو

سیشن کورٹ، ہائی کورٹ، سپریم کورٹ میں سماعتوں، سزاؤں، ضمانتوں، فیصلوں، نظرِ ثانی اور پھر قائمہ کمیٹی اور قومی اسمبلی میں بحث، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے احتجاج، علمائے کرام کی جانب سے بیانات اور سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر دھواں دھار بحث تک پہنچنے والا یہ مقدمہ پاکستان کی حالیہ تاریخ کے سب سے اہم اور مشہور مقدمات میں سے ایک ہے۔ اس سارے معاملے کی ابتدا آج سے پانچ سال قبل ہوئی۔ سات مارچ 2019 کو صوبہ پنجاب کے ضلع چنیوٹ میں احمدیہ کمیونٹی کے چند اراکین نے مبینہ طور پر تحریف شدہ قرآن کی تفسیر بچوں میں تقسیم کی، جسے ’تفسیرِ صغیر‘ کہا جاتا ہے۔ اس...

مبارک ثانی کیس کیا تھا اور نظر ثانی کیوں ضروری تھی؟

― بنوریہ میڈیا

ڈاکٹر جہان یعقوب: ۱۹۷۴ء کو جو ایک فیصلہ دیا گیا جس کے تحت قادیانی، لاہوری، مرزائی، وہ لوگ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی بھی شکل میں نبوت کے اجراء کو مانتے ہیں، ان کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا گیا۔ پھر ۱۹۸۴ء تک ان کو موقع دیا گیا، چوہتر سے لے کر چوراسی تک ان کو موقع دیا گیا کہ پاکستان کہ قانون کے مطابق یہ اپنی حیثیت کو تسلیم کر لیں، اپنے آپ کو اقلیتوں میں شمار کریں۔ لیکن انہوں نے جب اس قانون کو تسلیم نہیں کیا اور کھلے عام اس کے ساتھ بغاوت کا رویہ رکھا تو اسے کے بعد آرڈیننس کی شکل میں امتناعِ قادیانیت آرڈیننس آیا ۱۹۸۴ء میں، جس کے ذریعے...

اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۶)

― ڈاکٹر محی الدین غازی

(527) مُخْتَالًا فَخُورًا کا ترجمہ: قرآن مجید میں تین جگہ مختال کا لفظ آیا ہے اور تینوں جگہ اس کے ساتھ فخور آیا ہے۔ ان دونوں لفظوں کے درمیان اگر فرق سامنے رہے تودرست ترجمہ کرنے میں مدد ملے گی۔ مولانا امانت اللہ اصلاحی اور بعض دیگر اہل علم کا خیال ہے کہ اختیال کا مطلب ہے اترانا یعنی جسمانی حرکت سے اپنے تکبر کو ظاہر کرنا اور فخر کا مطلب ہے فخر جتانا اور شیخی بگھارنا یعنی زبان سے اپنے تکبر کا اظہار کرنا۔ اختیال فعل ہے اور فخر قول ہے۔ فخر اور اختیال کے استعمالات سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ احادیث میں خیلاء کا لفظ آیا ہے، جنگ کے وقت اور صدقے کے وقت...

صحابیاتؓ کے اسلوبِ دعوت و تربیت کی روشنی میں پاکستانی خواتین کی کردار سازی (۱)

― عبد اللہ صغیر آسیؔ

اگر رسول اللہ ﷺ کی زندگی کا مطالعہ ایک داعیِ اسلام کی حیثیت سے کیا جائے تو یہ بات بڑی واضح طور پر محسوس کی جا سکتی ہے کہ آپ ﷺ نے دعوت کے فریضے کو ادا کرتے ہوئے ان اصولوں سے کبھی بھی انحراف نہیں کیا اور اسی طرح آپ ﷺ کے تربیت یافتہ صحابہ کرام ؓو صحابیاتؓ کے دعوتی کردار میں بھی انہی اصولوں کا غلبہ نظر آتا ہے۔ یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ دعوت کی کامیابی میں مرکزی کردار ایک داعی کا ہے۔ داعی جس قدر تربیت یافتہ اور انسانی نفسیات کا عالم ہو گا، اس قدر اس کی دعوت مؤثر ہو گی، رسول اللہ ﷺ کی دعوت کے مؤثر ہونے کی ایک اہم وجہ آپ ﷺ کا ذاتی کر دار تھا اور دوسری وجہ...

پاک بھارت جنگ ۱۹۶۵ء

― علامہ سید یوسف بنوریؒ

الحمد للہ کہ ۶ ستمبر ۱۹۶۵ء مطابق ۹ جمادی الاولیٰ ۱۳۸۵ء کے مبارک دن مملکتِ خداداد پاکستان میں ایک جدید اور مقدس باب کا افتتاح ہوگیا، یہ تاریخ پاکستان کی قومی زندگی کی کتاب میں ایک نئے باب کا آغاز ہے، اور پاکستان کی عزت و مجد کے عنوانات میں ایک شاندار عنوان کا اضافہ ہے۔ مہاجر قوم کے بعد مجاہد قوم! اور ہجرت کے بعد جہاد! سبحان اللّٰہ، نور علیٰ نور۔ اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی قابلِ قدر اور لائقِ صد تشکُّر نعمت ہے۔ چند اہم حقیقتیں اور قابلِ عبرت بصیرتیں بھی اس مبارک افتتاح میں منظر عام پر...

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہؒ کی شہادت

― مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

اسماعیل ہنیہؒ، ہمارا محبوب قائد، ہمارا محبوب مجاہد اور جانباز، اس نے اپنی جان دے کر اپنا خون دے کر آزادئ فلسطین کی تحریک کی شمع کو جلا دیا، اور جلا دیا، زیادہ جلا دیا، اس کو بامِ عروج تک پہنچا دیا۔ قرآن کریم نے فرمایا ’’من المؤمنین رجال صدقوا ما عاہدوا اللہ علیہ‘‘ (الاحزاب) مومنین میں ایسے لوگ ہوتے ہیں کہ انہوں نے اللہ سے جو عہد کیا ہوتا ہے اس کو سچا کر دکھاتے ہیں۔ ’’فمنھم من قضیٰ نحبہ ومنھم من ینتظر‘‘ (الاحزاب) ان میں سے بعض ایسے ہیں جنہوں نے اپنی خواہش پوری کر لی یعنی اللہ کے راستے میں جان دینے کی شہادت کی خواہش پوری کر لی، اور بعض وہ ہیں...

اسرائیل و صہیون مخالف ناطوری یہود (۲)

― محمود الحسن عالمیؔ

(13)اگر واقعی ہی ایسا ہے جیسا کہ آپ کہتے ہیں تو صہیونیت کے خلاف یہودیوں کی ایک نہایت بڑی تحریک چلنی چاہیے تھی۔ لیکن اس کے بجائے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ بہت سے یہودی لوگ اور بالخصوص یہودی ربی (علمائے یہود) صہیونیت کی حمایت کرتے ہیں۔ درحقیقت دوسری جنگ عظیم(1939ء) سے قبل صہیونیت کے خلاف مذہبی یہودیوں نے ایک عظیم جنگ برپا کی ہوئی تھی۔کہ تقریباً تمام ربی (علمائے یہود) اور ان کے پیروکار صہیونیت کی مخالفت میں نہایت سرگرم تھے لیکن بدقسمتی سے اِن میں سے اکثر یہودی جنگ عظیم دوم(کے سانحہءہولوکاسٹ )میں مارے گئے۔نتیجے کے طور پر زندہ بچ جانے والے یہودی اب تنہا...

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور دنیا کی مسلمان آبادی

― میٹا اے آئی

سوشل میڈیا پلیٹ فارم مختلف طریقوں سے پیسہ کماتے ہیں، بشمول: ❶ ایڈورٹائزنگ:   کاروباری اداروں اور تنظیموں کو اشتہار کی جگہ فروخت کرتے ہیں، صارفین کو ان کی آبادی، دلچسپیوں اور طرز عمل کی بنیاد پر ہدف بنائے گئے اشتہارات دکھاتے ہیں۔ ❷  ڈیٹا منیٹائزیشن:    صارف کے ڈیٹا کو جمع اور تجزیہ کرتے ہیں، بصیرتیں فروخت کرتے ہیں اور تیسرے فریق کو اشتہارات کے ہدف کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ ❸  سپانسر شدہ مواد:   برانڈز اسپانسر شدہ پوسٹس اور کہانیوں کے ذریعے مصنوعات یا خدمات کو فروغ دینے کے لیے اثر و رسوخ اور پلیٹ فارمز کے ساتھ شراکت کرتے...

ماہ صفر اور توہم پرستی

― مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

ماہ صفر اسلامی سال کا دوسرا مہینہ ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے: ’’بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک اللہ کی کتاب میں بارہ مہینے ہیں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے‘‘ (القرآن)۔ قرآن و حدیث میں اس ماہ کی فضیلت سے متعلق کوئی حدیث مبارکہ وارد ہوئی ہے نہ ہی کوئی ایسی بات پائی جاتی ہے جس سے اس ماہ میں بے برکتی، نحوست، حلال و حرام یا کوئی رسم یا روایت ثابت ہو۔ صفر عربی زبان کا لفظ ہے جو کہ تین حروف (ص،ف،ر) کا مرکب ہے۔ اس کے معنی ہیں خالی ہونا، پیلا ہونا۔ چنانچہ ان معانی کی رعایت رکھتے ہوئے اس سے بہت سی چیزیں موسوم ہیں چند ایک کے ذکر پر اکتفا کیا جاتا...

نُکتہ یا نُقطہ؟

― ڈاکٹر رؤف پاریکھ

عربی میں ایک لفظ ہے نُکتہ۔ یہ لفظ اردو میں بھی استعمال ہوتا ہے اور اس کا مطلب ہے: باریک بات، رمز کی بات، گہری بات، عقل کی بات۔ لطیفے یا چٹکلے کو بھی اردو میں نُکتہ کہتے ہیں۔ اسی سے نکتہ رَس کی ترکیب ہے یعنی گہری یا باریک بات تک پہنچنے والا، ذہین۔ باریک بات کو سمجھنے والے کو نکتہ سنج یا نکتہ شناس کہتے ہیں۔ نکتہ سنج کی ترکیب کو سخن شناس یا خوش گفتار کے معنی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ نکتہ داں یعنی باریک بات یا عقل کی بات کو سمجھنے والا۔ نکتہ چیں اور نکتہ چینی میں بھی یہی نکتہ ہے اور نکتہ چیں کا مطلب ہے جو عیب ڈھونڈے۔ نکتہ چینی یعنی خامیاں چُننے...

توہینِ مذہب کے مسائل کے حل کے لیے جذباتی ردعمل سے بالاتر ہو کر ایک متحدہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے

― انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز

توہینِ مذہب کے مسائل کو ان کی پیچیدہ نوعیت کے پیش نظر علیحدگی میں مؤثر طریقے سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ موجودہ منقسم ردعمل نے نہ صرف اندرونی بحث و مباحثے کو کمزور کیا ہے بلکہ پاکستان کو عالمی سطح پر بھی مسائل سے دوچار کر دیا ہے۔ لہٰذا، ایک متحدہ اور حکمتِ عملی پر مبنی طریقہ کار ضروری ہے جو جذباتی ردعمل سے بالاتر ہو۔ اس کے لیے پائیدار قانونی اور علمی کوششوں کو ترجیح دینے، قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے اور اور عالمی سطح پر ایک فعال، سفارتی موقف اپنانے کی ضرورت ہے۔ صرف ایک مربوط اور عقل پر مبنی حکمت عملی کے ذریعے ہی پاکستان اپنے مفادات کا تحفظ...

The Two Viable Paths for the Qadiani Community

― مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

Today, I would like to discuss a critical aspect of the Qadiani issue related to the preservation of the finality of prophethood, that when we and the Qadianis unequivocally acknowledge that their religion is distinct from ours and that we do not share the same faith, why do the Qadianis insist on using the name, terms, symbols, and titles associated with the Muslim religion? Despite following a different and novel religion, why are they unwilling to adopt their own distinctive name, signs, terms,...

الشریعہ — ستمبر ۲۰۲۴ء

جلد ۳۵ ۔ شمارہ ۹

مبارک ثانی کیس: عدالتِ عظمیٰ کے روبرو
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

مبارک ثانی کیس میں عدالتِ عظمیٰ کا اطمینان بخش فیصلہ
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

مبارک ثانی کیس کا فیصلہ : دیوبندی قیادت کے لیے قابل توجہ پہلو
ڈاکٹر محمد عمار خان ناصر

مبارک ثانی کیس ہے کیا اور اب تک اس میں کیا ہوا؟
انڈپینڈنٹ اردو

مبارک ثانی کیس کیا تھا اور نظر ثانی کیوں ضروری تھی؟
بنوریہ میڈیا

اردو تراجمِ قرآن پر ایک نظر (۱۱۶)
ڈاکٹر محی الدین غازی

صحابیاتؓ کے اسلوبِ دعوت و تربیت کی روشنی میں پاکستانی خواتین کی کردار سازی (۱)
عبد اللہ صغیر آسیؔ

پاک بھارت جنگ ۱۹۶۵ء
علامہ سید یوسف بنوریؒ

حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہؒ کی شہادت
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

اسرائیل و صہیون مخالف ناطوری یہود (۲)
محمود الحسن عالمیؔ

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور دنیا کی مسلمان آبادی
میٹا اے آئی

ماہ صفر اور توہم پرستی
مولانا محمد طارق نعمان گڑنگی

نُکتہ یا نُقطہ؟
ڈاکٹر رؤف پاریکھ

توہینِ مذہب کے مسائل کے حل کے لیے جذباتی ردعمل سے بالاتر ہو کر ایک متحدہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے
انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز

The Two Viable Paths for the Qadiani Community
مولانا ابوعمار زاہد الراشدی

تلاش

Flag Counter